پشاور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے کنارہ کشی اختیار کرنے والی رکن قومی اسمبلی عائشہ گلالئی کے سابق سیکریٹری نور زمان اور پی ٹی آئی کے دیگر 2 رہنماؤں نے ان کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) میں درخواست دائر کردی۔

منگل (8 اگست) کو دائر کی گئی اس درخواست میں الزام عائد کیا گیا کہ رکن قومی اسمبلی عائشہ گلالئی اور ان کے والد شمس القیوم متعدد ترقیاتی اسکیموں میں کرپشن اور غبن میں ملوث پائے گئے ہیں۔

شکایت گزاروں کی جانب سے درخواست کے ہمراہ مبینہ کرپشن کے دستاویزی ثبوت بھی فراہم کیے گئے اور نیب سے درخواست کی گئی کہ وہ انتظامیہ کو مزید تحقیقات کی ہدایات جاری کریں۔

نور زمان کے علاوہ دیگر دو شکایت گزاروں میں پی ٹی آئی کے ضلعی صدر سلیم نواز خان اور انجینیئر عارف مروت شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: قبائلیوں کی عائشہ گلالئی کے گھر کا محاصرہ کرنے کی دھمکی

ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق گذشتہ روز (7 اگست) کو پشاور پریس کلب میں پی ٹی آئی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے نور زمان نے الزام عائد کیا تھا کہ خاتون ایم این اے اور ان کے والد ترقیاتی منصوبوں میں کرپشن میں ملوث رہے ہیں اور وہ ان کے احتساب کے لیے متعلقہ فورمز کو تمام شواہد فراہم کریں گے۔

نور زمان کے مطابق عائشہ گلالئی نے بنوں لنک روڈ سے صداخیل روڈ تک سڑک کے تعمیری منصوبے کے لیے 72 لاکھ روپے وصول کیے جبکہ انہوں نے خود بھی عائشہ گلالئی کو 47 لاکھ فراہم کیے۔

مزید پڑھیں: قومی اسمبلی سے استعفیٰ نہیں دوں گی، عائشہ گلالئی

نور زمان کا مزید کہنا تھا کہ عائشہ گلالئی نے لکی مروت تا تاری خیل سڑک کی تعمیر کے لیے مختص فنڈز میں سے 12 لاکھ روپے کا غبن کیا جبکہ شمسی توانائی سے چلنے والی ٹیوب ویلز کے منصوبے کے 6 لاکھ روپے کا بھی غلط استعمال کیا گیا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ خاتون ایم این اے نے یہ رقم بنوں میں اپنے گھر کی تعمیر پر صرف کی۔

عائشہ گلالئی کے سابق پرسنل سیکریٹری نے کہا کہ عائشہ کے والد شمس الحق این اے 1 پشاور کا ٹکٹ حاصل کرنا چاہتے تھے جبکہ وہ اپنی بیٹی کو وزارت داخلہ کا قلمدان دلانے کے بھی خواہشمند تھے۔

واضح رہے کہ یکم اگست کو عائشہ گلالئی نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے پارٹی چھوڑنے کا اعلان کیا تھا۔

دوسری جانب وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اس معاملے کی انکوائری کے لیے پارلیمانی کمیٹی بنانے کی تجویز دی تھی جس کو منظور کرلیا گیا تھا اور اب تشکیل دی گئی کمیٹی اس معاملے کی انکوائری کرے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں