پاناما پیپرز کیس کے سلسلے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد سبکدوش ہونے والے سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کے بیٹے حسن اور حسین نواز قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے تفتیش کے لیے طلب کیے جانے کے باوجود پیش نہ ہوئے۔

نیب حکام کی طرف سے نواز شریف، حسن نواز اور حسین نواز کو لاہور آفس طلب کیا گیا تھا اور اس سلسلے میں سیکیورٹی کے بھی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔

تاہم شریف خاندان کا ایک بھی فرد یا ان کا وکیل تفتیش کے لیے نیب حکام کے سامنے پیش نہ ہوا۔

ایڈیشنل ڈائریکٹر، ڈپٹی ڈائریکٹر اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر سمیت نیب راولپنڈی کی پانچ رکنی ٹیم کئی گھنٹے انتظار کے بعد واپس روانہ ہوگئی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب راولپنڈی کی ٹیم کی جانب سے دوبارہ نوٹس بھجوانے کا فیصلہ چیئرمین نیب کی مشاورت سے کیا جائے گا، جبکہ نواز شریف، حسن نواز اور حسین نواز کی آئندہ لاہور یا اسلام آباد طلبی کا فیصلہ بھی کیا جائے گا۔

شریف خاندان سے تحقیقات کیلئے سوالنامہ تیار

دوسری جانب نیب نے نواز شریف اور ان کے بچوں سے مختلف اثاثوں کی تفتیش کے لیے سوالنامہ تیار کر کے اسے چیئرمین نیب، ڈپٹی چیئرمین نیب اور پراسیکیوٹر جنرل نیب کو بھجوادیا۔

نیب کے اعلیٰ افسران نے مشترکہ ٹیم کا تیار کردہ سوالنامہ معمولی ترمیم کے بعد منظور کرلیا جس کے بعد نیب لاہور ڈویژن اور نیب راولپنڈی ڈویژن کی مشترکہ ٹیم نے تحقیقات کا آغاز کر دیا۔

ڈان نیوز کو حاصل ہونے والے نیب کے سوالنامے کے اہم نکات کے مطابق اس میں زیادہ تر شریف خاندان کے مالی معاملات کے بارے میں پوچھا جائے گا۔

نیب نواز شریف اور ان کے صاحبزادوں سے ہل میٹل کمپنی اور العزیزیہ اسٹیل ملز لمیٹڈ کے بارے میں سوالات کرے گا جبکہ العزیزیہ اسٹیل ملز کی اراضی، مشینری کی خریداری اور انفرا اسٹرکچر کی تشکیل کے حوالے سے بھی سوالات کیے جائیں گے۔

مزید پڑھیں: نیب نے سابق وزیراعظم اور ان کے بیٹوں کو طلب کرلیا

اس کے علاوہ العزیزیہ اسٹیلز مل کے لیے مشینری دبئی سے منگوانے کے ثبوتوں کے حوالے سے بھی سوال کیے جائیں گے جبکہ اس سوالنامے میں ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ کمپنی سے متعلق بھی سوال شامل ہوں گے۔

جیسا کہ ہل میٹل کمپنی کیسے بنی اور اس کو بنانے کے لیے پیسے کہاں سے آئے؟ ہل میٹل کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں کون کون شامل ہے؟ اور ہل میٹل کمپنی کے شیئر ہولڈرز کی تفصیلات کہاں ہیں؟

خیال رہے کہ ہل میٹل کمپنی کی تفتیش کے دوران نواز شریف، ان کے صاحبزادوں حسن نواز، حسین نواز، سابق وزیر داخلہ رحمٰن ملک اور وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کے بیانات ریکارڈ کیے گئے تھے۔

اس کے ساتھ ہی نیب حسین نواز کی جانب سے نواز شریف کو تحفے میں دی گی 84 کروڑ کی رقم کے بارے میں بھی تفتیش کرے گی۔

یاد رہے کہ اس سے قبل نیب ذرائع کے حوالے سے یہ رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ نیب کے لاہور ڈیژن نے دو کیسز پر تحقیقات کا آغاز کردیا ہے، ان کیسز میں ایون فیلڈ فلیٹس اور اسحٰق ڈار کے خلاف تحقیقات شامل تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کیلئے تحقیقات کا آغاز

نیب ذرائع کے مطابق ایون فیلڈ فلیٹس انکوائری میں نواز شریف، مریم صفدر، حسن نواز اور حسین نواز ملوث ہیں، جنہیں اگست میں ہی طلب کیے جانے کا امکان ہے۔

ادھر اسحٰق ڈار کے خلاف فلیگ شپ انویسٹمنٹ، ہارٹ سٹون پراپرٹیز، قیو ہولڈنگز، کیونٹ ایٹن پلیس، کیونٹ سولین لمیٹڈ، کیونٹ لمیٹڈ، فلیگ شپ سکیورٹیز لمیٹڈ، کومبر انکارپوریشن اور کیپیٹل ایف زیڈ ای سمیت 16 اثاثہ جات کی تفتیش کی جائے گی۔

خیال رہے کہ شریف خاندان کے خلاف نیب کی تحقیقات سے جڑے مقدمات میں کئی شوگر ملز کے معاملات بھی شامل ہیں۔

گذشتہ ماہ 28 جولائی کو سپریم کورٹ کے لارجر بنچ نے نواز شریف کو آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت وزارت عظمیٰ کے عہدے سے نا اہل قرار دے دیا تھا جبکہ نیب کو مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی تحقیقات کی روشنی میں 6 ہفتوں کے اندر راولپنڈی احتساب عدالت میں 4 ریفرنسز دائر کرنے کی ہدایت دی تھی۔

مزید پڑھیں: نواز شریف اور بیٹوں کا نیب کے سامنے پیش نہ ہونے کا فیصلہ

سپریم کورٹ نے نیب کو نواز شریف، مریم نواز، حسین نواز، حسن نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف لندن کے 4 فلیٹس سے متعلق ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا جبکہ نواز شریف، حسن اور حسین نواز کے خلاف عزیزیہ اسٹیل ملز، ہل میٹل سمیت بیرونی ممالک میں قائم دیگر 16 کمپنیوں سے متعلق بھی ریفرنس دائر کرنے کی ہدایت کی تھی۔

ان کمپنیوں میں فلیگ شپ انویسٹمنٹس، ہارٹ اسٹون پراپرٹیز، قیو ہولڈنگز، کوئنٹ ایٹون پلیس 2، کوئنٹ سیلونی، کوئنٹ، فلیگ شپ سیکیورٹیز، کوئنٹ گلوکیسٹر پلیس، کوئنٹ پیڈنگٹن، فلیگ شپ ڈویلپمنٹس، الانہ سروسز، لنکن ایس اے، شیڈرن، انبیشر، کومبر اینڈ کیپیٹل ایف زیڈ ای (دبئی) شامل ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں