متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رکن سندھ اسمبلی خواجہ اظہارالحسن پر قاتلانہ حملے میں ملوث انصارالشرعیہ پاکستان (اے ایس پی) کے دو مبینہ کارکنوں کو بلوچستان سے گرفتار کرلیا گیا۔

سیکیورٹی عہدیدار کے مطابق کوئٹہ سے گرفتار مبینہ ملزم کی شناخت بلوچستان یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی، انجینیئرنگ اینڈ منیجمنٹ سائنسز کے استاد پروفیسر مشتاق اور پشین سے گرفتار ہونے والے مبینہ ملزم کی شناخت مفتی حبیب اللہ کے نام سے ہوئی ہے۔

ابتدائی رپورٹس کے مطابق مشتاق کراچی میں ایک تعلیمی ادارہ چلا رہا تھا جبکہ حبیب اللہ کراچی اور حیدرآباد میں مدرسے چلا رہے تھے اور وہ مبینہ طور پر ان سے رابطے میں رہنے والے کراچی کے طلبا کی ذہن سازی کرنے میں ملوث تھے۔

عہدیدار کا کہنا تھا کہ دونوں مبینہ ملزمان کو مزید تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں:ایم کیو ایم رہنما خواجہ اظہار الحسن قاتلانہ حملے میں محفوظ رہے

خیال رہے کہ سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرخواجہ اظہار الحسن پرعیدالضحیٰ کی نماز کے بعد قاتلانہ حملہ کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار اور ایک بچہ جاں بحق ہوا تھا جبکہ ایک حملہ آور بھی مارا گیا تھا۔

اے ایس پی نے خواجہ اظہارالحسن پر حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی تاہم بعد ازاں ان کے نیٹ ورک کو بے نقاب کیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ وزیراعلیٰ سندھ نے یوم دفاع پر اپنے بیان میں کہا تھا کہ کراچی میں خواجہ اظہارالحسن پر حملے کے علاوہ پولیس اہلکاروں کے قتل میں ملوث دہشت گرد گروپ بے نقاب ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:پولیس اہلکاروں کے قتل میں ملوث تین گروپ بے نقاب ہوئے، مرادعلی شاہ

رینجرز نے کراچی میں گزشتہ تین ماہ کے دوران 7 پولیس اہلکاروں سمیت متعدد ہلاکتوں میں ملوث مختلف گروپ سمیت انصارالشریعہ پاکستان (اے ایس پی) کے اہم کارکنوں کو گرفتار کرلیا ہے۔

اے ایس پی کراچی کی بڑی جامعات کراچی یونیورسٹی اور این ای ڈی کے سابق طلبا پر مشتمل ہے جس کے حوالے سے سنسنی خیز انکشافات سامنے آئے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں