پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران نے سپریم کورٹ میں وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) کو خیبر پختونخوا (کے پی کے) میں ضم کرنے سے متعلق درخواست جمع کرادی۔

عمران خان کی جانب سے ان کے وکیل بابر اعوان نے 6 صفحات پر مشتمل پٹیشن سپریم کورٹ میں جمع کروائی، جس میں کہا گیا کہ 'فاٹا کی عوام انتہائی شکر گزار ہوگی اگر سپریم کورٹ ان کا بنیادی حق انہیں دلوا دے، جو فاٹا کو صوبہ خیبرپختونخوا میں ضم کرنے کا دیرینہ معاملہ ہے'۔

خیال رہے کہ وفاقی حکومت فاٹا کو کے پی کے میں ضم کرنے کے بل پر غور کر رہی ہے جس کے لیے زیر التواء بل ریواج کو پارلیمنٹ میں اپنایا جائے گا جس کے ذریعے فرنٹیئر کرائمز ریگولیشن 1903 کو تبدیل کرتے ہوئے سپریم کورٹ اور پشاور ہائی کورٹ کی حدود قبائلی علاقوں تک بڑھا دی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: فاٹا کا انضمام:عمران خان کا پالیسی واضح کرنے کیلئےحکومت کو الٹی میٹم

پٹیشن میں صدر ممنون حسین اور وفاقی حکومت کو سیکریٹری قانون اور ریاستی وزراء کے ذریعے اور فاٹا کے ناظم کو نامزد کیا گیا ہے۔

پٹیشن میں کہا گیا کہ 'آئین ملک کے شہریوں کو جمہوریت، آزادی، برابری اور سماجی انصاف کا قانون فراہم کرتی ہے تاہم وفاق کی حدود میں رہنے والی عوام، جن میں فاٹا بھی شامل ہے، پر بھی یہ لاگو ہونا چاہیے۔

پٹیشن کے مطابق فاٹا کی عوام کا بھی یہ بنیادی حق ہے کہ انہیں برابری کے ساتھ قانون کے دائرے میں لایا جائے۔

پٹیشن میں بتایا گیا کہ آئین کے آرٹیکل 247 کے تحت صدر پاکستان کو قانون کی بالادستی اور فاٹا کی غریب عوام اور دہشت گردی کا شکار علاقوں کو ریاست کے دوسرے علاقوں کی طرح اچھی انتظامیہ فراہم کرنے کے پابند ہیں۔

پٹیشن میں کہا گیا کہ صدر نے خیبر پختونخوا حکومت سے مشاورت کے بعد فاٹا ریفارمز پیکج ترتیب دیا ہے۔

مزید پڑھیں: فاٹا کا خیبرپختونخوا میں انضمام:سیاسی جماعتوں کااسلام آباد میں احتجاج

پٹیشن میں نشاندہی کی گئی کہ صوبائی حکومت نے اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے فاٹا کو اپنی حدود میں شامل کرنے کی ذمہ داری پوری کی ہے جس کے لیے فیصلے اور اقدامات کرلیے گئے ہیں۔

پٹیشن میں مزید کہا گیا کہ صوبائی اسمبلی میں اس حوالے سے ایک قرارداد بھی منظور کی جاچکی ہے لیکن جواب دہندگان سیاسی وجوہات کی بناء پر اچانک فاٹا کو کے پی کے میں ضم کرنے سے پیچھے ہٹ گئے ہیں۔

پٹیشن کے مطابق فاٹا ریفارمز پیکج کو نافذ کرانے میں جواب دہندگان کی جانب سے پیچھے ہٹ جانے سے آئین میں پالیسی بنائے جانے کے قوانین کی توہین اور ملک کے شہریوں کے بنیادی حق کے پامال کیا گیا ہے۔


یہ خبر 23 نومبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں