فاٹا اصلاحات پر عمل درآمد میں تاخیر کے خلاف خیبر پختونخوا کی تمام سیاسی جماعتوں نے اسلام آباد میں احتجاج کیا۔

خیبر پختونخوا سے قافلوں کی صورت میں اسلام آباد پہنچنے والے مختلف سیاسی جماعتوں کے کارکنوں نے نیشنل پریس کلب سے مارچ شروع کیا اور رکاوٹیں توڑتے ہوئے ڈی چوک پہنچے اور دھرنا دیا۔

ریلی میں قبائلی عمائدین کے علاوه سیاسی جماعتوں کے کارکنان بھی شریک تھے۔

مظاہرے میں جماعت اسلامی، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی)، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور قومی وطن پارٹی کے قائدین نے بھی شرکت کی۔

— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

اس موقع پر سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کا مظاہرین سے خطاب کے دوران کہنا تھا کہ ’جب سیکیورٹی ایجنسیاں، حکومت اور عوام کہتے ہیں کہ فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کیا جائے تو حکومت ہماری فریاد کیوں نہیں سنتی۔‘

انہوں نے کہا کہ ’قبائلی عوام کو امن و امان کا مسئلہ ہے اور اسے خیبر پختونخوا میں ضم کرنا فاٹا کے عوام کا فیصلہ ہے، عوام کے مطالبات کو جلد سے جلد منظور کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، لیکن فاٹا کو کے پی کے میں ضم کرنے کے لیے وفاق نے کوئی بجٹ مختص نہیں کیا۔‘

سیاسی رہنماؤں نے کہا کہ ’فاٹا اصلاحات پر عملدرآمد کے حوالے سے مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، پیش رفت ہوئی ہوتی تو دور دراز سے عوام ڈی چوک نا پہنچتے، مسلم لیگ (ن) کا وطیرہ ہے کہ وہ ہر کام دیر سے کرتی ہے جبکہ حکومت اگر سنجیدہ ہوتی تو یہ دن نہ دیکھنا پڑتا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ جب تک ان کے مطالبات نہیں مانے جاتے وہ اسلام آباد سے نہیں جائیں گے اور صدر پاکستان کی طرف سے فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کے اعلان تک ان کا مطالبہ برقرار رہے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں