امریکا نے جماعت الدعوۃ کے امیر حافظ سعید کی رہائی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پاکستانی حکومت سے ان کی دوبارہ گرفتاری اور مقدمہ چلانے کا مطالبہ کردیا۔

امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ہیتھر ناورٹ نے بیان میں کہا کہ ’امریکا کو کالعدم لشکر طیبہ کے سربراہ حافظ سعید کی نظر بندی سے رہائی پر شدید تشویش ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’لشکر طیبہ ایک نامزد غیر ملکی دہشت گرد تنظیم ہے، جو دہشت گرد حملوں میں متعدد امریکیوں سمیت سیکڑوں معصوم شہریوں کی ہلاکت کی ذمہ دار ہے، لہٰذا پاکستانی حکومت کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ حافظ سعید کو دوبارہ گرفتار کرکے ان پر مقدمات چلائے جائیں۔‘

ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکی محکمہ خزانہ نے مئی 2008 میں حافظ سعید کا نام خصوصی طور پر عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیا تھا۔

نومبر 2008 کے ممبئی دھماکوں میں 6 امریکی شہری بھی ہلاک ہوئے تھے۔

اقوام متحدہ بھی دسمبر 2008 میں حافظ سعید کو ممبئی دھماکوں میں دہشت گرد قرار دے چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکی محکمہ خارجہ اور محکمہ خزانہ نے لشکر طیبہ، اس کے تحت چلنے والی متعدد تنظیموں، رہنماؤں و کارکنوں پر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں، جبکہ 2012 سے امریکا نے حافظ سعید کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے اطلاعات کی فراہمی پر ایک کروڑ ڈالر کا انعام بھی مقرر کر رکھا ہے۔

واضح رہے کہ حافظ سعید نے دس ماہ کی طویل نظر بندی سے آزادی کے بعد لاہور کی مسجد القادسیہ میں پہلی مرتبہ جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’کشمیریوں کے حقوق کی بات کرنے کی پاداش میں مجھے نظربند کیا گیا تھا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ 'اگر پاکستانی حکمران اپنے فیصلے خود کرنے لگیں تو انییں بیرونی دباؤ کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔‘

بھارت کا تحفظات کا اظہار

قبل ازیں حافظ سعید کو پاکستانی حکام کی جانب سے رہا کیے جانے پر بھارت نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان ایک دہشت گرد کو ملک کے مرکزی دھارے میں لانے کی کوشش کر رہا ہے۔‘

حافظ سعید کو گزشتہ روز 300 دن تک نظر بندی کے بعد رہا کردیا گیا تھا۔

پنجاب حکومت نے وزارت داخلہ کی جانب سے حافظ سعید کی نظر بندی کی وجوہات بتانے میں ناکامی کے بعد صوبائی نظر ثانی بورڈ کی جانب سے دیئے گئے احکامات پر عمل کرتے ہوئے انہیں رہا کیا۔

حافظ سعید کی رہائی کے وقت جماعت الدعوۃ کے کارکنان لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں ان کی رہائش گاہ پر انہیں مبارک باد دینے کے لیے جمع ہوئے۔

مزید پڑھیں: حافظ سعید کی نظر بندی میں مزید توسیع کی درخواست مسترد

سرکاری ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ نظر ثانی بورڈ کے فیصلے کے بعد حکومت کسی صورت انہیں واپس قید نہیں کر سکتی۔

خیال رہے کہ نظر ثانی بورڈ نے پنجاب حکومت کو احکامات جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر حافظ سعید پر کوئی اور مقدمات نہیں تو انہیں رہا کیا جائے، تاہم ان کی رہائی سے قبل اس بات پر دوبارہ نظر ثانی کی گئی کہ کہیں وہ کسی اور کیس میں نامزد تو نہیں۔

قبل ازیں ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بھارتی اخبار انڈین ایکسپریس نے بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ ممبئی حملے کے مبینہ ماسٹر مائنڈ کو رہا کیے جانے پر نئی دہلی میں شدید غصہ دیکھا جارہا ہے۔

بھارتی اخبار کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ 'حافظ سعید کی رہائی اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان دہشت گردی کے مجرموں کے ساتھ انصاف نہیں کرنا چاہتا'۔

دفتر خارجہ کے ترجمان رویش کمار کا کہنا تھا کہ پاکستان نے خود اعتراف کرنے والے اور اقوام متحدہ کی جانب سے دہشت گرد قرار دیے جانے والے شخص کو رہا کر کے بھارت کی تذلیل کی ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: حافظ سعید کا وزیر خارجہ کو 10 کروڑ روپے ہرجانے کا نوٹس

یاد رہے کہ بھارت کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید 2008 کے ممبئی حملوں کے ماسٹر مائنڈ ہیں، جس میں 166 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

بھارت کا کہنا تھا کہ 10 مسلح افراد، جن میں اجمل قصاب شامل تھا، کراچی سے سمندر کے راستے بھارت آئے تھے۔

واضح رہے کہ دہشت گردی کی کارروائی کو دیکھتے ہوئے امریکا نے حافظ سعید پر 1 کروڑ ڈالر کی انعامی رقم کا اعلان کر رکھا ہے۔

حافظ سعید کو رواں سال جنوری کے مہینے میں نظر بند کیا گیا تھا۔

اس سے قبل بھی انہیں ممبئی حملوں کے بعد نظر بندی کا سامنا کرنا پڑا تھا تاہم چھ ماہ بعد جون 2009 میں انہیں رہائی مل گئی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں