لاہور ہائی کورٹ کے نظرثانی بورڈ نے جماعت الدعوۃ کے امیر حافظ سعید کی نظر بندی ختم کرتے ہوئے نظر بندی میں توسیع کی حکومتی درخواست مسترد کر دی۔

جسٹس عبدالسمیع خان کی سربراہی میں تین رکنی نظرثانی بورڈ نے حافظ سعید کی نظر بندی میں توسیع کی حکومتی درخواست پر سماعت کی۔

حافظ سعید کی جانب سے بتایا گیا کہ عدالت نے ان کے چار ساتھیوں کی نظر بندی ختم کردی ہے، جبکہ ان کے خلاف بھی کوئی ثبوت نہیں اور انہیں بلاجواز غیر قانونی طور پر نظر بند رکھا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انہیں امریکا کے کہنے پر نظر بند کیا گیا کیونکہ امریکا نے پاکستان کی امداد بند کرنے کی دھمکی دی تھی، جبکہ کسی قانونی جواز کے بغیر ان کی نظر بندی آئین اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ وہ ان کی پابندی کو کالعدم قرار دے۔

یہ بھی پڑھیں: محکمہ داخلہ پنجاب، حافظ سعید کی نظر بندی ختم کرنے کا مخالف

وفاقی حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ حافظ سعید کے چار ساتھیوں کی نظر بندی ختم ہونے سے امن و امان کے مسائل پیدا ہوئے، اگر حافظ سعید کی نظر بندی ختم کی گئی تو عالمی امداد بند ہونے اور پاکستان کو پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

نظر ثانی بورڈ نے ناکافی ثبوتوں کی بنا پر حافظ سعید کی نظر بندی میں توسیع کی حکومتی درخواست مسترد کردی۔

نظر ثانی بورڈ کا فیصلہ سنتے ہی کارکنان پرجوش ہو کر نعرے بازی کرتے رہے اور انہوں نے حافظ سعید پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں۔

کمرہ عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حافظ سعید نے کہا کہ کشمیریوں کی جدو جہد ضرور رنگ لائے گی، میرے خلاف ثبوت پیش نہ ہونے سے بھارت کو منہ کی کھانی پڑی، جبکہ آزاد عدلیہ نے دلیرانہ فیصلہ دیا جسے سراہتے ہیں۔

مزید پڑھیں: حافظ سعید کی نظر بندی میں مزید ایک ماہ کی توسیع

یاد رہے کہ حافظ سعید کو رواں سال 31 جنوری کو 90 روز کے لیے نظر بند کیا گیا تھا۔

بعد ازاں ان کی نظر بندی میں مزید 3 ماہ کی توسیع کی گئی تھی جس کی میعاد 27 جولائی کو ختم ہونی تھی، تاہم 31 جولائی کو پنجاب حکومت نے نیا اعلامیہ جاری کرتے ہوئے اس میں مزید 2 ماہ کی توسیع کردی۔

گزشتہ ماہ لاہور ہائی کورٹ کے نظرثانی بورڈ نے حافظ سعید کی نظربندی میں مزید ایک ماہ کی توسیع کی، تاہم ان کے دیگر 4 ساتھیوں کی نظربندی میں توسیع کی حکومتی درخواست مسترد کردی گئی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں