لاہور ہائی کورٹ نے مجلس وحدت مسلمین کے لاپتہ رہنما ناصر عباس شیرازی کی بازیابی میں ناکامی پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سیکیورٹی اداروں کو ان کی بازیابی کے لیے موثر اقدامات کرنے کی ہدایت کردی۔

لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس قاضی محمد امین نے ناصر عباس شیرازی کے بھائی علی عباس کی درخواست پر سماعت کی۔

سماعت کا آغاز ہوا تو عدالت نے ناصر عباس شیرازی کی عدم بازیابی پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔

جسٹس قاضی محمد امین نے ریمارکس دیئے کہ یہ کیسا وقت ہے عدلیہ کے خلاف حکومتی سطح پر تلخ باتیں کی جارہی ہیں، انہوں نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ اپنے وزیروں کو کہیں کہ عدلیہ کی عزت کرنا سیکھ لیں۔

مزید پڑھیں: چیف ایگزیکٹو کا حکم ماننے کے بجائے آرمی چیف ثالث بن گئے: جسٹس شوکت صدیقی

اسلام آباد میں فیض آباد انٹر چینج پر مذہبی جماعتوں کے دھرنے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان آرمی بہترین کام کر رہی ہے، سب جانتے ہیں کہ فوج نے ملک کو کتنی بڑی مصیبت سے نکالا، فوج اپنا کردار ادا نہ کرتی تو نہ جانے کتنی لاشیں گر جاتیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میجر اسحٰق شہید کی ایک سالہ بیٹی کی اپنے والد کے تابوت پر بیٹھی تصویر فوج کی قربانیوں کا ثبوت ہے جبکہ میجر اسحٰق کی بیٹی کی وہ تصویر دیکھ کر رات بھر سو نہیں سکا۔

علاوہ ازیں عدالتی حکم پر ملٹری انٹیلی جنس ایجنسی (ایم آئی) کے کرنل احمد عدالت میں پیش ہوئے عدالت کو بتایا کہ لاپتہ ناصر عباس شیرازی ایم آئی کی تحویل میں نہیں۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ تمام ادارے کوشش کریں کہ ناصر شیرازی کو برآمد کرایا جائے، بندہ یہیں سے غائب ہوا ہے انہی اداروں کو کہنا ہے، ’را کو نہیں کہوں گا کہ بندہ بازیاب کیا جائے‘۔

یہ بھی پڑھیں: 'لاپتہ افراد کمیشن، گمشدگیوں میں ملوث اداروں کو ذمہ دار ٹھہرانے میں ناکام'

جسٹس قاضی محمد امین احمد نے انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی)، انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) اور دیگر ایجنسیوں کو لاپتہ رہنما کی بازیابی سے متعلق کوششیں کرنے کی ہدایت کر دی۔

عدالت نے تمام ملکی ایجنسیوں کو مربوط انداز میں لاپتہ ناصر عباس شیرازی کو بازیاب کرا کے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ہماری ایجنسیوں کے لیے لاپتہ شخص کو بازیاب کرانا کوئی بڑی بات نہیں، ان کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں سے آگاہ ہیں۔

بعد ازاں کیس کی سماعت 4 دسمبر تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔

یاد رہے کہ ناصر عباس شیرازی کے بھائی علی عباس نے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست جمع کرائی تھی جس میں انہوں نے اپنے بھائی کی بازیابی کی استدعا کی تھی۔

واضح رہے کہ درخواست میں آئی جی پنجاب، سی سی پی او لاہور، رانا ثناء اللہ اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو فریق بنایا۔

مزید پڑھیں: لاپتہ افراد کے جرائم کی تفصیلات پیش کی جائیں: سپریم کورٹ

درخواست میں کہا گیا ہے کہ پولیس نے رانا ثنااللہ کے خلاف مقدمہ درج کرنے سے انکار کر دیا جبکہ ایلیٹ فورس کی گاڑی میں چار مسلح افراد ناصر عباس شیرازی کو اٹھا کر لے گئے۔

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ ناصر عباس نے رانا ثنااللہ کی جانب سے جسٹس باقر نجی کے بارے میں متنازع بیان دینے پر ان کی نااہلی کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع بھی کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں