واشنگٹن: امریکی سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کے ڈائریکٹر مائیک پومپیو نے پاکستان کو خبردار کیا ہے کہ اگر پاکستان اپنی حدود میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کو ختم نہیں کرے گا تو امریکا اس کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گا۔

یاد رہے کہ امریکا کے سیکریٹری دفاع جیمس میٹس 4 دسمبر ایک روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچیں گے جس میں افغانستان کے حوالے سے نئی امریکی پالیسی پر پاکستان سے تعاون کے حوالے سے بات کی جائے گی۔

اس نئی پالیسی کا مقصد افغانستان میں طالبان کو شکست دینا اور ان کو افغان حکومت سے مذاکرات پر مجبور کرنا ہے۔

مزید پڑھیں: دہشتگردوں کے خلاف کارروائی: امریکی پیشکش پر پاکستان کا خیرمقدم

جیمس میٹس نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ پاکستان کو اقدامات اٹھانے کے لیے زبردستی نہیں کرنا چاہتے کیونکہ انہوں نے امید کی ہے کہ اسلام آباد دہشت گردی کی روک تھام کے لیے اپنا وعدہ پورا کرے گا۔

ایک صحافی کی جانب سے جیمس میٹس کا وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور آرمی چیف قمر باجوہ سے سر جوڑلینے کی تجویز پر انہوں نے منفی رد عمل کا اظہار کیا۔

وائس آف امریکا ریڈیو کے مطابق جیمس میٹس نے اسے ان کے طریقہ کار کے خلاف بتاتے ہوئے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ ہم مل کر معاملے کا کوئی حل ڈھونڈ نکالیں گے۔

اسی دوران سی آئی اے کے ڈائریکٹر نے ریگن نیشنل ڈیفنس فورم، سیمی، کیلیفورنیا میں سخت الفاظ میں کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ چاہتی ہے کہ پاکستان نئی افغان پالیسی پر عمل کرے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی سیکریٹری دفاع آئندہ ہفتے پاکستان کا دورہ کریں گے

سی آئی اے ڈائریکٹر نے جیمس میٹس کے دورے کے حوالے سے بتایا کہ جیمس میٹس پاکستان کو ڈونلڈ ٹرمپ کے ارادوں سے آگاہ کریں گے اور یہ پیغام دیں گے کہ ہم ان سے کیا چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کے باعث امریکا، افغانستان میں وہ نہیں کر پا رہا جو اسے کرنا چاہیے۔

انہوں نے مزید وضاحت دی کہ اگر پاکستان نے واشنگٹن کی پیشکش کو مسترد کیا تو ٹرمپ انتظامیہ ان پناہ گاہوں کو ختم کرنے کے لیے دوسرے ذرائع استعمال کرے گا۔

خیال رہے کہ 2004 سے سی آئی اے فاٹا میں ڈرون حملے کرتے آرہی ہے اور حالیہ میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ ان حملوں کی حدود کو بڑھا کر پاکستان کے دیگر علاقوں تک پھیلانا چاہتی ہے۔

سی آئی اے ڈائریکٹر مائیک پومپیو کے سابق ہم منصب لیون پانیٹا نے بھی اس موقع پر اوباما انتظامیہ کے دور میں سی آئی کی چیف کے حیثیت سے اٹھائے گئے اقدامات کے حوالے سے گفتگو کی۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ہمیشہ سے ایک مسئلہ رہا ہے اور یہاں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں موجود ہیں جو سرحد پار افغانستان میں حملے کرکے واپس پاکستان چلے جاتے ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان پر نظر رکھنے کیلئے بھارت کی مدد چاہتے ہیں: امریکا

انہوں نے کہا کہ 'ہم نے پاکستان کو اس مسئلے پر پوری طرح سے منانے کی کوشش کی تھی لیکن جیسا کہ مائیک پومپیو جانتے ہیں پاکستان میں دہشت گردی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے دو قسم کی رائے پائی جاتی ہیں'۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'ایک جانب پاکستان دہشت گردی کا خاتمہ چاہتا ہے جبکہ دوسری جانب وہ افغانستان اور بھارت کے معاملے میں دہشت گردوں کو استعمال کرنے سے گریز نہیں کرتا'۔

لیون پانیٹا نے دعویٰ کیا کہ پاکستان اپنی اس پالیسی کی وجہ سے ہمیشہ ایک سوالیہ نشان رہا ہے۔

انہوں نے امریکا کی جانب سے پاکستان کے تعاون کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مجھے امید ہے کہ جیمس میٹس اور مائیک پومپیو پاکستان کو دائرہ کار کو بڑا کرنے پر منا سکیں گے جس کے ذریعے وہ اپنی حدود میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کا آغاز کریں گے تاہم جب تک ایسا نہیں ہوتا ہمیں افغانستان میں مسائل کا سامنا رہے گا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا دہشت گرد گروہوں میں تفریق نہیں کرتا، باراک اوباما

مائیک پومپیو نے پاکستان کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان کی سوچ اب تک تبدیل نہیں ہو سکی ہے۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ ان کی نظر ایک اور مشترکہ مفادات ڈھونڈنے پر ہے جہاں وہ ایک دوسرے کی بات سنیں گے۔

خیال رہے کہ جیمس میٹس نے رواں سال اکتوبر کے مہینے میں پاکستان کو خبردار کیا تھا کہ امریکا کسی بھی ضروری اقدام کو اٹھانے سے قبل پاکستان کے ساتھ آخری مرتبہ کام کرنے کے لیے تیار ہے۔


یہ خبر 4 دسمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (2) بند ہیں

SHARMINDA Dec 04, 2017 11:16am
Pakistan ko qurbani ka bakra bannay nahin dia jaay gaa. US ka failure us ki failed policies ki wajah say hai naa keh Pakistan ki wajah say.
Sheri Dec 04, 2017 01:50pm
Pehlay America Mein jo dehasht gardi ho rahi hay jga jga firing us ko tou rok lo.