لاہورہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے زیراہتمام آل پارٹیز کانفرنس میں ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کی جانب سے تقاریر کے بعد مارشل لا کی مخالفت کرتے ہوئے ہوئے بروقت انتخابات اور جمہوریت کے تسلسل پر اتفاق کیا گیا۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیاست دانوں کا خود کو فرشتے اور تنقید سے بالاتر سمجھنے کا رویہ درست نہیں ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ سب کو پتہ ہے کہ حکمراں جماعت کو اشتعال دلایا جارہا ہے، بعض افراد مسلسل چابی دے رہے ہیں اور ٹریلر چلائے جارہے ہیں تو پھر ان حالات میں ہم مزاحمت ضرور کریں گے۔

خواجہ سعد رفیق نے اپنے خطاب میں کہا کہ 'اگر آپ ووٹ کے ذریعے تبدیلی لانا چاہتے ہیں تو پھر آپ کو انتخابات کے عمل سے گزرنا ہوگا'۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کرپشن کے نظام کا خاتمہ کیے بغیر ملک ترقی کی منازل طے نہیں کر سکتا۔

انھوں نے نواز شریف کا نام لیے بغیر کہا کہ 'جو شخص منتخب رکن اسمبلی نہیں اسے سیاسی جماعت کا سربراہ بنانا لمحہ فکریہ ہے'۔

پی ٹی آئی کے قریبی اتحادی عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا کہ 'جمہوریت کرپٹ وزیروں کو پھانسیاں دینے سے ہی بچے گی جبکہ موجودہ حکومت نے جتنا قرضہ لیا ہے اتنا 70 برسوں میں نہیں لیا گیا'۔

پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفی کمال نے آل پارٹیز کانفرنس سے اپنے خطاب میں وزیراعلیٰ پنجاب کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہباز شریف اچھا کام کر رہے ہیں تاہم انھوں نے سوال اٹھایا کہ کیا گلیاں بنوانا، سڑکیں اور پل بنانا وزیر اعلی کاکام ہے، شہباز شریف جو کام کر رہے ہیں یہ تو مئیر کے کرنے کے کام ہیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ کسی طالع آزما کو جمہوریت پر شب خون نہیں مارنے دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ'ہم سیاست دان مل کر پاکستان کو عظمت و بلندی پر لے جا سکتے ہیں'۔

پاکستان عوامی تحریک کے رہنما خرم نواز گنڈا پور نے کہا کہ جمہوریت کا بھاشن دینے والے بھول جاتے ہیں کہ انصاف کے بغیر جمہوریت کچھ نہیں ہے، مغربی ممالک نے انصاف قائم کر کے جمہوریت کو مضبوط کیا۔

آل پارٹیز کانفرنس کے دوران اس وقت بدانتظامی دیکھنے میں آئی جب وکلا آپس میں دست و گریبان ہوتے رہے۔

کانفرنس کے آخر میں لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر ذوالفقار چوہدری نے مشترکہ اعلامیہ پڑھ کرسنایا جس میں مارشل لا کی مخالفت کی گئی، جمہوری نظام کا تسلسل، وقت پر انتخابات پر اتفاق کیا گیا اور امریکا کی جانب سے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کی مذمت کی گئی۔

کانفرنس کے شرکا نے ملک میں کرپشن مافیا کے خلاف کارروائی کرنے اور عدلیہ کے خلاف تنقید اور حکم عدولی نہ کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔

آل پارٹیز کے اعلامیے میں مہنگائی اور بے روزگاری کے خاتمے کے حق میں جبکہ نئی حلقہ بندیوں کے تحت انتخابات کرانے پر اتفاق رائے کا اظہار کیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں