اسلام آباد: ملک کی سیاسی قیادت نے قومی اسمبلی کے اسپیکر سردار ایاز صادق کی جانب سے قبل از وقت اسمبلیوں کے تحلیل ہونے کے خدشے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسپیکر کو حالات کا اندازہ ہے اور انہیں حالات مشکوک دکھائی دے رہے ہیں۔

قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے ایاز صادق کے بیان کو اسمبلیوں کے مستقبل سے متعلق اندر کی خبر قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک سیاسی جماعت دباؤ ڈال رہی ہے کہ فوری انتخابات نہ ہوئے تو خانہ جنگی شروع ہوجائے گی، جن خطرات سے ملک گزر رہا ہے ایسے میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو آنکھیں کھول کر چلنا ہوگا۔

ادھر لندن میں میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ اسمبلیوں کو کوئی خطرات لاحق نہیں اور حکومت اپنی مدت پوری کرے گی۔

جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا ملک میں عبوری حکومت بننے جارہی ہے تو ان کا کہنا تھا کہ ملک میں عبوری حکومت قائم ہوگی لیکن یکم جون 2018 کو قائم ہوگی۔

دوسری جانب وزیر خارجہ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ملک میں جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں، اسپیکر اسمبلی کی جانب سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا گیا تاہم اسمبلیاں اپنی آئینی مدت پوری کریں گی۔

مزید پڑھیں: نواز شریف میرے دل میں ابھی تک وزیراعظم ہیں: ایاز صادق

انہوں نے کہا کہ کوئی ایسا مسئلہ نہیں کہ اسمبلیاں اپنی مدت پوری نہ کریں اور انتخابات ملتوی ہوں۔

ان کہنا تھا کہ دھرنوں سے گھبرانے والے نہیں ہیں، اپوزیشن جماعتوں کا حکومت مخالف الائنس ان کا حق ہے۔

ادھر اسپیکر کے بیان پر سابق وزیر اعظم نواز شریف کے داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کا کہنا تھا کہ ایاز صادق کو خدشہ ہے کہ اسمبلیاں سازش کا شکار ہونے جارہی ہیں اور انہوں نے واضح کیا کہ اگر اسمبلیوں پر کوئی بھی وار ہوا تو اس کا بوجھ ریاست اٹھائے گی۔

قومی اسمبلی کے اسپیکر کے بیان پر پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے رہنما اسد عمر نے ڈان نیوز سے گفتگو میں کہا کہ ایاز صادق نے وہی کہا جو ان کو نظر آرہا ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ نواز شریف جمہوریت کو ڈی ریل کرنے کے لیے منصوبہ بنارہے ہیں، وہ اپنی ذات کی خاطر پاکستانی اداروں کو آپس میں لڑانا چاہتے ہیں تاکہ کسی طریقے سے جمہوریت کا نظام ڈی ریل ہوجائے۔

پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے ایاز صادق کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ اسپیکر کو اپنے بیان کی وضاحت کرنی چاہیے اور وہ اس معاملے پر پارلیمانی جماعتوں کو اعتماد میں لیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اداروں کے ساتھ ٹکراؤ کی پالیسی ختم ہونی چاہیے، اگر ریاست کو خطرہ ہوا اور ریاستی ادارے کمزور ہوئے تو دنیا معاف نہیں کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: اسپیکر قومی اسمبلی سوالات کے جواب نہ ملنے پر وزارت داخلہ پر برہم

سینیئر سیاست دان جاوید ہاشمی نے ایاز صادق کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ حوصلہ رکھیں یہ اسمبلی اپنی مدت ضرور پوری کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ حالات خراب ہوں گے تو انہیں ہم سب نے، پوری پاکستانی عوام نے اور اسپیکر قومی اسمبلی نے ہی مل کر انہیں ٹھیک کرنا ہے۔

اس حوالے سے سینئر صحافی حامد میر کا کہنا تھا کہ ان دنوں قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق نجی محفلوں میں بھی ایسی ہی باتیں کرتے آرہے ہیں اور اب انہوں نے میڈیا پر بھی اسمبلی تحلیل کی باتیں شروع کردی ہیں۔

اسمبلیوں کے حوالے سے ایاز صادق کے خدشات

قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ اداروں کی مضبوطی کے لیے ملک میں جمہوری نظام برقرار رہنما اہم ہے لیکن مجھے ڈر ہے اور میں دیکھ رہا ہوں کہ موجودہ اسمبلی اپنی مدت پوری نہیں کر پائے گی۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا جو کچھ اب ہو رہا ہے وہ اس سے پہلے کبھی نہیں ہوا، ہر شخص کو ذاتی مفاد پر توجہ مرکوز کرنے کے بجائے قومی مفاد کو ترجیح دینی چاہیے۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے ملک میں مارشل لاء کے نفاذ کے امکانات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات پرویز مشرف کے دور سے بھی بدتر ہیں لیکن مارشل لاء کا کوئی امکان نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک جماعت کے علاوہ تمام سیاسی جماعتیں چاہتیں ہیں کہ حکومت اپنی پانچ سالہ آئینی مدت پوری کرے تاکہ جمہوری نظام برقرار رہے۔

مزید پڑھیں: قومی اسمبلی نئی حلقہ بندیوں کے لیے ترمیم پر متفق ہونے میں ناکام

ایاز صادق کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی ) ایک پختہ سیاسی جماعت ہے اور اس نے ہمیشہ اس بات کا اظہار کیا ہے کہ جمہوری نظام ڈی ریل نہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کو اپنی آئینی مدت پوری کرنے کی اجازت دی جائے۔

اسپیکر اسمبلی کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اندرونی اور بیرونی دونوں خطرات کا سامنا ہے اور اس سے نمٹنے کے لیے ہمیں متحد ہونے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے عوام ہی حقیقی جج ہیں اور وہ ہی آئندہ عام انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی کارکردگی کا جائزہ لیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں