قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وزارت داخلہ کی جانب سے سوالات کے جواب نہ ملنے پر اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ایوان کی کارروائی چلانے سے انکار کر دیا اور ایوان سے اٹھ کر چلے گئے۔

قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکرسردار ایاز صادق کی صدارت میں 20 ارکان کی حاضری سے شروع ہوا۔

وقفہ سوالات کے دوران وزارت داخلہ کی جانب سے جوابات نہ آنے اور سیکریٹری داخلہ کی عدم حاضری پر اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ایوان کی کارروائی چلانے سے انکار کردیا اور ایوان سے اٹھ کر چلے گئے۔

اسپیکر ایاز صادق نے وزارت داخلہ کے جوائنٹ سیکریٹری اورسیکشن افسر کو فوری سیکریٹری داخلہ کو ساتھ لانے کی ہدایت کرتے ہوئے ایوان سے نکال دیا اور کہا کہ وزارت داخلہ کا یہ رویہ برداشت نہیں کیا جائے گا۔

اس موقع پر انہوں نے وزیر مملکت طلال چوہدری کی بھی سرزنش کی۔

انہوں نے کہا کہ وہ اس معاملے کو وزیراعظم کے ساتھ اٹھائیں گے اور اگر کسی کو عہدے سے ہٹانہ پڑا تو اس حوالے سے بھی وزیراعظم کو کہا جائے گا۔

اس سے قبل وقفہ سوالات کے دوران وزیر مملکت طلال چوہدری نے اسلام آباد کی جانب مارچ، دھرنے اور احتجاج کرنے والوں کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ اب اسلام آباد پر چڑھائی کرنے والوں کو صرف آنسو گیس نہیں بلکہ اور بھی بہت کچھ سہنا پڑے گا جبکہ ٹیئر گیس کے علاوہ اور بھی دیگر آلات لائے جارہے ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ اسلام آباد پر چڑھائی کرنے والوں کے خلاف اب صرف آنسو گیس کا استعمال نہیں ہوگا۔

وقفہ سوالات ختم ہوتے ہی پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی صوبیہ شازیہ نے کورم کی نشاندہی کی جس کے بعد کورم پورا نہ ہونے کے باعث اجلاس کی کارروائی پیر 11 دسمبر کی شام 4 بجے تک ملتوی کردی گئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں