کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ’این ٹی ایس‘ کا امتحان دینے والے اور سندھ یونیورسٹی و اقراء یونیورسٹی میں منعقدہ ٹیسٹ میں شامل ہونے والے 21 ہزار اساتذہ کو مستقل کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

مراد علی شاہ نے یہ فیصلہ اساتذہ کی ایسوسی ایشن کے نمائندوں سے ملاقات میں کیا۔

ملاقات کے فیصلے کے نتیجے میں محکمہ تعلیم نے دونوں یونیورسٹیوں میں ٹیسٹ میں شامل ہونے والے اور این ٹی ایس کانٹریکٹ رکھنے والے اساتذہ کو کسی اضافی شرط کے بغیر مستقل کرنے کا حکم دیا۔

اساتذہ کے نمائندوں سے ملاقات کے دوران وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ ’جہاں تک این ٹی ایس پاس کانٹریکٹ ٹیچرز کو مستقل کیے جانے کی بات ہے تو اس کی صوبائی کابینہ پہلے ہی منظوری دے چکی ہے۔‘

مراد علی شاہ نے احتجاجی اساتذہ کی گرفتاری کا نوٹس بھی لیتے ہوئے صوبائی وزیر داخلہ سہیل انور سیال کو ان کی رہائی کی ہدایت کی۔

انہوں نے وزیر داخلہ سے گرفتار کیے جانے والے اساتذہ کے خلاف پولیس کے ایکشن سے متعلق تفصیلی رپورٹ بھی طلب کی۔

مزید پڑھیں: کراچی میں اساتذہ کا احتجاج اور دھرنا، متعدد مظاہرین گرفتار

اساتذہ سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ انہوں نے اساتذہ کی تنظیم کے تمام مطالبات تسلیم کر لیے ہیں، جس کے بعد اساتذہ کو اپنا احتجاج ختم کر دینا چاہیے۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے بھی اساتذہ کی گرفتاری کا نوٹس لیتے ہوئے سہیل انور سیال کو ان کی جلد رہائی کی ہدایت کی۔

— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

قبل ازیں کراچی پریس کلب پر ملازمت کی مستقل حیثیت اور دیگر مطالبات کے حق میں احتجاجی دھرنا دینے والے کانٹریکٹ اساتذہ پر پولیس کے لاٹھی چارج اور شیلنگ سے متعدد اساتذہ زخمی ہوگئے جبکہ پولیس نے 15 سے زائد افراد کو گرفتار کرلیا۔

سندھ کے محکمہ تعلیم میں کانٹریکٹ پر بھرتی کیے جانے والے اساتذہ گزشتہ کئی روز سے کراچی پریس کلب کے باہر دھرنا دیئے ہوئے ہیں، جس میں خواتین اساتذہ کی بڑی تعداد بھی شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں سرکاری اسکول کے اساتذہ کا احتجاج جاری

جمعرات کو کراچی پریس کلب پر حالات اس وقت کشیدہ ہوئے جب اساتذہ نے مطالبات کی منظوری کے لیے علامتی جنازہ لے کر ریڈ زون میں واقع بلاول ہاؤس کی جانب بڑھنے کا اعلان کیا تو پولیس کی جانب سے ان سے مذاکرات کیے گئے، تاہم مذاکرات کی ناکامی کے بعد انہیں آگے بڑھنے سے روکنے کے لیے لاٹھی چارج اور شیلنگ کی گئی۔

اساتذہ کا کہنا تھا کہ سندھ کابینہ کی جانب سے انہیں مستقل کرنے کا جو وعدہ کیا تھا، ہم چاہتے ہیں اس کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے اور اسی لیے ہم بلاول ہاؤس کی جانب جانا چاہتے تھے تاکہ بلاول بھٹو زرداری سے بات کریں۔

دوسری جانب پولیس نے کراچی پریس کلب کو دونوں جانب سے گھیرا ہوا تھا اور پولیس کا کہنا تھا کہ ریڈ زون کی خلاف ورزی کی اجازت کسی کو نہیں دے سکتے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل بھی احتجاج کے دوران پولیس کی جانب سے مظاہرین پر لاٹھی چارج اور تشدد کیا گیا تھا، جس پر وزیراعلیٰ سندھ اور بلاول بھٹو زرداری نے نوٹس لیا تھا اور سندھ کابینہ میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ ان اساتذہ کو مستقل کیا جائے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں