سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ٹی وائٹنر کی فروخت کیخلاف سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ڈبے کے تمام دودھ جعلی اور مضر صحت ہیں۔

سماعت چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے کی۔

سماعت کے دوران ڈائریکٹر جنرل فوڈ نے عدالت کو بتایا کہ حلیب،اینگرو فوڈ،نیسلے، ایوری ڈے، فوجی شکر گنج سمیت 90 فیصد کمپنیاں ٹی وائٹنر بنا رہی ہیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ سماعت کے دوران عدالت نے ڈبے پر جلی حروف میں یہ دودھ نہیں لکھنے کا حکم دیا تھا۔

مزید پڑھیں: ٹی وائٹنر درحقیقت دودھ نہیں

تاہم عدالتی احکامات پر ٹی وائٹنر بنانے والی کمپنی ترنگ نے ڈبے کا نیا ڈیزائن پیش کیا جسے عدالت نے مسترد کردیا۔

عدالت نے ٹی وائٹنر کمپنی کے وکیل سے استفسار کیا کہ اس میں کہاں لکھا ہے کہ یہ دودھ نہیں ہے، جس پر ٹی وائٹنر کمپنی کے وکیل کا کہنا تھا کہ ڈیزاین پر لکھا ہے کہ بچوں کے دودھ کے متابدل نہیں۔

ملاوٹ شدہ دودھ کے فروخت کا معاملہ

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ملاوٹ شدہ دودھ کی فروخت کے خلاف ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ ملک میں ڈبے کے تمام دودھ جعلی اور مضر صحت ہیں۔

سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے ملک بهر میں دودھ کی پیداوار کیلئے بھینسوں کو لگائے جانے والے ٹیکوں پر پابندی عائد کر دی ۔

چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ دودھ کی پیداوار بڑھانے کے لیے بھینسوں کو لگائے جانے والے انجیکشن سے کینسر جیسی بیماریاں پھیل رہیں ہیں جبکہ ڈبے کے دودھ میں کینسر کا سبب بننے والا فارملین کیمکل کی موجودگی بھی پائی گئی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بچے اور بڑے کینسر زدہ بھینسوں کا دودھ پینے پر مجبور ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: خالص دودھ کی دستیابی لگ بھگ ناممکن

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ڈبے کے تمام دودھ جعلی اور مضر صحت ہیں کیونکہ تمام ڈبہ پیک دودھ میں فارملین کیمکل موجود ہے جو کہ انسانی صحت کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس حوالے سے شہریوں میں سخت تشویش پائی جاتی ہے۔

بعد ازاں عدالت نے ملاوٹ شدہ دودھ کی فروخت کیخلاف ازخود نوٹس کیس کی مزید سماعت دو ہفتوں کے لئے ملتوی کر دی۔

غیر رجسٹرڈ شادی ہالز سے متعلق کیس

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں غیر رجسٹرڈ شادی ہالز سے متعلق از خود کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے ملک بهر کی عدالتوں کو شادی ہالز کو حکم امتناعی دینے سے روک دیا۔

سماعت کے دوران لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) عدالت میں پیش ہوئے۔

ڈی جی ایل ڈی اے نے عدالت کو بتایا کہ شہر کے 186 شادی ہالز کا سروے کر لیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب بهی کسی شادی ہال کیخلاف کارروائی کرتے ہیں تو وہ عدالتوں سے حکم امتناعی لے آتے ہیں۔

جس پر سپریم کورٹ نے ملک بهر کی عدالتوں کو شادی ہالز کو حکم امتناعی دینے سے روک دیا.

مزید پڑھیں: کراچی: گمشدہ بچی کی لاش شادی ہال کے ٹینک سے برآمد

عدالت نے ڈی جی ایل ڈی اے کو احکامات جاری کرتے ہوئے کہا کہ تمام شادی ہالز کے مالکان کو نوٹس جاری کیا جائے اور جو شادی ہالز غیرقانونی ہیں، انکے خلاف کارروائی کر کے رپورٹ جمع کروائیں۔

سماعت کے دوران الجنت شادی ہال کے مینیجر کا کہنا تھا کہ جب 1997 میں قانون بنا تو شادی ہالز پہلے ہی بن چکے تهے۔

جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایل ڈی اے الجنت شادی ہال کو سب سے پہلے شنوائی کا نوٹس دیکر مسمار کرے۔

پنجاب حکومت کی اشتہاری مہم پر از خود نوٹس

چیف جسٹس ثاقب نثار نے پنجاب حکومت کی جانب سے اشتہارات کی بندر بانٹ پر از خود نوٹس لے لیا۔

چیف جسٹس نے حکومت پنجاب کی تشہیر کے لیے کیے گئے اخراجات کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے کہا کہ اشتہاری مہم کم کردیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا سرکاری اشتہارات میں اپنی تصویر نہ لگانے کا حکم

ان کا کہنا تھا کہ کسی پر دبائو ڈالنا نہیں آپکو سپورٹ کر نا چاہتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں پتہ چل جائے گا کہ پنجاب حکومت اس معاملے پر مخلص ہے تو ہمیں مداخلت کی ضرورت نہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں