عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے صدراسفندیارولی خان نے خیبر پختونخوا (کے پی) حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک ہفتے کے اندر اسما قتل کے مجرم کوگرفتارکرکے کٹہرے میں لے آئیں ورنہ اے این پی سڑکوں پر ہوگی۔

باچاخان اور ولی خان کی برسی کے موقع پرجلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے اسفندیار ولی کا کہنا تھا کہ باچا خان کے فلسفے پرعمل کرنے سے ہی ملک میں امن وخوش حالی آئے گی اورافغانستان میں امن کے بغیر پاکستان میں امن ممکن نہیں ہے۔

صوبائی حکومت کوخبردارکرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ایک ہفتے کے اندر اسما قتل کے مجرم کوگرفتارکرکے کٹہرے میں لے آئیں ورنہ اے این پی سڑکوں پر آئے گی۔

خیال رہے کہ رواں ماہ پنجاب کے شہر قصور میں 6 سالہ بچی زینب کے قتل کے بعد کے پی کے علاقے مردان میں بھی کم سن بچی کو زیادتی کے بعد قتل کیے جانے کا واقعہ رپورٹ ہوا تھا۔

انسپکٹر جنرل (آئی جی) خیبر پختونخوا صلاح الدین محسود کا کہنا تھا کہ میڈیکو لیگل رپورٹ کے مطابق 14 جنوری کو مردان سے جس چار سالہ بچی کی لاش ملی تھی اس کے ساتھ مبینہ طور پر زیادتی بھی کی گئی تھی۔

صلاح الدین محسود نے کہا تھا کہ میڈیکو لیگل رپورٹ کے مطابق بچی کو گلا دبا کر قتل کیا گیا جبکہ رپورٹ میں بچی سے جنسی زیادتی کی بھی نشاندہی کی گئی۔

مزید پڑھیں:کمسن بچی کا ممکنہ طور پر ’ریپ‘ کے بعد قتل ہوا،آئی جی خیبر پختونخوا

واضح رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے زینب کے قاتل کی گرفتاری کے بعد پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ پنجاب حکومت اسما کے قاتل کی گرفتاری کے لیے کے پی حکومت کی مدد کرنے کو تیار ہے اور اس حوالے سے ڈی این اے کے لیے لیبارٹری کی خدمات حاصل کی جاسکتی ہیں۔

اسفندیار ولی نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی ملک میں کسی بھی غیر جمہوری اقدام کی مخالفت کرے گی کیونکہ باچا خان اور ولی خان ہمیں جمہوریت کی قدر سکھاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے پارلیمان پرایک طرف لعنت بھیجی ہے تاہم اسی پارلیمان کے وہ خودہی رکن ہیں اور اس پارلیمنٹ کو چھوڑنے کے لیے بھی تیار نہیں ہیں۔

اسفند یار ولی نے حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ انتخابات سے قبل وفاق کے زیرانتظام قبائلی علاقے (فاٹا) کے عوام کو اسمبلی میں نمائندگی کے لیے قانون سازی کی جائے۔

اے این پی کے صوبائی صدر امیرحیدرخان ہوتی نے کہا کہ 18 ویں ترمیم پرمکمل عمل درآمد اور فاٹا کا خیبر پختونخواہ میں انضمام اے این پی کی بڑی ترجیحات میں شامل ہے۔

انھوں نے دعویٰ کیا کہ اے این پی کی سابق صوبائی حکومت نے اپنے دور میں 10 نئی یونیورسٹیوں کوصوبے میں طلبہ کے حصول تعلیم کے لیے کھول دیا تھا اورخیبر پختونخوا کے عوام کے لیے اے این پی دورحکومت میں عوام کی بہبود کے جو اقدامات اٹھائے گئے وہ کسی سے ڈھکے چھپے نہیں۔

سابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ موجودہ وزیراعلیٰ پرویز خٹک اور پی ٹی آئی کی سیاست کا محورپنجاب ہے اورپنجاب کے ووٹوں کی ہی بدولت پی ٹی آئی اسلام آباد کے تخت تک رسائی حاصل کرناچاہتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پرویز خٹک نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ اے این پی کو ختم کردیں گے تاہم ان کا دعویٰ غلط ثابت ہوگیا۔

تبصرے (0) بند ہیں