پشاور: ادارہ برائے تعمیر نو اور بحالی نے وسطی کرم ایجنسی میں نقصانات کی تجزاتی رپورٹ مرتب کرنے سے انکار کردیا جس کی وجہ سے بے گھر افراد (آئی ڈی پیز) اپنی مدد آپ کے تحت تباہ شدہ حال گھروں کی تعمیر کرنے پر مجبور ہیں۔

وسطی کرم ایجنسی کے شہریوں کا کہنا تھا کہ واپس آنے والے ہزاروں آئی ڈی پیز کو وعدے کے 25 ہزار اور گھروں کی تعمیرات کے لیے مالی امداد نہیں دی جارہی۔

یہ پڑھیں: ڈی آئی جی کی سفارش پر 11 ایس اوز تبدیل

قبائلی رہائشی عبدالخالق نے بتایا کہ ‘وسطی کرم کے لوگوں کے ساتھ امتیازی سلوک برتا جارہا ہے، دیگر قبائلی ایجنسیوں کے آئی ڈی پیز کو 25 ہزار روپے اور گھروں کی تعمیر کے لیے 4 لاکھ روپے تک کا معاوضہ دیا گیا’۔

انہوں نے کہا کہ ‘کرم ایجنسی کے 22 ہزار خاندان 2012 میں اپنے علاقوں میں لوٹ آئے لیکن صرف 4 ہزار خاندان کو 25 ہزار روپے فاٹا ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (ایف ڈی ایم اے) سے ملے’۔

ایف ڈی ایم اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر نے شکایت کنندہ گان کی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ وسطی کرم ایجنسی کے آئی ڈی پیز کو واپسی پر رقم اور گھروں کی تعمیرکے لیے امدادی رقم نہیں مل رہی۔

فوج کی جانب سے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ضرب عضب کے آغاز کے بعد ایک لاکھ 1788 خاندان شمالی وزیرستان جبکہ 86 ہزار 107 خیبر ایجنسی سے گزشتہ سال بے گھر ہوئے، اسی طرح جنوبی وزیرستان سے 2009 میں 66 ہزار 978 خاندان منتقل ہوئے اور اس وقت سے وہ اپنے گھروں کی جانب واپسی کا انتظار کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان اور فاٹا میں امدادی منصوبوں کیلئے 40 لاکھ ڈالر کا معاہدہ

ایک سوال کے جواب میں گورنر نے بتایا کہ شمالی وزیرستان کے ایک لاکھ 50 ہزار کے لگ بھگ افراد نے افغانستان میں پناہ لی تھی مگر ان میں سے بیشتر کرم ایجنسی کے راستے پاکستان واپس آچکے ہیں، انتطامیہ کی جانب سے افغانستان سے واپس آنے والے قبائلی افراد کی مدد کی جارہی ہے۔

حکومت اس پروگرام کے تحت واپس جانے والے ہر خاندان کو 25 ہزار روپے نقد اور 10 ہزار روپے ٹرانسپورٹ کے اخراجات کے لیے ادائیگی کے علاوہ گھر کی تعمیرات کے لیے بھی رقم دینے کی پابند ہے۔

مزید پڑھیں: 2018 میں افغان مہاجرین کی واپسی میں کمی کا امکان

کرم ایجنسی کے رہائشی ملک قاسم نے بتایا کہ وسطی کرم ایجنسی کے 25 سو گھرانے 2012 میں واپس آئے اور ایف ڈی ایم اے نے مقامی قبائلیوں سے وعدہ کیا کہ وہ اپنے طور پر نقصان کا تخمیہ لگا لیں اور جیسے ہی حکومت کی جانب سے فنڈز ملیں گے، امدادی رقم فراہم کردی جائے گی۔

تاہم اب متعلقہ اتھارٹی متاثرہ خاندانوں سے تباہ حال گھروں کی تصویریں یا ویڈیو بطور ثبوت مانگتے ہیں، ملک قاسم نے کہا کہ ایف ڈی ایم اے اور مقامی انتظامیہ کو از خود ہی سروے کرنا چاہیے تھا۔

ادارہ برائے تعمیر نو اور بحالی کے پراجیکٹ مینجر شکیل اقبال نے بتایا کہ امدادی رقم کی تقسیم پولیٹیکل ایجنڈ کی صوابدید سے مشروط ہے تاہم متعدد بے دخل خاندانوں کو وسطی کرم میں ایک کمرے کا گھر بنانے کے لیے 70 ہزار روپے دیئے جا چکے ہیں۔

کرم ایجنسی کے پولیٹکل ایجنڈ بسیر خان سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن وہ دستیاب نہ ہوسکے۔


یہ خبر 04 فروری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں