مردان میں ریپ کے بعد قتل کی جانے والی کم سن اسماء کے کیس میں پنجاب فرانزک کی رپورٹ کے بعد خیبرپختونخوا پولیس نے اسماء کے محلے کے محاصرے کے دوران دو چچا زاد بھائیوں کو حراست میں لے لیا۔

مردان کے علاقے گجر گڑھی میں ریپ کے بعد قتل ہونے والی اسماء کی لاہور سے فرانزک رپورٹ میں ایک شخص کا ٹیسٹ میچ کرنے کے بعد خیبرپختونخوا حکومت کو رپورٹ موصول ہونے کی متضاد اطلاعات ہیں۔

پولیس ذرائع کے مطابق رپورٹ موصول ہونے کے بعد مردان پولیس نے اسماء کے محلے میں بھاری نفری کے ساتھ کارروائی کی اور محلے کو محاصرے میں لے لیا۔

مزید پڑھیں: اسماء ریپ کیس: ’ایک ملزم کا ڈی این اے میچ کرگیا‘

اس کارروائی کے دوران پولیس نے مقتولہ کے 3 قریبی رشتہ داروں کو حراست میں لیا جن میں سے دو قریبی رشتہ داروں سے تفتیش جاری ہے جبکہ ایک کو پولیس نے بعد ازاں چھوڑ دیا۔

ذرائع کے مطابق اسماء قتل کیس میں ملنے والے شواہد کرائم سین سے ملے ہیں بچی کے جسم سے نہیں، ملنے والے شواہد کے فرانزک رپورٹ کی روشنی میں 2 ملزمان کو حراست میں لیا ہے۔

ذرائع کے مطابق کرائم سین سے ملنے والے شواہد میں خون اور دیگر مواد شامل تھا، حراست میں لیے جانے والے ملزمان کی عمر 30 سال سے کم ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسماء قتل کیس: خیبرپختونخوا پولیس کو رپورٹ پیش کرنے کیلئے دو ہفتے کی مہلت

اس سے قبل صوبہ پنجاب حکومت کے ترجمان ملک محمد احمد خان نے کہا تھا کہ مردان میں ریپ کے بعد قتل کی جانے والی اسماء کے کیس میں خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے دیئے گئے ڈی این اے نمونے میں سے ایک نمونہ مقتولہ کے ساتھ میچ کرگیا۔

ترجمان پنجاب حکومت کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ مردان میں اسماء سے زیادتی کیس میں خیبرپختوا حکومت کی جانب سے 145 افراد کے ڈی این اے پنجاب حکومت کو موصول ہوئے تھے اور اس حوالے سے تمام تر تفصیلات خیبرپختونخوا حکومت سے شیئر کی گئی ہیں۔

اس سے قبل وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ انسپکٹر جنرل (آئی جی) خیبرپختونخوا نے اسماء کیس کو دبانے کی کوشش کی اور پولیس نے متاثرہ اہل خانہ کے گھر پر پہرا بٹھائے رکھا جبکہ ’عمران خان مراسی بن کر خیبرپختونخوا پولیس کی تعریف کرتے رہتے ہیں‘۔

مزید پڑھیں: کمسن بچی کا ممکنہ طور پر ’ریپ‘ کے بعد قتل ہوا،آئی جی خیبر پختونخوا

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت نے اسماء سے زیادتی کی کوشش کو چھپانے کی کوشش کی لیکن انہوں نے 145 افراد کے جو ڈی این اے نمونے فراہم کیے تھے، ان میں سے ایک کا ڈی این اے میچ ہوگیا ہے اور اس حوالے سے صوبائی حکومت کو آگاہ کردیا گیا۔

یاد رہے کہ چار سالہ اسماء 14 جنوری 2018 کو اپنے گھر سے لاپتہ ہوئی تھی بعد ازاں 15 جنوری کو اسماء کی لاش گھر کے قریب کھیتوں سے ملی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں