اسلام آباد: سپریم کورٹ نے خیبرپختونخوا پولیس کو اسماء قتل کیس میں رپورٹ پیش کرنے کے لیے دو ہفتوں کی مہلت دیتے ہوئے پنجاب فرانزک لیب کو خیبرپختونخوا پولیس کو جلد رپورٹ فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔

سپریم کورٹ میں مردان کی اسماء قتل ازخود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔

اس موقع پر انسپکٹر جنرل (آئی جی) خیبرپختونخوا پولیس سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔

مزید پڑھیں: اسما قتل کا مجرم گرفتار نہ ہوا تو اے این پی سڑکوں پر ہوگی، اسفند یارولی

جیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ خیبر پختونخوا کی فورس کتنی اچھی ہے؟ کیوں نہ ازخود نوٹس واپس لے لیں؟ عدالت نے آئی جی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیا یہ ازخود ہم نے آپ کے لیے نہیں لیا؟ سیکیورٹی کی فراہمی پولیس کی ذمہ داری ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ایک بچی کے ساتھ اتنا بڑا واقعہ ہوگیا کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، یہ نوٹس آپ کے لیے نہیں شہریوں کے لیے لیے جاتے ہیں۔

عدالت عظمیٰ نے خیبرپختونخوا پولیس کو رپورٹ پیش کرنے کے لیے دو ہفتوں کی مہلت دے دی اور ساتھ ہی پنجاب فرانزک لیب کو خیبرپختونخوا پولیس کو جلد رپورٹ فراہم کرنے کی ہدایت بھی کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: کمسن بچی کا ممکنہ طور پر ’ریپ‘ کے بعد قتل ہوا،آئی جی خیبر پختونخوا

بعد ازاں عدالت نے اسماء قتل کیس کی سماعت 21 فروری تک کے لیے ملتوی کر دی۔

خیال رہے کہ چیف جسٹس نے گزشتہ ماہ اسماء کے قتل پر ازخود نوٹس لیتے ہوئے آئی جی کے پی کے سے 24 گھنٹے میں رپورٹ طلب کی تھی بعد ازاں آئی جی کے پی کے کی جانب سے رپورٹ سپریم کورٹ پشاور رجسٹری میں جمع کرادی گئی تھی۔

تاہم گزشتہ سماعت پر چیف جسٹس نے خیبرپختونخوا پولیس کی پیش کردہ رپورٹ پر عدم اعتماد کا اظہار کیا تھا۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ: اسماء قتل از خود نوٹس سماعت کیلئے مقرر

یاد رہے کہ چار سالہ اسماء 14 جنوری 2018 کو اپنے گھر سے لاپتہ ہوئی تھی بعد ازاں 15 جنوری کو اسماء کی لاش گھر کے قریب کھیتوں سے ملی تھی۔

18 جنوری 2018 کو وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے مردان میں ریپ کے بعد قتل کی جانے والی مقتولہ کے اہل خانہ سے ملاقات کرکے ملزمان کی جلد گرفتاری کی یقین دہانی کرائی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں