قومی احتساب ادارے(نیب) نے وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور ان کے چھوٹے بھائی، پنجاب کے وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق کو پیراگون ہاؤسنگ اسکیم کرپشن کیس میں سمن جاری کردیے۔

ذرائع نے دعویٰ کیا کہ خواجہ سعد رفیق کو 22 مارچ کو 3 رکنی تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کے لیے طلب کیا گیا جبکہ خواجہ سلمان رفیق کو 26 مارچ کے سمن جاری کیے گئے۔

قبل ازیں خواجہ سعد رفیق نے سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ ان کا پیراگون اسکیم سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے وفاقی وزیر کو ہاؤسنگ پروجیکٹ میں ان کے ملوث ہونے کے حوالے سے موقف جاننے کے لیے طلب کیا تھا۔

احد چیمہ کا جسمانی ریمانڈ میں توسیع

احتساب عدالت نے لاہور ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے سابق سربراہ احد خان چیمہ اور دیگر پانچ افراد کو آشیانہ اقبال اسکیم میں 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی توسیع کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قومی احتساب ادارے (نیب) حکام نے ملزمان کو سخت سیکیورٹی میں عدالت میں پیش کیا جبکہ کمرہ عدالت کے باہر موجود پولیس نے صحافیوں کو بھی اندر جانے سے روک دیا تھا۔

حکام نے دعویٰ کیا کہ صحافیوں کے کمرہ عدالت میں داخل نہ ہونے کے احکامات جج کی جانب سے جاری کیے گئے تھے۔

عدالت میں نیب استغاثہ نے عدالت سے درخواسات کی کہ ملزمان کے حوالے سے تحقیقات مکمل نہیں ہوئی ہیں اور ان کے جسمانی ریمانڈ میں 15 روز کی توسیع کی جائے۔

ملزمان کے وکیلوں نے نیب کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ احتساب ادارہ تاخیری حربے استعمال کر رہا ہے اور بیورو کے پاس ملزمان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے۔

تاہم عدالت نے نیب کو احد چیمہ، بسم اللہ انجینیئرنگ کے شاہد شفیق، لاہور ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے چیف انجینیئر اصرار سعید، بلال قدوائی، امتیاز حسین اوور عارف بٹ کا 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی توسیع کردی۔

مزید پڑھیں: نیب کا خواجہ سعد رفیق کی ہاؤسنگ اسکیم کے خلاف تحقیقات کا آغاز

خیال رہے کہ نیب نے الزام عائد کیا تھا کہ احد چیمہ نے بسم اللہ انجینیئرنگ سے 32 کینال زمین کے کنٹریکٹ کے بدلے مذکورہ زمین میں سے 8 کینال احد چیمہ، ان کی بہن سعیدہ منظور، ان کے بھائی احمد سعید چیمہ اور رشتہ دار اسد چیمہ کے نام پر کریں گے۔

خیال رہے کہ نیب احد چیمہ کے خلاف پنجاب حکومت کی معروف لیپ ٹاپ اسکیم میں بھی کرپشن کی انکوائری کر رہی ہے۔

پلی بارگین، رضاکارانہ واپسی: نیب کا ہاؤسنگ اسکیم میں کرپشن کا ریفرنس خالی

ملتان: قومی احتساب ادارے (نیب) نے میگا ہاؤسنگ اسکیم اسکینڈل کو قومی احتساب آرڈیننس (این اے او) کی خلاف ورزی پر ملزمان کی مبینہ طور پر طرف داری شروع کردی۔

ڈان اخبار کی ایک اور رپورٹ کے مطابق این اے او کے سیکشن 25 کے تحت ملزم اپنا اثاثہ یا کرپشن کے ذریعے حاصل کی جانے والی رقم رضانہ طور پر واپس کر سکتا ہے۔ واضح رہے کہ اکتوبر 2016 میں سپریم کورٹ نے نیب چیئرمین کو رضاکارانہ معاہدوں سے روک دیا تھا۔

27 جون 2016 کو نیب عدالت میں واپڈا ایمپلائز کو آپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی میں اس کے صدر مظفر علی عباسی اور سیکریٹری سعید احمد خان سمیت 13 افراد کے خلاف 1 ارب سے زائد کی کرپشن کیس میں ریفرنس دائر کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور: فیروز پور ہاؤسنگ اسکیم میں احد چیمہ کے ‘شیئرز’ کا انکشاف

ذرائع کا کہنا تھا کہ رسول اور دیگر ملزمان کو سہولت دینے کے لیے نیب کیس کے افسر الیاس قمر اور ہارون نے اپنے اثاثے واپس کردیے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ فراڈ کو ملتان صویلپمنٹ اتھارٹی اور محکمہ ریوینیو سے منظوری کے بغیر نہیں کیا جاسکتا تھا لیکن ان محکموں کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں آئی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں