دنیا بھر میں فیس بک کے 2 ارب سے زائد جبکہ پاکستان میں ہی کروڑوں صارفین موجود ہیں مگر کیا آپ یہ سوچتے ہیں کہ سماجی رابطے کی یہ ویب سائٹ ہر وقت ہم لوگوں کی باتیں بھی سنتی رہتی ہے؟

یہ وہ دعویٰ ہے جو متعدد افراد اور ماہرین کی جانب سے آتا ہے اور ان کے بقول فیس بک اور انسٹاگرام ایپ لوگوں کے اسمارٹ فونز کے مائیک استعمال کرتے ہوئے لوگوں کا ڈیٹا اکھٹا کرتی ہے، جسے اشتہارات دکھانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : فیس بک کے بانی معافی مانگنے پر مجبور

اور یہی وہ سوال تھا جس کا سامنا فیس بک کے بانی مارک زکربرگ کو امریکی سینیٹ کمیٹی میں پیشی کے دوران بھی ہوا۔

ویسے تو مارک زکربرگ اس کمیٹی کے سامنے کیمبرج اینالیٹیکا اسکینڈل اور امریکی صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت پر سوالات کے جوابات دینے کے لیے پیش ہوئے تھے مگر انہیں چند ایسے سوالات کا بھی سامنا ہوا جو ان کے پلیٹ فارم سے جڑے ہیں۔

مزید پڑھیں : فیس بک بانی امریکی سینیٹ کمیٹی کے سامنے پیش ہوگئے

امریکی سینیٹر گیری پیٹرز نے پوچھا ' ہاں یا ناں میں جواب دیں، کیا فیس بک موبائل ڈیوائسز سے صارفین کے آڈیو ڈیٹا کو حاصل کرکے ان کی ذاتی معلومات تک رسائی حاصل کرتی ہے؟'

جس پر مارک زکربرگ نے جواب دیا ' نہیں، میں اس معاملے کو واضح کرنا چاہتا ہوں، آپ ان سازشی خیالات کی بات کررہے ہیں جن کے مطابق ہم موبائل کے مائیکروفون سے لوگوں کی باتیں سن کر جانتے ہیں کہ ان کی زندگی میں کیا چل رہا ہے اور اسے اشتہارات کے لیے استعمال کرتے ہیں، مگر یہ غلط ہے اور ہم ایسا نہیں کرتے'۔

فیس بک کے حوالے سے یہ خیال کافی عرصے سے سامنے آرہا ہے کہ کہ وہ لوگوں کا آڈیو ڈیٹا اکھٹا کرتا ہے، جس کی فیس بک کی جانب سے کئی بار تردید بھی کی گئی، مگر پھر بھی لوگ یقین نہیں کرتے اور یہی وجہ ہے کہ مارک زکربرگ کو اس سوال کا سامنا کرنا پڑا۔

اور یہ سمجھنا مشکل نہیں کہ یہ سوال کیوں کیا گیا کیونکہ یہ فیس بک پوسٹس، آن لائن فورمز اور ٹوئٹر پوسٹس پر اکثر سامنے آتا ہے۔

یہاں تک کہ مارک زکربرگ بھی خود کیمروں اور مائیکرو فونز کے حوالے سے کافی احتیاط کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں : مارک زکربرگ کیا جاسوسی کے خیال سے پریشان؟

مارک زکربرگ کا سینیٹ کمیٹی میں کہنا تھا کہ فیس بک آڈیو ریکارڈ کرسکتی ہے مگر ایسا اسی وقت ہوتا ہے جب کوئی ویڈیو ریکارڈ کرتے ہیں جس میں آڈیو بھی شامل ہوتی ہے۔

تو مارک زکربرگ کی بات کو درست تسلیم کریں تو فیس بک فون کے ذریعے آپ کی باتیں سن کر اشتہارات نہیں دکھاتی، بلکہ یہ فیس بک کے جارحانہ الگورتھم کا نتیجہ ہوتا ہے۔

2016 کی اس تصویر میں مارک زکربرگ نے واضح طور پر اپنی میک بک کے کیمرے پر ٹیپ لگا رکھی ہے جبکہ مزید غور کریں تو لیپ ٹاپ کے مائیکروفون پر بھی ٹیپ لگی ہوئی ہے۔

فوٹو بشکریہ فیس بک
فوٹو بشکریہ فیس بک

ٹیکنالوجی ماہرین کا کہنا ہے کہ لیپ ٹاپ پر ٹیپ چڑھانا بہت زیادہ شکوک و شبہات میں ڈال دینے والا اقدام ہے۔

جیسا پہلے کہا جاچکا ہے کہ ایسا دعویٰ سامنا آچکا ہے ک فیس بک اکثر لوگوں کی نجی بات چیت کو سننے اور ریکارڈ کرنے کا کام کرتی ہے تو مارک زکربرگ کا اپنی ڈیوائس کے مائیک اور کیمرے پر ٹیپ چڑھانا اس حوالے سے لوگوں کا یقین بڑھانے کا کام کرتا ہے۔

فیس بک کے مطابق اگر آپ کے نیوزفیڈ پر باتوں سے متعلق اشتہارات سامنے آتے ہیں تو یہ اتفاق یا آپ کا تخیل ہوسکتا ہے کیونکہ روزانہ ہزاروں نہیں تو سیکڑوں اشتہارات فیس بک ایپ پر نظر آہی جاتے ہیں۔

اشتہاری کمپنیاں لوگوں کو مختلف چیزوں سے اپنا ہدف بناتی ہیں جیسے برا?زنگ ہسٹری، فیس بک انٹرسٹس اور دیگر، یہاں تک کہ کمپنی کا الگورتھم ہی اتنا ڈیٹا پوائنٹس بنالیتا ہے جو اشتہارات دکھانے کے لیے کافی ثابت ہوتے ہیں۔

مائیکرو فون تک رسائی کیسے ختم کریں؟

ویسے اگر فیس بک کی تردید پر یقین نہ ہو تو آپ مائیکرو فون تک ایپ کی رسائی ختم کرسکتے ہیں۔

اینڈرائیڈ فونز میں سیٹنگز میں جاکر پرسنل آپشن پر جائیں اور پھر پرائیویسی اینڈ سیفٹی پر کلک کرکے ایپ پرمیشن پر جائیں، وہاں مائیکرو فون سے فیس بک کو ان سلیکٹ کردیں۔

آئی او ایس ڈیوائسز میں سیٹنگز، پھر پرائیویسی اور پھر مائیکرو فون میں جاکر فیس بک کو ان سلیکٹ کردیں۔

تبصرے (0) بند ہیں