2 سال قبل ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکی صدر منتخب ہوتے ہی فیس بک اور ٹوئٹر پر الزامات عائد کیے گئے تھے کہ انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کو کامیابی دلانے میں مدد فراہم کی۔

اگرچہ فیس بک اور ٹوئٹر نے براہ راست ڈونلڈ ٹرمپ کو مدد فراہم کرنے کے الزامات کو مسترد کردیا تھا، تاہم بعد ازاں فیس بک اور ٹوئٹر انتظامیہ نے تسلیم کیا تھا کہ ان کے پلیٹ فارمز کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا۔

تاہم اب اس حوالے سے تازہ خبر یہ ہے کہ اس بات کی تصدیقی ہوچکی ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی سوشل ویب سائٹ فیس بک کے قریبا 5 کروڑ صارفین کے ڈیٹا کو 2016 میں غلط اور سیاسی بنیادوں پر استعمال کیا گیا۔

اس خبر سامنے آنے کے بعد فیس بک کےحصص میں نمایاں کمی دیکھی جا رہی ہے، اور اب تک کمپنی کو 60 ارب ڈالرز (پاکستانی 60 کھرب روپے سے زائد) کا خسارہ ہو چکا ہے۔

ادھر امریکا کے وفاقی ٹریڈ کمیشن (ایف ٹی سی) نے رپورٹ سامنے آنے کے بعد فیس بک کے خلاف تفتیش شروع کردی۔

یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی کی وجہ فیس بک؟

خبر رساں ادارے (اے ایف پی) کے مطابق مطابق’کیمبرج اینالاٹکا‘ (سی اے) نامی کمپنی نے فیس بک کے 5 کروڑ صارفین کے ڈیٹا کو غلط اور سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا۔

اس کمپنی کے دفاتر برطانیہ اور امریکا میں موجود ہیں، کمپنی پر الزام ہے کہ اس نے 2016 میں امریکی انتخابات کے دوران صارفین کے ذاتی ڈیٹا کو استعمال کرکے غلط تبصرے اور تجزیے پھیلائے۔

خبر سامنے آنے کے بعد کیمبرج اینالاٹکا نامی کنسلٹنسی کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) الیگزینڈر نکس کو عہدے سے ہٹادیا گیا ہے۔

رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم کی ٹیم نے کیمبرج اینالاٹکا کمپنی کی خدمات 2016 میں حاصل کیں، جب کہ اس کمپنی نے 2014 میں ڈیڑھ کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری سے کنسلٹنسی کا کام شروع کیا۔

مزید پڑھیں: امریکی انتخابات کے دوران فیس بک کو روسی کمپنی نے اشتہارات دیے

خبر سامنے آنے کے بعد امریکی و برطانوی قانون ساز اور تحقیقاتی ادارے غصے میں آگئے اور بی بی سی کے مطابق فوری طور پر فیس بک کے خلاف امریکا میں تحقیقات کا آغاز کردیا گیا۔

امریکا کے صارفین کے ڈیٹا کے تحفظ کے حوالے سے کام کرنے والے وفاقی ٹریڈ کمیشن نے فیس بک کے خلاف فوری طور پر تفتیش شروع کردی۔

فیس بک کے خلاف تحقیقات شروع ہونے اور اس کے 5 کروڑ صارفین کے ڈیٹا کے غلط استعمال ہونے کی خبر سامنے آنے کے بعد حیران کن طور پر اسے چند ہی گھنٹوں میں 60 ارب امریکی ڈالرز(پاکستانی 60 کھرب روپے سے زائد) کا نقصان ہوا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں