لاہور: تحریک لبیک پاکستان اور پنجاب حکومت کے درمیان طویل مذاکرات کی کامیابی کے بعد لاہور سمیت ملک کے مختلف شہروں میں جاری دھرنے ختم کردیے گئے۔

دھرنا ختم کرنے کا اعلان تحریک لبیک پاکستان کی مجلس شوریٰ نے رات گئے کیا تھا، جس میں انہوں نے بتایا تھا کہ حکومت نے فیض آباد دھرنے کے معاہدے پر عمل درآمد کی یقین دہانی کرائی ہے۔

مجلس شوریٰ کے مطابق حکومت نے ہمارے مطالبات منظور کرلیے اور اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ راجا ظفر الحق کمیٹی کی رپورٹ کو منظر عام پر لایا جائے گا۔

اس کے علاوہ تحریک لبیک پاکستان کے رہنماؤں اور کارکنوں پر قائم مختلف مقدمات کو ختم کرنے پر بھی حکومت نے رضا مندی ظاہر کی۔

مزید پڑھیں: فیض آباد دھرنا: خادم حسین رضوی و دیگر کے وارنٹ گرفتاری جاری

دوسری جانب راولپنڈی میں فیض آباد دھرنے کے دوران جاں بحق ہونے والے 4 افراد کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔

مقدمہ انسپکٹر جنرل ( آئی جی ) پنجاب کیپٹن (ر) عارف نواز خان کے حکم کے بعد تحریک لبیک کے حفیظ اللہ علوی کی مدعیت میں تھانہ صادق آباد میں درج کیا گیا اور مقدمے میں قتل، اقدام قتل کی دفعات شامل کی گئیں۔

دھرنا پاکستان کی عالمی سطح پر بدنامی کا باعث، احسن اقبال

ادھر وزیر داخلہ احسن اقبال نے تحریک لبیک پاکستان کے دھرنے کے حوالے سے کہا کہ حکومت اور تحریک لبیک کے درمیان کیے جانے والے معاہدے کی شقوں پر عمل ہوچکا جبکہ راجا ظفر الحق کمیٹی کی رپورٹ ہائی کورٹ میں پیش کی جاچکی۔

انہوں نے کہا تھا کہ حکومت نے فساد سے بچنے کے لیے وزیر قانون کی قربانی بھی دی تھی جس کے بعد تحریک لبیک کا دھرنا بلاجواز تھا کیونکہ عوام کی زندگی میں تکلیف لانا دین اور سنت کی خلاف ورزی ہے۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ختم نبوت ہر مسلمان کے ایمان کا جز ہے، حکومت نے ختم نبوت کی حرمت کو قیامت تک کے لیے حل کر دیا ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ تحریک لبیک کے دھرنے پاکستان کی عالمی سطح پر بدنامی کا باعث بن رہے ہیں، پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ایسی ہی سرگرمیوں کی بدولت ڈالا جاتا ہے جبکہ پاکستان کے دشمن ہمیں عالمی سطح پر مذہبی جنونی ریاست بنا کر پیش کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اسلام سے محبت رکھنے والے مگر اعتدال پسند عوام کا ملک ہے، ہم پاکستان کی تصویر کو بہتر کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن دھرنے اس پر پانی پھیر دیتے ہیں۔

دھرنوں کا معاملہ

واضح رہے کہ تحریک لبیک پاکستان کے امیر خادم حسین رضوی فیض آباد معاہدے پر عملدرآمد نہ ہونے پر 2 اپریل سے لاہور کے داتا دربار کے باہر دھرنے کی قیادت کر رہے تھے، جو گزشتہ سال پاک فوج کے کردار ادا کرنے کے بعد حکومت اور تحریک لبیک یارسول اللہ (ٹی ایل وائی آر اے) کے قائدین کے درمیان طے پایا تھا۔

واضح رہے کہ اسلام آباد کے فیض آباد انٹرچینج پر مذہبی جماعت نے ختم نبوت کے حلف نامے میں متنازع ترمیم کے خلاف 5 نومبر 2018 کو دھرنا دیا تھا، تاہم اس دھرنے کو ختم کرانے کے لیے حکومت اور تحریک لبیک کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا تھا، جس میں پاک فوج نے ثالثی کا کردار ادا کیا تھا۔

تاہم لاہور میں ہونے والے حالیہ دھرنے میں 6 اپریل کو پارٹی نے اعلان کیا تھا کہ جمعرات 12 اپریل تک ان کے مطالبات پورے نہ ہونے پر وہ اپنے احتجاج کا دائرہ کار ملک کے دیگر شہروں تک پھیلا دیں گے۔

گزشتہ روز کی 4 بجے کی ڈیڈلائن ختم ہونے کے بعد تحریک لبیک پاکستان کے سرپرست اعلیٰ پیر افضل قادری کی جانب سے کارکنوں کو سڑکوں پر آنے اور خادم رضوی کی طرف سے احتجاج ختم ہونے کے اعلان تک واپس نہ جانے کی ہدایت کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: فیض آباد دھرنا: مظاہرین کی حمایت میں ملک بھر میں مظاہرے

پیر افضل قادری کی ہدایت کے بعد تحریک لبیک کے کارکنوں نے لاہور کے بیشتر ٹریفک پوائنٹس بند کر دیئے اور شاہدرہ، فیروزپور روڑ، اپر مال اور دیگر علاقوں میں احتجاج شروع کر دیا تھا۔

ڈیڈلائن ختم ہونے کے بعد دارالحکومت اسلام آباد اور اطراف کے علاقوں میں بھی مظاہروں کے خدشے کے پیش نظر سیکیورٹی سخت کردی گئی۔

اسلام آباد اور راولپنڈی کے داخلی اور خارجی راستوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بھاری نفری تعینات کردی گئی تھی جبکہ سیکیورٹی حکام کے مطابق اسلام آباد میں پولیس اور رینجرز کا مشترکہ فلیگ مارچ ہوا تھا۔

اس کے ساتھ ساتھ تحریک لبیک پاکستان کے کارکنان کے لاہور کے کئی علاقوں میں احتجاج کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی زیر صدارت مشاورتی اجلاس ہوا تھا ۔

اجلاس میں مذہبی جماعت کے دھرنے پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا جبکہ شہباز شریف کو سیکیورٹی صورتحال پر بریفنگ دی گئی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں