واشنگٹن: شام میں زہریلی گیس کے حملے میں 40 سے زائد افراد کی ہلاکت پر امریکی سیکریٹری دفاع جیمز میٹس نے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کو ناقابل معافی جرم قرار دے دیا۔

امریکا، فرانس اور برطانیہ، شام کے صدر بشار السد کی حکومت پر مذکورہ کیمیائی حملے کے جواب میں ممکنہ حملے کی تیاری کر رہے ہیں۔

ان تینوں ممالک نے شام کے علاقے مشرقی غوطہ کے قصبے دوما میں ہونے والے مبینہ کیمیائی حملے کا ذمہ دار شامی حکومت کو ٹہرایا۔

جیمز میٹس نے آرمڈ سروسز کمیٹی کو بتایا کہ ’کچھ چیزیں نا قابل معافی ہیں، یہ نہ صرف کیمائی ہتھیاروں کے استعمال بلکہ تہذیب کے لیے بھی انتہائی نقصان کا باعث ہے‘۔

مزید پڑھیں : دمشق کے قریب شامی فورسز کا کیمیائی حملہ، 40 افراد جاں بحق

جیمز میٹس کا کہنا تھا کہ شام میں چند روز قبل کیا گیا حملہ یقیناً کیمیائی ہے اور ہمیں امید ہے کہ ایک ہفتے کے اندر ہی اس کی تحقیقات مکمل کرلی جائیں گی۔

دوسری جانب عالمی قوتوں نے گذشتہ ہفتے شام میں کیے گئے کیمیائی حملوں کے خلاف ایک سخت رد عمل دیا اور فرانس کے صدر امانوئل میکرون کا کہنا تھا کہ ان کے پاس 'ثبوت' موجود ہیں کہ کیمیائی حملوں میں شام ملوث ہے۔

واضح رہے کہ شام اور روس نے کیمیائی حملے کے الزامات کو رد کیا ہے جبکہ آرگنائزیشن فار دی پروہیبیشن آف کیمیکل ویپن نے کہا تھا کہ ان کی ٹیم ہفتے کے روز سے تحقیقات کا آغاز کرے گی۔

امریکی قانون سازوں نے سیکریٹری دفاع سے پوچھا کے شام پر حملے کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مختلف پیغامات کے حقیقت کیا ہے۔

مزید پڑھیں : ڈونلڈ ٹرمپ نے شام میں ’کیمیائی حملوں‘ پر بڑے فیصلے کا عندیہ دے دیا

واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام میں جنگی حالات کو درست کرنے کے حوالے سے بیان دیا تھا لیکن اس ہفتے انہوں نے بشار السد کے اتحادی روس کو میزائل حملے کی دھمکی دے دی۔

جیمز میٹس نے اس سوال پر جواب دیا کہ ٹرمپ نے اب تک شام پر حملے کا فیصلہ نہیں کیا، جیسا کہ انہوں نے ٹوئٹ کیا تھا کہ شام میں حملہ بہت جلد بھی ہوسکتا ہے اور یہ ہرگز جلد نہیں بھی ہوسکتا۔

امریکی سیکریٹری دفاع نے مزید کہا کہ ہم معصوم افراد کا قتل عام روکنے کی کوشش کررہے ہیں، لیکن اسٹریٹیجک بنیادوں پر ہم کشیدگی کو بے قابو ہونے سے روکنا چاہتے ہیں، انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کونسل کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ کیمیائی حملے کے جواب میں تمام آپشنز زیرِ غور ہیں۔

اکثر قانون سازوں نے پینٹا گون چیف سے شام پر حملہ کرنے کے لیے قانونی اختیارات اور اسلامک مشن گروپ کو ختم کرنے سے متعلق بھی سوالات کیے۔

اقوام متحدہ کے بیان کے مطابق دمشق کے قصبے دوما میں مبینہ کیمیائی حملے کے بعد اقوام متحدہ کی قومی سلامتی کونسل شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے طریقہ کار اور خانہ جنگی کے شکار اس ملک میں ان ہتھیاروں کے استعمال کی وجوہات ڈھونڈنے میں ناکام رہی ہے۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 13 اپریل 2018 کو شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں