پاکستان نے ’خالصتان‘ کے معاملہ پر سکھ زائرین کو مشتعل کرنے سے متعلق بھارتی الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے بھارت اس تنازع کو ہوا نہ دے۔

ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ بھارت جان بوجھ کر سکھ زائرین کے دورے کو مزید متنازع بنانے کی کوشش کر رہا ہے جو اس وقت پاکستان میں بیساکھی اور خالصہ جنم دن کی تقریبات میں شرکت کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: سکھ یاتریوں سے ملاقات سے روکنے کا بھارتی ہائی کمشنر کا الزام مسترد

دفتر خارجہ کے ترجمان نے سکھ زائرین کو مشتعل کرنے سے متعلق بھارتی الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان بھارت سمیت دنیا بھر سے ہندو اور سکھ زائرین کو خوش آمدید کہتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیشہ کی طرح پاکستانی حکام نے پاکستان آنے والے سکھ یاتریوں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کرنے کے لیے ہر ممکمل اقدامات کیے تھے اور سکھ برادری کے ارکان نے پاکستان میں مقدس مقامات کے دوروں کے دوران انہیں فراہم کی جانے والی سہولیات اور تعاون کو سراہا۔

یہ بھی پڑھیں: خالصہ جنم دن،بیساکھی میلہ: 2 ہزار بھارتی سکھ یاتریوں کو ویزے جاری

ترجمان کا کہنا تھا کہ سکھ برادری بھارت میں متنازع فلم کے حوالے سے حکومت کے خلاف احتجاج کر رہی ہے جس سے ان کے مذہبی احساسات مجروح ہوئے اور یہ احتجاجی مظاہرے پاکستان میں سکھ یاتریوں کی آمد سے قبل بھارت اور دنیا کے دیگر حصوں میں شروع ہو چکے تھے۔

انہوں نے کہا کہ پہلے سے کشیدہ صورتحال اور سکھ یاتریوں کی بھارتی حکام کے ساتھ ملاقات سے انکار کے پیش نظر اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمشنر نے 14 اپریل کو اپنا دورہ منسوخ کیا تھا۔

مید پڑھیں: سکھ یاتریوں کا بھارتی حکومت کے خلاف احتجاج

انہوں نے بتایا کہ سچائی کو مسخ کرکے پیش کرنے اور حقائق سے چشم پوشی کی بھارتی کوششیں غیر اخلاقی اور افسوسناک ہیں۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم اپنی مذہبی تعلیمات، مہمان نوازی کی روایات اور مذہبی مقامات کے دوروں سے متعلق 1974ء پروٹوکول کے مطابق اس قسم کا تعاون جاری رکھنے کیلئے پرعزم ہیں جس میں کسی بھی قسم کا بھارتی پروپیگنڈا رکاوٹ نہیں بن سکتا۔

ترجمان نے کہا تھا کہ بھارتی حکومت کو بین الاقوامی، ریاستی اصولوں اور تمام مذاہب بالخصوص اقلیتوں کا احترام اور پہلے سے کشیدہ ماحول کو مزید کشیدہ بنانے کی غرض سے اشتعال انگیزی سے اجتناب کرنا چاہیے۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 18 اپریل 2018 کو شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں