اسلام آباد: وزارت خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے بھارت کی جانب سے عائد الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں موجود بھارتی ہائی کمشنر کو گردوارہ پنجہ صاحب میں سکھ یاتریوں سے ملاقات سے نہیں روکا گیا۔

وزارت خارجہ نے بھارتی الزامات کو ‘حقائق کے منافی’ قرار دیا اور افسوس کا اظہار کیا کہ حقائق کو مسخ کرکے پیش کیا جارہا ہے۔

یہ پڑھیں: خالصہ جنم دن،بیساکھی میلہ: 2 ہزار بھارتی سکھ یاتریوں کو ویزے جاری

انہوں نے بتایا کہ ایوکیو ٹرسٹ پراپرٹی بورڈ (ای ٹی پی بی) کے سیکریٹری نے بھارتی ہائی کمشنر کو گردوارہ پنجہ صاحب میں بیساکھی اور خالصہ جنم دن کی مزکری تقریب میں شرکت کے لیے دعوت دی تھی۔

واضح رہے کہ ایک روز قبل آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاکستان اور بھارت کے مابین کشمیر سمیت دیگر تنازعات پر ‘جامع اور معنی خیز مذاکرات’ کا تذکرہ کیا تھا۔

دفترخارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ ‘یہ بھارتی حکومت کے لیے لمحہ فکریہ ہے کہ وہ پاکستان پر مذہبی مقامات سے متعلق 1974 میں تشکیل پانے والے ضابطہ اخلاق کی خلاف وزری کا الزام لگا رہا ہے جبکہ بھارت کی جانب سے حضرت نظام الدین اولیا اور خواجہ معین الدین چشتی اجمیری کے عرس کے مواقع پر پاکستانیوں کو ویزا فراہم نہیں کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے جون 2017 سے سکھ اور ہندو یاتریوں کو تین مرتبہ ان کے مذہبی مقامات پر آنے کی اجازت دی۔

یہ بھی پڑھیں: سکھ یاتریوں کا بھارتی حکومت کے خلاف احتجاج

ڈاکٹر فیصل کے مطابق وزارت خارجہ امور نے معاملے پر فوری اقدامات اٹھاتے ہوئے سفر کی اجازت دی تاہم انہوں نے دعویٰ کیا کہ ای ٹی پی بی حکام نے محسوس کیا کہ تین ممالک سے جمع سکھ یاتریوں کی جانب سے ‘بھارت میں بابا گرونانک دیوجی پر ریلیز ہونے والی فلم کے خلاف احتجاج اور شدید غم و غصے کا اظہار’ متوقع ہے۔

اسی دوران ای ٹی پی بی حکام نے بھارتی ہائی کمشنر کے ذمہ داران کو تجویز پیش کی کہ مذکورہ حالات کے تناظر میں وہ اپنا دورہ گردوارہ منسوخ کردیں جبکہ بھارتی ہائی کمیشن نے مشاورت کے بعد ای ٹی پی بی کو اپنا دورہ منسوخ کرنے کا پیغام ارسال کیا۔

دفتر خارجہ کے مطابق ای ٹی پی بی نے ‘نیک نیتی اور مخلص’ بنیادوں پر بھارتی ہائی کمیشن کو حالات سے باخبر رکھا اور ‘مشترکہ مشاورت کے بعد ہی بھارتی ہائی کمشنر نے دورہ منسوخ کیا’۔

انہوں نے بتایا کہ مذکورہ معاملہ اسلام میں دفتر خارجہ اور نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن میں اٹھایا گیا اور احتجاج ریکارڈ کرایا گیا۔

جس کے جواب میں حقائق پر مبنی تمام حالات بھارت اور اسلام آباد کو بتائے گئے۔

ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ ‘اس حقیقت کے برعکس 12 اور 14 اپریل کو قونصلر پروٹوکول ٹیم کے دورے سے متعلق حقائق کو منسخ کیا گیا‘۔

مزید پڑھین: مذہبی رسومات کی ادائیگی کے لئے سکھ یاتریوں کی پاکستان آمد

انہوں نے بتایا کہ ‘واہگہ بارڈ پر سکھ جتھے کی آمد پر پروٹوکول ٹیم نے رسائی کا معاملہ وزارت خارجہ کی مداخلت پر فوری دور کیا تاہم بھارتی ہائی کمیشن نے واپس نہ جانے کا فیصلہ کیا جبکہ انہیں باقاعدہ کلیئرنس سے متعلق آگاہ کردیا گیا تھا’۔

دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ‘ہمیں دلی طور پر افسوس ہے کہ پاکستان میں سکھ یاتریوں کی آمد پر بھارت متنازع ماحول پیدا کرکے دوطرفہ تعلقات میں رخنہ ڈال رہا ہے جبکہ پاکستان کئی دہائیوں سے دنیا بھر سے آنے والے سکھ یاتریوں کے لیے بہترین انتظامات کرتا رہا ہے’۔

انہوں مزید کہا کہ ‘پاکستان 1974 کے پروٹوکول (ضابطہ اخلاق) کی پاسداری کرتا رہے گا جس کی مثال بھارت سے آنے والے 2 ہزار سکھ یاتری کو ویزا جاری کرنا ہے، ہمیں امید ہے کہ بھارت کی جانب سے بھی پروٹوکول کی عملداری یقینی بنائی جائے گی’۔

سکھ یاتریوں کا احتجاج

حسن ابدال میں گردوارہ پنجہ صاحب میں سکھ یاتریوں نے بھارت میں ریلیز ہونے والی فلم کے خلاف احتجاج کیا اور کہا کہ فلم سے ان کے مذہبی جذبات مجروح ہوئے ہیں۔

مرد، خواتین اور بچوں نے متنازع فلم کے خلاف نعرے بازی کی اور بھارتی حکومت پر زور دیا کہ فلم پر فوری پابندی عائد کرے۔

اس حوالے سے مزید پڑھیں: خواجہ معین الدین چشتی کا عرس، پاکستانی زائرین بھارتی ویزے کے منتظر

واضح رہے کہ بھارت میں ریلیز ہونے والی فلم سکھ ازم کے بانی بابا گرونانک دیوجی کی حالات زندگی پر مبنی ہے۔

پاکستان سکھ گردوارہ مینجنگ کمیٹی کے جنرل سیکریٹری گوپال سنگھ چاولا نے کہا ہے کہ سکھ کے پہلے گرو کو انسانی روپ میں دیکھنا سکھ ازم کے منافی ہے۔


یہ خبر 16 اپریل 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں