پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ منتخب حکومت چھٹا بجٹ پیش کرنے جارہی ہے، تاہم مسلم لیگ (ن) کے رہنما اسحٰق ڈار اس بار بجٹ پیش نہیں کریں گے۔

واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) پہلی مرتبہ اپنی جمہوری مدت پوری کرنے جارہی ہے، تاہم اس حکومت کے گزشتہ 5 بجٹ سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے پیش کیے تھے۔

شاہد خاقان عباسی کے مشیر برائے خزانہ مفتاح اسمعیل نے بجٹ تقریر سے چند گھنٹے قبل وزیر اعظم کے احکامات کے پیش نظر وزیر خزانہ کے عہدے کا حلف اٹھایا۔

اب مسلم لیگ (ن) کی حکومت کا چھٹا بجٹ مفتاح اسمعیل ایوان میں پیش کریں گے۔

مزید پڑھیں: اسمبلی میں بجٹ اجلاس کے دوران اپوزیشن کا احتجاج کرنے کا اعلان

یاد رہے کہ ٹیکس کے حوالے سے کام کرنے والی پاناما کی مشہور لا فرم موزیک فانسیکا کی افشا ہونے والی انتہائی خفیہ دستاویزات سے پاکستان سمیت دنیا کی کئی طاقت ور اور سیاسی شخصیات کے 'آف شور' مالی معاملات عیاں ہو گئے تھے۔

ان دستاویزات میں پاکستان کے اس وقت کے وزیر اعظم میاں نواز شریف اور وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کا نام بھی سامنے آیا تھا جس کے بعد ان کے خلاف ریفرنسز دائر کیے گئے۔

واضح رہے کہ ان ریفرنسز کی سماعتیں جاری ہے اور فیصلہ آنا باقی ہے۔

سابق وزیرخزانہ اسحٰق ڈار کو احتساب عدالت میں آمدن سے زائد اثاثے بنانے سے متعلق ریفرنس کا سامنا ہے، جس کے بعد وہ اپوزیشن کے دباؤ پر ملک سے باہر چلے گئے تھے اور تا حال واپس نہیں آئے ہیں۔

17 نومبر 2017 کو وفاقی وزیرِ خزانہ اسحٰق ڈار کو ان کے عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا۔

اسحٰق ڈار کی جانب سے 22 نومبر 2017 کو وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو رخصت کی درخواست دی گئی تھی جسے منظور کر لیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: 4 ماہ کے لیے بجٹ پیش کرنا ٹھیک ہے یا پورے سال کا؟ ماہرین کی رائے

رخصت منظور ہونے کے ساتھ ساتھ ان سے وزارتِ خزانہ کی ذمہ داریاں بھی واپس لے لی گئیں تھیں، جس کے بعد وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے وزارتِ خزانہ اور اقتصادی امور کا اضافی چارج سنبھال لیا تھا۔

گزشتہ برس 27 دسمبر 2017 کو وزیر اعظم شاہد خاقان نے مفتاح اسمعیل کو مشیر خزانہ و اقتصادی امور مقرر کیا تھا، جس کے بعد سے وزارت خزانہ کے تمام امور مفتاح اسمعیل دیکھ رہے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں