اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے رواں سال 12 کھرب روپے کے بیرونی قرضے حاصل کیے جو تجارتی اخراجات کا 48 فیصد بنتا ہے، جبکہ قرضے وصول کرنے کا ہدف 810 ارب روپے تھا۔

واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے رواں برس حاصل کیے جانے والے بیرونی قرضے کی شرح گزشتہ سال کے مقابلے میں 24 فیصد زیادہ رہی، سال 17-2016 میں بیرونی قرضے کی مد میں 971 ارب روپے وصول کیے گئے تھے۔

آئندہ مالی سال 19-2018 میں حکومت 10 کھرب 80 ارب روپے کے قرضے لینے کا ارادہ رکھتی ہے۔

بجٹ 19-2018 کے دستاویزات کے مطابق حکومت نے رواں برس 27 ارب 8 کروڑ روپے کی بیرونی امداد حاصل کرنے کا تخیمہ لگایا تھا لیکن انہیں امید ہے کہ حکومت کی مدت پوری ہونے تک یہ 26 ارب روپے کی امداد موصول ہوجائے گی۔

مزید پڑھیں: وفاقی بجٹ میں خسارہ کیوں بڑھ رہا ہے؟

اس حوالے سے بتایا گیا کہ وفاقی حکومت نے اپنے خود مختار اداروں کے لیے مجموعی طور پر 163 ارب روپے کے بیرونی قرضے حاصل کیے جس میں نیشنل ہائی وے (این ایچ اے) کے لیے 85 ارب، واپڈا کے لیے 50 ارب، پیپکو کے لیے 27 ارب اور دیگر وفاقی اداروں کے لیے 16 ارب روپے شامل ہیں۔

دستاویزارت کے مطابق این ایچ اے مالی سال 19-2018 میں بیرونی قرضے سے 84 ارب 21 کروڑ روپے، پیپکو کو 32 ارب 36 کروڑ اور دیگر خودمختار اداروں کو 130 ارب 5 کروڑ روپے فراہم کیے جائیں گے۔

کُل 133 ارب 11 کروڑ روپے کے بیرونی قرضوں میں سے پنجاب نے 89 ارب 35 کروڑ روپے، سندھ نے 24 ارب 60 کروڑ روپے، خیبر پختونخوا نے 17 اب 76 کروڑ روپے اور بلوچستان نے ایک ارب 39 کروڑ روپے حاصل کیے۔

واضح رہے کہ بلوچستان نے بیرونی گرانٹ کی مد میں 4 ارب 19 کروڑ روپے بھی حاصل کیے تھے۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ بیرونی قرضے کی مد میں آئندہ مالی سال میں پنجاب کو 62 ارب 99 کروڑروپے، سندھ کو 39 ارب 90 کروڑ روپے، خیبرپختونخوا کو 30 ارب 45 کروڑ روپے اور بلوچستان کو 4 ارب 7 کروڑ روپے فراہم کیے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی بجٹ 19-2018 سے متعلق ماہرین کیا کہتے ہیں؟

دستاویزات میں انکشاف کیا گیا کہ پاکستان کے تمام بڑے وفاقی منصوبوں میں امریکا نے امداد کے نام پر 55 کروڑ 74 لاکھ روپے فراہم کیے جبکہ آئندہ مالی سال میں یہ رقم 72 کروڑ 13 لاکھ روپے فراہم کرے گا۔

دوسری جانب امریکا نے پاکستان کے توانائی منصبوں کے لیے 2 ارب 73 کروڑ روپے کی امداد بھی فراہم کی تاہم امریکا کی جانب سے صوبوں کو دی جانے والی امداد سب سے زیادہ ہے۔

مالی سال 18-2017 میں سعودی عرب نے وفاقی منصوبوں کے لیے غیرمعمولی رقم بطور امداد فراہم کی۔

سعودی عرب نے اسلام آباد میں ہوم اکنامکس، کالج اور ہسپتال کی تعمیر کے لیے 2 ارب 78 کروڑ روپے دیے جبکہ آئندہ مالی سال میں ریاض کی جانب سے 3 ارب 2 کروڑ روپے ملنے کی توقع ہے۔

تاہم اس حوالے سے قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ چین کی جانب سے وفاقی منصوبوں میں کوئی امداد فراہم نہیں کی گئی، رواں مالی کے دوران گوادر کے 2 منصوبوں کے لیے ایک ارب 30 کروڑ روپے بھی چین نے فراہم نہیں کیے۔

یہ پڑھیں: وفاقی حکومت کے بجٹ پر تاجروں کا اظہار اطمینان

بجٹ دستاویزات میں امید ظاہر کی گئی ہے کہ آئندہ مالی سال میں چین ایک ارب 50 کروڑ روپے کی امداد فراہم کرے گا۔

خیبر پختونخوا کو دیگر صوبوں کے مقابلے میں زیادہ امداد یعنی 6 ارب 87 کروڑ روپے ملے جس میں سے 5 ارب 23 کروڑ روپے تنہا امریکا نے فراہم کیے جبکہ آئندہ مالی سال میں امریکا کی جانب سے 6 ارب اور جرمنی نے ایک ارب 70 کروڑ روپے کی بیرونی امداد صوبے کو فراہم کریں گے۔


یہ خبر 28 اپریل 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں