دفتر خارجہ نے ڈاکٹر شکیل آفریدی کے معاملے پر معاہدے کیے جانے کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب ڈیل نہیں کی جارہی تو حسین حقانی کے ساتھ تبادلے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کو امریکا کے حوالے نہیں کیا جائے گا جبکہ عافیہ صدیقی بھی واپس نہیں آرہی ہیں۔

خیال رہے کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کو غداری کیس میں قید کی سزا ہوئی تھی اور انہیں پشاور جیل میں رکھا گیا تھا، تاہم انہیں جمعے کو خیبرپختونخوا سے سخت سیکیورٹی میں اڈیالہ جیل منتقل کیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کو مئی 2011 میں ایبٹ آباد میں امریکی کمانڈوز کے آپریشن میں القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد حراست میں لیا گیا تھا اور ان پر الزام تھا کہ انہوں نے القاعدہ کے سربراہ کی جگہ بتانے میں سی آئی اے کو مدد فراہم کی تھی۔

مزید پڑھیں: شکیل آفریدی جیل سے ’محفوظ مقام‘ پر منتقل

اسلام آباد میں ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہا کہ امریکی سفارت کار کی گاڑی کی نوجوان سے تصادم ایک حادثہ ہے جس کے بعد امریکہ سفارت کار کو تھانے لے جا کر اس کی تصدیق کی گئی اور کاروائی کا آغاز کیا گیا تھا۔

افغان مہاجرین کے معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاک افغان بارڈر پر نقل و حرکت دہشتگردوں کو بھی مواقع فراہم کرتی ہے اور افغان مہاجرین کی پاکستان میں موجودگی سے دہشتگردوں کو چھپنے کا موقع ملتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ افغان مہاجرین کی واپسی صرف پاکستان کی نہیں عالمی برادری کہ مشترکہ ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغان حکومت نے خود افغان مہاجرین میں سے دہشت گردوں کی بھرتی کی بات کی تھی۔

ترجمان نے بتایا کہ پاک افغان سرحد کی پاکستانی سائیڈ پر دہشت گردوں کی موجودگی نہیں ہے اور پاکستان اپنے حصے کا کام بارڈر مینجمنٹ کا نظام وضع کرکے کر رہا ہے جس کی وجہ سے پاکستان بہتر سرحدی انتظام پر زور دیتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاک افغان سرحد کے قریب ڈرون حملے، 2 دہشتگرد ہلاک

پاکستان کہ جانب سے بھارتی قیدی کو رہا کرنے کے معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ بھارتی قیدی جتیندر کو خون کی بیماری ہے اور ان کا ذہنی توازن بھی تھوڑا خراب ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری جانب سے قیدیوں کی رہائی 1400 برس پرانی اسلامی روایات کی عکاس ہے جبکہ عموماً بھارت بھی ہمارے قیدیوں کو واپس بھیج دیتا ہے

انہوں نے بتایا کہ پاکستان کی جانب سے انسانی ہمدردی کا کام 1400 سال پہلے کی تعلیمات کی روشنی میں کیا جاتا ہے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ بھارت میں قید 46 پاکستانی قیدیوں جلد رہا کردیا جائے گا۔

پاک بھارت سفارت کاروں کی ہراسگی کے معاملہ پر انہوں نے کہا کہ اس معاملے کو دونوں ممالک کے دفتر خارجہ نے مل کر حل کیا اور اس معاملے میں بیک ڈور چیلنجز کا کوئی کردار نہیں ہے۔

جدہ میں ہونے والے کشمیر پر او آئی سی کے کنٹیکٹ گروپ کے ہنگامی اجلاس کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ اس اجلاس میں سیکرٹری خارجہ نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر بریفنگ دی۔

ان کا کہنا تھا کہ اجلاس کے دوران سیکریٹری خارجہ نے کشمیر پر او آئی سی کی جانب سے تعاون ملنے کا شکریہ ادا کیا اور اجلاس کے شرکاء کو واضح کیا کہ کشمیر کے مسئلے کا واحد حل مذاکرات ہیں۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ اس اجلاس میں حریت کانفرنس کے رہنما غلام محمد صفی نے یاداشت او آئی سی میں پیش کی۔

مزید پڑھیں: بھارتی فورسز کی ریاستی دہشت گردی میں 3 کشمیری جاں بحق

ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں بھارتی مظالم کا سلسلہ جاری ہے اور بھارت نے رواں ہفتے مزید 4 کشمیریوں کو شہید کیا ہے۔

ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ گزشتہ ماہ میں بھارتی 760 کشمیری گولیوں اور پیلٹ سے زخمی کیے گئے جبکہ کشمیری قیادت کو مسلسل نظر بند رکھا گیا ہے۔

انہوں نے شمالی اور جنوبی کوریا میں تاریخی مذاکرات کا خیر مقدم کیا اور پاکستان افغانستان میں دہشتگرد حملوں کی مذمت کی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں