اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے آخری اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے اجلاس میں 5 سالہ ٹیکس چھوٹ کے پیکج اور وفاقی اور صوبائی انتظامیہ کے تحت سابقہ قبائلی علاقوں کے لیے دیگر مراعات کی منظوری دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت اجلاس میں اس بات کا بھی فیصلہ کیا گیا کہ رواں سال کے اختتام تک بجلی کے بلوں پر نیلم-جہلم سرچارجز کی وصولی بھی ختم کردی جائے گی۔

مزید پڑھیں: ‘فاٹا کیلئے انضمام سے زیادہ ضروری یہاں بنیادی سہولیات کی فراہمی ہے’

کمیٹی کی جانب سے ٹیکس چھوٹ اور دیگر مراعات کی منظوری 5 سال کے لیے دی گئی تاکہ وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے اور صوبوں کے زیر انتظام قبائلی علاقوں کے لوگوں کو سہولیات فراہم کی جاسکیں۔

اس پیکج کے تحت سابقہ 7 قبائلی ایجنسیوں میں کاروبار کرنے والے افراد کو ہونے والے منافع پر 5 سال کے لیے انکم ٹیکس سے چھوٹ ہوگی، تاہم ان کاروباری افراد کو 30 ستمبر تک اپنے کاروبار کو فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) میں رجسٹر کرانا ہوگا۔

اس کے علاوہ ان علاقوں میں موجود رٹیلرز کو سیلز ٹیکس سے چھوٹ بھی دی جائے گی تاکہ عام صارف کو سہولیات فراہم کی جاسکیں، اس بارے میں ای سی سی کا کہنا تھا کہ اس وقت وصولی کا نظام موجود نہیں ہے جبکہ سیلز ٹیکس کا نفاذ صارفین پر اضافی مالی دباؤ ڈالے گا۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں بجلی کے مقامی صارفین کو سیلز ٹیکس سے بھی چھوٹ دی گئی جبکہ سابقہ سینٹرل ایکسائز ایکٹ 1944 کو فیڈرل ایکسائز ایکٹ 2005 سے تبدیل کردیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: صدر مملکت کے دستخط سے قبائلی علاقے، خیبرپختونخوا کا حصہ بن گئے

سابق وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا تھا کہ نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کو سابقہ فاٹا/پاٹا میں 30 جون 2023 تک استعمال کیا جاسکے گا، تاہم ان گاڑیوں کو 5 سال کی مدت ختم ہونے تک ملک کے دیگر علاقوں میں نہیں لے جایا جاسکے گا، 5 سال کی مدت ختم ہونے کے بعد ڈیوٹی اور ٹیکسز کی ادائیگی کے بعد گاڑی کو ریگولرائز کردیا جائے گا۔

اس پیکج کے تحت تنخواہ کے علاوہ تمام ودہولڈنگ ٹیکس کی بھی چھوٹ شامل کی گئی جبکہ جو شخص ان قبائلی علاقوں میں نئی صنعت لگانا چاہے گا، اسے بھی انکم ٹیکس پر چھوٹ دی جائے گی لیکن انہیں وقت کے ساتھ ساتھ اجازت بھی لینی ہوگی۔

اجلاس کے دوران نیلم جہلم سرچارج کے خاتمے کے مجوزہ پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا ور یہ فیصلہ کیا گیا کہ اس سرچارج کو منصوبے کی تجارتی آپریشن تاریخ (سی او ڈی) حاصل کرنے کے بعد ختم کردیا جائے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں