لاہور: صوبہ پنجاب کی نگراں حکومت نے مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی جانب سے آخری ہفتوں میں تعینات کی جانے والی ایڈووکیٹ جنرل پنجاب عاصمہ حامد کو ان کے عہدے سے برطرف کردیا۔

نگراں حکومت نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب محمد شان گل کو ایڈووکیٹ جنرل کا اضافی چارج دے دیا جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا۔

خیال رہے کہ عاصمہ حامد کو صوبے میں شہباز شریف کی حکومت کے اختتام سے 2 روز قبل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب تعینات کیا گیا تھا۔

ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے عاصمہ حامد کا کہنا تھا کہ انہیں عہدے سے ہٹانے کی کوئی وجوہات نہیں بتائی گئیں۔

مزید پڑھیں: پنجاب کی تاریخ میں پہلی مرتبہ خاتون ایڈووکیٹ جنرل کی تعیناتی

اس حوالے سے ان کا مزید کہنا تھا کہ نگراں حکومت نے انہیں عہدے سے ہٹانے کے لیے اعتماد میں نہیں لیا جبکہ حکومتی نوٹیفکیشن کے بارے میں انہیں میڈیا کے ذریعے علم ہوا۔

ذرائع کے مطابق نگراں کابینہ نے عاصمہ حامد کی بطور ایڈووکیٹ جنرل تعیناتی پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

حکومتی نوٹیفکیشن کے مطابق مستقل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کی تعیناتی تک ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل محمد شان گل اضافی فرائض انجام دیں گے۔

ادھر لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے عاصمہ حامد کی برطرفی پر مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا انتخابی مراحل یا پھر کسی بھی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں۔

لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کا مزید کہنا تھا کہ عاصمہ حامد کی آئینی عہدے سے برطرفی ایک قابلِ مذمت عمل ہے جس سے انتخابی مراحل کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔

عاصمہ حامد کی بطور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب تعیناتی

یاد رہے کہ پنجاب کی صوبائی حکومت کی مدت کے اختتام سے قبل پرنسپل لا افسر شکیل الرحمٰن نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ‘انتخابات میں پنجاب بیوروکریسی کی تعیناتی قبول نہیں‘

بعدِ ازاں عاصمہ حامد کو ایڈووکیٹ جنرل آف پنجاب (اے جی پی) کے عہدے پر تعینات کردیا گیا تھا اور پنجاب کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی خاتون کو ایڈووکیٹ جنرل تعینات کیا گیا تھا۔

ان کی تعیناتی پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے شدید مخالفت کی اور اس وقت کے وزیرِ اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو خط لکھ کر ان کی تعیناتی پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

پی ٹی آئی کے ترجمان فواد چوہدری نے وزیرِ اعلیٰ کے نام لکھے گئے خط میں کہا تھا کہ عاصمہ حامد کی بطور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب تعیناتی کے لیے چنا گیا وقت اور طریقہ کار مناسب نہیں ہے۔

عاصمہ حامد کون ہیں؟

عاصمہ حامد سابق گورنر پنجاب شاہد حامد کی صاحبزادی اور سابق وفاقی وزیر زاہد حامد کی بھتیجی ہیں، عاصمہ حامد جنوری 2014 میں اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل مقرر ہوئیں بعدازاں انہیں 18 فروری 2015 کو ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے عہدے پر تعینات کیا گیا۔

جبکہ 2016 میں ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نوید رسول مرزا کی صحت خراب ہونے کے باعث ان کے مستعفی ہوجانے کے بعد پرنسپل لاء آفیسر کے عہدے کی ذمہ داریاں بھی نبھاتی رہیں۔

مزید پڑھیں: ’نگراں حکومت ایسی آنی چاہیے جس میں شفاف انتخابات کرانے کی اہلیت ہو‘

خیال رہے کہ عاصمہ حامد نے جامعہ پنجاب سے ایل ایل بی جبکہ ہارورڈ کے لاء اسکول سے آئینی قوانین میں ایل ایل ایم کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے، جنہوں نے نہ صرف پاکستان کی بڑی لاء فرمز کے ساتھ کام کیا بلکہ سندھ حکومت کے تحت ثقافتی ورثے کے تحفظ کے لیے بنائے گئے قانون کی تشکیل میں بھی اہم کردار ادا کیا۔

بحیثیت لاء آفیسر، انہوں نے پنجاب حکومت کو بیشتر معاملات میں قانونی رہنمائی فراہم کی، جن میں ریوینیو، جرائم، شہری اور آئینی معاملات شامل ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں