لاہور: تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سربراہ خادم حسین رضوی نے کہا ہے کہ ’انتخابات میں چوری ہونے والے مینڈیٹ کے حصول کے لیے بھرپور جدوجہد کریں گے‘

لاہور میں عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ ’ہم بھاگنے والوں میں سے نہیں ہیں بلکہ ہم اپنے حقوق کی جنگ لڑیں گے‘۔

یہ بھی پڑھیں: خادم حسین رضوی، دیگر کے خلاف کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی

ٹی ایل پی کی سیاسی حکمت عملی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’وہ جانتے ہیں کہ ان کی جماعت کا مینڈیٹ چوری کیا گیا لیکن وہ اپنے حقوق کے لیے 2 مرحلے پر کام کریں گے اور آنے والے ضمنی انتخابات میں حصہ لینے کے ساتھ ساتھ احتجاج بھی جاری رکھیں گے‘۔

پارٹی ورکز کو ضمنی انتخابات میں تیاری کے لیے گرین سگنل دیتے ہوئے خادم حسین رضوی کا کہنا تھا کہ ’تحریک لبیک کسی بھی جماعت کے لیے میدان خالی نہیں چھوڑے گی اور ضمنی انتخابات میں پہلے سے زیادہ محنت کرے گی‘۔

سربراہ ٹی ایل پی نے کہا کہ انتخابات میں ’رزلٹ ٹرانسمیشن سسٹم (آر ٹی ایس) خراب نہیں ہوا تھا بلکہ اسے مینڈیٹ چوری کرنے کے لیے خراب قرار دیا گیا‘۔

مزید پڑھیں: کیا تحریک لبیک پاکستان میں اندرونی اختلافات بڑھنے لگے؟

اس موقع پر انہوں نے آئندہ کی حکمت عملی وضع کرتے ہوئے کہا کہ تحریک لبیک انتخابی نتائج پر آخری دم تک احتجاج جاری رکھے گی اور 12 اگست کو کراچی سے شروع ہونے والی ریلی 14 اگست کو لاہور میں اختتام پزیر ہو گی جبکہ آئندہ کا لائحہ عمل کراچی کے جلسے کے بعد بتایا جائے گا‘۔

انہوں نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) سے مطالبہ کیا کہ ’تمام انتخابی حلقوں کے فارم 45 اور 46 ویب سائٹ پر شائع کیے جائیں تاکہ عوام از خود جان سکیں کہ ان کے حلقے میں کیا ہوا‘۔

خادم حسین رضوی نے کہا کہ ’یہ ٹھیک وقت ہے کہ الیکشن کمشنر خود اپنے عہدے سے دستبرار ہوجائے یا انہیں رخصت کردیا جائے کیونکہ ای سی پی صاف اور شفاف انتخابات کرانے میں ناکام رہا‘۔

جلسے سے خطاب میں انہوں نے انکشاف کیا کہ ’متعدد لوگ انتخابات سے قبل ہماری بولی لگانے آئے لیکن ہم نے باور کروادیا کہ ہم برائے فروخت نہیں‘

مزید پڑھیں: حکومت سے کامیاب مذاکرت کے بعد تحریک لبیک کا دھرنا ختم

انہوں نے مزید بتایا کہ ’مذکورہ افراد کی طرف سے کہا گیا کہ ان کی کچھ مجبوریاں ہیں تو میں نے بھی واضح کردیا کہ میرا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ وعدہ ہے کہ میں ان کے دین کے لیے کام کروں گا‘۔


یہ خبر07 اگست 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں