لاہور: تحریک لبیک پاکستان میں اندرونی اختلافات بڑھنے کے باعث اس کا سیاسی مستقبل غیر یقینی دکھائی دے رہا ہے۔

تحریک لبیک پاکستان ( ٹی ایل پی) نے ڈاکٹر اشرف آصف جلالی کے دھڑے کو ماننے سے انکار کردیا ہے، یہ حقیقت اس وقت سامنے آئی، جب فیض آباد کے مقام پر دیئے گئے دھرنے کی قیادت کرنے والے ٹی ایل پی کے سربراہ خادم حسین رضوی نے گزشتہ روز ایک ٹی وی ٹالک شو میں لاہور دھرنے سے لاتعلقی کا اعلان کیا۔

اس کے علاوہ فیض آباد دھرنے کے ایک اور کردار گجرانوالہ سے پیر افضل قادری نے بھی تحریک لبیک پاکستان کا اپنا دھڑا بنا لیا ہے۔

خیال رہے کہ تحریک لبیک پاکستان کے اشرف آصف جلالی کی قیادت میں لاہور میں پنجاب اسمبلی کے باہر گزشتہ 6 روز سے دھرنا جاری ہے، دھرنے کے مظاہرین کی تعداد چند درجن سے زائد نہیں ہے لیکن شہر کے مصروف ترین چوراہوں پر مظاہرین کی جانب سے لگائے گئے کیمپ کے باعث ٹریفک کا نظام بری طرح متاثر ہے جس سے لاہور کے شہریوں کو پریشانی کا سامنا ہے۔

مزید پڑھیں: فیض آباد دھرنا: مظاہرین کی حمایت میں ملک بھر میں مظاہرے

اشرف جلالی کی قیادت میں لاہور دھرنے کا آغاز اس وقت ہوا جب 25 نومبر کی صبح فیض آباد میں جاری دھرنے میں مظاہرین کے خلاف پولیس کا آپریشن کیا گیا۔

یاد رہے کہ اسلام آباد اور راولپنڈی کے سنگم پر واقع فیض آباد انٹرچینج کے مقام پر مظاہرین کی جانب سے 20 روز تک دھرنا دیا گیا تھا اور مطالبہ کیا گیا تھا کہ ختم نبوت حلف نامے میں تبدیلی کی کوشش کرنے والے وزیر قانون زاہد حامد استعفیٰ دیں اور اپنی غلطی تسلیم کریں۔

خادم حسین رضوی کی سربراہی میں جاری فیض آباد دھرنا اس وقت ختم ہوا جب حکومت اور مظاہرین کے درمیان پاک فوج نے ثالث بن کر ایک معاہدہ کرایا لیکن اس موقع پر لاہور میں بیٹھے ان کے ساتھیوں نے دھرنا ختم کرنے سے انکار کردیا اور یہی تنظیم کے اندر گروپ بندی کا پہلا اشارہ تھا۔

اشرف آصف جلالی

وفاقی حکومت کی جانب سے کیے گئے معاہدے کو مسترد کرتے ہوئے ڈاکٹر اشرف آصف جلالی نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ اس معاہدے میں ختم نبوت کے 70 شہیدوں کے لیے قصاص شامل نہیں کیا گیا، اس کے علاوہ انہوں نے ٹی وی شو میں مبینہ طور پر احمدیوں کے حقوق کے حوالے سے بات کرنے پر وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ کے استعفے کا مطالبہ کیا۔

اس سے قبل بھی ڈاکٹر آصف جلالی کی جانب سے اسلام آباد کے ڈی چوک کے قریب 8 دن تک دھرنا دیا گیا تھا جسے ذرائع ابلاغ میں زیادہ توجہ نہیں ملی تھی، یہ دھرنا 3 نومبر کو حکومت کی جانب سے گرائی گئی اس یقین دہانی پر ختم کردیا گیا تھا کہ متنازع قانون کے حوالے سے بنائی گئی راجا ظفر الحق کمیٹی کی رپورٹ 20 دن کے اندار عوام کے سامنے لائی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد دھرنا: ’حکومت کو قوم سے معافی مانگنی چاہیے‘

ڈاکٹر اشرف آصف جلالی نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے ممتاز قادری کی پھانسی کے دن تحریک لبیک پاکستان بنائی تھی جبکہ اگست 2015 میں کراچی میں خادم حسین رضوی کی سربراہی میں ٹی ایل پی کا قیام عمل میں لایا گیا تھا۔

واضح رہے کہ ممتاز قادری ایک پولیس اہلکار تھا جس نے سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیرکو قتل کیا تھا جبکہ گزشتہ برس 29 فروری کو ان کی سزائے موت پر عمل درآمد کرایا گیا تھا۔

اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ دوسری کسی پیشکش کے علاوہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے پنجاب میں تحریک لبیک پاکستان مخصوص نشستوں پر سیاسی اتحاد کا وعدہ کیا گیا۔

تحریک لبیک پاکستان کا اس وقت تک زیادہ معروف نہیں تھی جب تک اس نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 120 میں سابق خاتون اول بیگم کلثوم نواز کے خلاف انتخاب میں حصہ نہیں لیا تھا۔

خیال رہے کہ این اے 120 کی نشست سابق وزیر اعظم نواز شریف کے پاناما پیپرز مقدمے میں نااہل قرار دیئے جانے کے بعد خالی ہوئی تھی۔

اس انتخاب میں تحریک لبیک کے امیدوار شیخ اظہر حسین رضوی نے پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی کے امیدواروں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا تھا اور 7 ہزار ووٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہے تھے۔


یہ خبر یکم دسمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں