پشاور:جماعت اسلامی نے انتخابات میں بدترین شکست کے بعد ضلعی شوریٰ کے متعدد سینیئر اراکین کو پارٹی آئین کی خلاف ورزی پر بنیادی رکنیت معطل کرتے ہوئے جماعت سے خارج کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جماعت اسلامی کے صوبائی مرکز کی جانب سے جاری بیان میں سیکریٹری جنرل عبدالوصی کا کہنا تھا کہ حالیہ انتخابات میں مبینہ طور پر پارٹی کی پالیسیوں اور قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرنے والے اراکین کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ جماعت اسلامی کے صوبائی امیر سینیٹر مشتاق احمد خان نے پارٹی کے متعلقہ شعبہ جات کی سفارش پر پشاور اور ضلع لوئر دیر کی مجلس شوریٰ کے اراکین کو خارج کیا جبکہ نکالے جانے والے ارکان کی بنیادی رکنیت بھی معطل کردی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: انتخابات 2018: معروف سیاسی شخصیات کو شکست

جماعت اسلامی کے جن 20 ارکانِ شوریٰ کو خارج کیا گیا ان میں لوئر دیر سے اجمل خان، محمد کریم، نور محمد، قاضی اعزازالحق، نثار احمد، غلام محمد، عبدالکبیر خان اور فضل رحیم شامل ہیں۔

پشاور سے جن ارکان کو پارٹی سے خارج کیا گیا، ان میں اسراراللہ ایڈوکیٹ، فضل اللہ داؤد زئی، لطف اللہ، محمد نعمان، محمد اقبال، عاطف حسین، شیر زمان، ہارون لقمان سہیل خان، شوکت سدوزئی، ڈاکٹر فیاض خان نیاز محمد ہیں۔

واضح رہے کہ مذہبی جماعتوں کے سیاسی اتحاد متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے ) کی بڑی اتحادی جماعت اسلامی کو انتخابات میں بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا اور محض اپر دیر کے حلقے سے قومی اسمبلی کی ایک نشست پر ہی کامیابی حاصل ہوسکی تھی۔

مزید پڑھیں: ’جماعت اسلامی والو ، جواب دو‘

اس کے علاوہ جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق اپنے آبائی حلقے این اے-7 لوئر دیر سے بھی تحریک انصاف کے ہاتھوں ناکام رہے تھے۔

جماعت اسلامی کے امیدواروں نے مجموعی طور پر خیبر پختونخوا سے 39 نشستوں پر انتخابات میں حصہ لیا تھا، جس میں صرف عنایت اللہ اپر دیر کی نشست بچا پائے۔

یہاں ایک تاثر یہ بھی سامنے آیا جس میں جماعت اسلامی کی ناکامی کی ایک وجہ جماعت کے اندرونی اختلافات کو بھی قرار دیا گیا۔

صوبائی مرکز کے بیان میں اس بات کا اعلان بھی کیا گیا کہ ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو ضلعی سطح پر تمام انتظامی معاملات کا جائزہ لے گی، جس کے بعد مزید کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی: مذہبی جماعتوں نے 9 فیصد سے زائد ووٹ حاصل کیے

اس حوالے ذرائع کا کہنا تھا کہ جماعت کو مبینہ طور پر انتخابی ٹکٹ کی تقسیم میں اقربا پروری کے باعث شدید بحران کا سامنا تھا، جس کے سبب متعدد ارکان انتخابات سے قبل پہلے ہی پارٹی چھوڑ چکے تھے یا اپنا استعفیٰ جمع کروا دیا تھا۔

ذرائع کے مطابق جماعت اسلامی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ یہ موڑ بھی آیا کہ خود جماعت کے ہی ایک رکن نے اپنے امیر سراج الحق کے خلاف کاغذاتِ نامزدگی جمع کروائے، جس سے اندرونی اختلافات کی شدت کا اندازہ بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔

اس ضمن میں جماعت اسلامی کےاندرونی ذرائع کا کہنا تھا کہ حالیہ نوٹیفکیشن محض خام خیالی کے سوا کچھ نہیں کیوںکہ جن اراکین کو پارٹی سے خارج کرنے کا حکم دیا گیا ان میں سے متعدد افراد خود چھوڑ کے جاچکے ہیں۔

مزید پڑھیں: جماعتِ اسلامی نے الیکشن میں تاریخی مثال قائم کردی

ذرائع کے مطابق پارٹی چھوڑنے والے ارکان نہ صرف دوسری سیاسی جماعتوں میں شمولیت اختیار کرچکے ہیں بلکہ ان کے پلیٹ فارم سے انتخابات میں حصہ بھی لے چکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں