کراچی: پاکستان کی 12 مذہبی جماعتوں نے 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں حصہ لیا لیکن پھر بھی ان جماعتوں نے قومی اسمبلی کے لیے مجموعی طور پر 52 لاکھ 3 ہزار 2 سو 85 ووٹ حاصل کیے جو مجموعی ووٹوں کا 9.58 فیصد ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مذہبی جماعتوں کے اضافے کے باوجود ان کے ووٹوں کے تناسب میں کمی واقع ہوئی ہے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری ہونے والے عبوری تنائج کے مطابق مذہبی جماعتوں نے سب سے زیادہ پنجاب میں ووٹ حاصل کیے جن کی تعداد 27 لاکھ 4 ہزار 8 سو 56 ہے لیکن یہ صوبے میں کاسٹ ہونے والے ووٹوں کی تعداد کا صرف 7.98 فیصد ہے جو دیگر تمام صوبوں کے تناسب کے مقابلے میں سب سے کم ہے۔

پنجاب کے مقابلے میں مذہبی جماعتوں کی کارکردگی سندھ میں بہتر رہی جہاں انہوں نے 11 لاکھ 16 ہزار 6 سو 44 ووٹ حاصل کیے لیکن یہ صوبے کے مجموعی ووٹوں کا 10.57 فیصد تھا۔

مزید پڑھیں: انتخابات 2018: دیہی حلقوں سے متعلق منفرد حقائق

مذہبی جماعتوں نے خیبرپختونخوا میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا جہاں انہوں نے صوبے کے مجموعی ووٹوں کے 18.84 فیصد ووٹ حاصل کیے جبکہ بلوچستان میں بھی صورتحال اسی طرح کی رہی جہاں مذہبی جماعتوں نے 16.78 فیصد ووٹ حاصل کیے۔

حالیہ انتخابات میں سے 5 مذہبی جماعتوں کے اتحاد متحدہ مجلسِ عمل نے 25 لاکھ ووٹ حاصل کیے اور پورے ملک سے 12 نشستیں حاصل کیں، جبکہ 2002 میں قائم ہونے والے اس اتحاد نے پورے ملک سے 35 لاکھ ووٹ حاصل کیے تھے اور اس کی قومی اسمبلی کی نشستوں کی تعداد 31 تھی۔

2008 میں جماعت اسلامی کے الیکشن میں بائیکاٹ کے بعد اس اتحاد میں شامل دیگر جماعتوں نے علیحدہ علیحدہ انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا تھا، جہاں جمعیت علمائے اسلام (ف) نے 2013 میں 7 لاکھ 60 ہزار ووٹ حاصل کیے اور جماعت اسلام نے ان انتخابات میں 9 لاکھ 60 ہزار ووٹ حاصل کیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: تین جماعتیں،3 انتخابات، کس نے کیا کھویا، کیا پایا؟

اسی طرح جمعیت علمائے اسلام نظریاتی، جمعیت علمائے پاکستان (نورانی)، مجلس وحدت المسلمین اور سنی اتحاد کونسل کے ووٹوں میں 2013 کے مقابلے میں نمایاں کمی واقع ہوئی۔

جہاں طویل عرصے سے پاکستان میں سیاسی جدوجہد کرنے والی مذہبی جماعتوں کے ووٹ میں کمی واقع ہوئی ہے، وہیں ایک نئی مذہبی جماعت تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) پاکستان میں ووٹوں کے اعتبار سے 5 ویں بڑی جماعت بن کر ابھری اور اس نے ملک بھر سے 22 لاکھ 34 ہزار ایک سو 38 ووٹ حاصل کیے جو متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان، عوامی نیشنل پارٹی اور دیگر جماعتوں کے ووٹ سے زیادہ ہیں۔

یہاں یہ بات غور طلب ہے ٹی ایل پی نے قومی اسمبلی سے ایک سو 78 اور صوبائی اسمبلیوں سے 5 سو سے زائد اُمیدواروں کو میدان میں اتارا تھا لیکن انہیں صرف 2 ہی صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر کامیابی حاصل ہوسکی۔

تبصرے (0) بند ہیں