حکومت نے درآمد شدہ پیٹرول سے میگنیز کی مقدار کم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے تاہم اس سلسلے میں مقامی ریفائنریز کو ان کی سہولت کے مطابق تحقیق کے لیے وقت دیا ہے۔

پیٹرولیم ڈویژن نے متعدد تنازعات اور مذاکرات کے بعد آخر کار آئل انڈسٹری کو پیٹرول کی پروڈکشن لائن میں سے دھاتی مواد کو نکالنے کی ٹائم لائن ترتیب دے دی ہے جو کہ 97/95/92/90 آر او این کے تحت ترتیب دی گئی تھی، مذکورہ ٹائم لائن میں 6 مہینے کی طویل مشاورت کے بعد رواں سال مئی میں حتمی نوٹس جاری کیے گئے۔

پیٹرولیم ڈویژن نے انڈسٹری کے لیے تین فیصلے جاری کیے ہیں،جن کے مطابق ہائیڈرو کاربن ڈیولپمنٹ انسٹیٹیوٹ آف پاکستان (ایچ ڈی آئی پی) اگست کے بعد درآمد کیے جانے والے پیٹرول میں تمام گریڈ کی دھات کی جانچ کرے گا۔

مزید پڑھیں : نگراں حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں 4 روپے 26 پیسے کم کردیے

30 اکتوبر کے بعد سے 30 اپریل 2019 تک 24 ملی گرام فی لیٹر رکھنے والی موٹر گیسولین کی درآمد کی اجازت نہیں ہوگی اور پھر اس پر مکمل پابندی عائد کردی جائے گی۔

آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) اور ایچ ڈی آئی پی مقامی پیٹرول کی جانچ کے لیے ایک آزاد کنسلٹنٹ سے تحقیق کروا کر اسے جمع کروائیں گے جس کے بعد مقامی ریفائنریز کو اس فیز آؤٹ پلان سے ہونے والے مسائل سے آگاہی ہوگی۔

یہ رپورٹ 30 اکتوبر سے پہلے پیٹرولیم ڈویژن میں جمع کروائی جائے گی۔

یکم نومبر سے 30 اپریل 2019 تک درآمد شدہ پیٹرول میں 95 اور 97 آر او این کی حد 10ملی گرام فی لیٹر طے کی جائے گی جس کے بعد اس پر پابندی عائد کردی جائے گی۔

قبل ازیں آئل انڈسٹری پیٹرول میں مینگنیز کی مقدار کم کیے جانے کے حالیہ اقدامات کی سخت مخالفت کررہی تھیں،ان کامؤقف تھا کہ ان دھاتوں کو پیٹرول سے نکالنے کے لیے مزید وقت اور سرمایہ درکار ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں : پیٹرول کی قیمت میں 7 روپے 54 پیسے کا اضافہ

واضح رہے کہ وزارت توانائی کے پیٹرول ڈویژن نے پیٹرول میں موجود لوہے اور میگنیز کی مقدار کو نکالنے کے لیے رواں سال مئی میں اقدامات جاری کیے تھے۔

پیٹرول ڈویژن کی جانب سے یہ اقدام اس وقت سامنے آیا جب مختلف آٹو کمپنیاں خصوصی طور پر ہونڈا پاکستان نے پیٹرول میں میگنیز کی زیادہ مقدار کے باعث انجن خرابی کی شکایت کیں۔

ان شکایات کے بعد یہ معاملہ سامنے آیا کہ پاکستان میں کسی بھی طرح کے پیٹرول کے لیے کوئی حد مقرر نہیں کی گئی تھی۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 9 اگست 2018 کو شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں