لاہور: پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے پنجاب میں حکومت سازی کے عمل میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے ان کا ساتھ دینے سے انکارکردیا ہے۔

مسلم لیگ (ن) کا کہنا ہے کہ اگر ان کی جماعت پنجاب کے وزیراعلیٰ کے لیے امیدوار نامزد کرے گی تو پی پی پی اس کی حمایت نہیں کرے گی۔

اس حوالے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے ایک رہنما نے بتایا کہ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی سربراہی میں پی پی پی کی کمیٹی کی جانب سے آگاہ کیا گیا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے امیدوار کے لیے ان کی پارٹی مسلم لیگ (ن) کی اتحادی نہیں بنے گی۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں حکومت کا قیام، پیپلز پارٹی کو منانے میں مسلم لیگ (ن) ناکام

نام نہ ظاہر کرنے کی درخواست پر رہنما مسلم لیگ (ن) کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت کو یہ تجویز بھی دی گئی ہے کہ وہ وزیراعلیٰ کے لیے ایسا امیدوار نامزد کریں جو سب کے لیے قابلِ قبول ہو۔

اس سلسلے میں انہیں سابق وزیراعلیٰ پنجاب کے بیٹے حمزہ شہباز کے بجائے اسپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال کو وزیراعلیٰ پنجاب کے منصب کے لیے نامزد کرنے کا کہا گیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں اس بات کا بھی اشارہ دیا گیا ہے کہ رانا اقبال کو دیگر جماعتوں میں موجود راجپوت اراکین کی حمایت حاصل ہوسکتی ہے۔

مزید پڑھیں: تحریک انصاف کے مقابلے میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کا اتحاد

دوسری جانب جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے پی پی پی کے رہنما نے اس بات کو تسلیم کرتے ہوئے بتایا کہ ہم نے یہ تجویز نیک نیتی سے دی ہے۔

واضح رہے کہ پنجاب سے صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر پاکستان پیپلز پارٹی کے 6 امیدواروں نے کامیابی حاصل کی جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پاس 130 نشستیں ہیں۔

اس کے علاوہ پنجاب میں حکومت سازی کے لیے آزاد امیدوار بہت اہم کردار ادا کریں گے جن کی تعداد 28 تھی۔

یہ بھی پڑھیں: انتخابات میں ‘مداخلت‘ پر پی پی پی،مسلم لیگ (ن) کی قربتیں بڑھنے لگی

خیال رہے کہ انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف پنجاب سے 122 نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی تھی اور اب اسے آزاد امیدواروں میں سے اکثریت کی حمایت حاصل ہے۔


یہ خبر 11 اگست 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں