لاہور: پاکستان مسلم لیگ (ن) نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے ساتھ مشترکہ طور پر مرکز میں وزیرِاعظم اور اسپیکر قومی اسمبلی کے امیدوار نامزد کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم وہ پی پی پی کو پنجاب میں حکومت کے قیام کے لیے ساتھ ملانے میں ناکام رہی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سابق وزیرِاعظم اور پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما سید یوسف رضا گیلانی نے ڈان سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی جماعت کی مسلم لیگ (ن) سے بات چیت جاری ہے تاہم پھر بھی پارٹی قیادت نے اصولی طور پر پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن بینچز پر بیٹھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ پیپلز پارٹی نے مرکز اور پنجاب میں حکومت قائم کرنے کے لیے دیگر جماعتوں سے رابطوں کے لیے ایک 6 رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی جس کی سربراہی یوسف رضا گیلانی کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: مسلم لیگ (ن) کیلئے ایک سال کا عرصہ کافی کٹھن ثابت ہوا

یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ پی پی پی نے دیگر جماعتوں کو پارلیمنٹ میں جانے پر راغب کیا کیونکہ ہم حکومت بنانے کے خواہش مند نہیں، تاہم ہمارا بنیادی ہدف یہ ہے کہ ملک میں جمہوریت کو مضبوط کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں شفافیت پر تحفظات کے باوجود ہم جمہوریت کو کمزور نہیں کرنا چاہتے۔

سابق وزیراعظم نے بتایا کہ ہم نے دیگر جماعتوں کی طرح مسلم لیگ (ن) سے بات چیت کے دوران کوئی مطالبہ نہیں کیا، علاوہ ازیں پنجاب اسمبلی میں 6 نشستیں ہونے کے باوجود پیپلز پارٹی کا ’کسی طرح کے انتظام‘ کی جانب جانے کو ترجیح نہیں دی اور اس کا اپوزیشن میں بیٹھنے کا ارادہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب اسمبلی کیلئے تحریک انصاف کے امیدواروں کی تعداد 153 ہوگئی

دلچسپ بات یہ ہے کہ مرکز میں پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن)، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی)، متحدہ مجلسِ عمل (ایم ایم اے) سمیت دیگر جماعتوں نے مشرکہ طور پر وزیرِاعظم، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے لیے اپنا امیدوار نامزد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ان جماعتوں کی جانب سے نامزد کردہ امیدواروں میں سے وزیرِ اعظم کے لیے مسلم لیگ (ن) کا امیدوار، اسپیکر کے لیے پی پی پی کا امیدوار اور ڈپٹی اسپیکر کے لیے ایم ایم اے کا امیدوار سامنے لایا جائے گا۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں پنجاب میں حکومت بنانے کے لیے مطلوبہ تعداد حاصل ہوگئی ہے، دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کو نو منتخب اراکینِ اسمبلی کو راضی کرنے میں مایوسی کا سامنا رہا جبکہ اسے صوبے میں پی پی پی کی حمایت بھی حاصل نہیں۔

مزید پڑھیں: مسلم لیگ (ق) کا حکومت بنانے کیلئے تحریک انصاف کی حمایت کا فیصلہ

ادھر پاکستان مسلم لیگ (ق) کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے انہیں اسپیکر پنجاب اسمبلی کے لیے پی پی پی اور مسلم لیگ (ن) کے کچھ اراکین کی حمایت حاصل ہوگئی ہے۔

واضح رہے کہ مسلم لیگ (ق) اور پی ٹی آئی کی جانب سے مشترکہ طور پر چوہدری پرویز الہٰی کو اسپیکر صوبائی اسمبلی لانے کا اعلان کیا گیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں