واشنگٹن: امریکی اعلیٰ عہدیدار ایلس ویلز نے پاکستانی وزیراعظم عمران خان کے پاکستان اور سرحد کے دوسری جانب پڑوسی ممالک میں قیامِ امن کی ضرورت پر زور دینے کے بیان کا خیر مقدم کیا۔

امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے بیورو برائے جنوبی اور وسطی ایشیائی امور کی سربراہ ایلس ویلز کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جنوبی ایشیائی پالیسی کا مقصد دیگر ممالک کے ساتھ مل کر خطے میں امن اور استحکام کی بحالی ہے۔

واضح رہے کہ امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو کا پاکستانی حکام سے ملاقات کے لیے دورہ آئندہ ماہ ستمبرکے پہلے ہفتے میں متوقع ہےجس میں ان کے ہمراہ ایلس ویلز کی آمد کے بھی امکانات ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی نئی حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں، امریکا

جس کے بعد دونوں امریکی حکام نئی دہلی اور کابل بھی جائیں گے جہاں وہ افغانستان میں مسائل کے حل کے لیے دونوں ممالک کی حکومت سے مشاورت کریں گے۔

ایلس ویلز کامزید کہنا تھا کہ جنوبی ایشیا کی حکمت عملی میں افغانستان میں استحکام کو فروغ دینے کے لیے ہمیشہ بھارت کے کردار کو اہمیت دی ہے ، تاہم انہوں نے وضاحت کی کہ اس طرح کا کوئی بھی انضمام خطے کے دوسرے ملک کی قیمت پر نہیں کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں استحکام کے لیے پاکستان کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور ہم نے پاکستان پر زور دیا کہ وہ طالبان کو محفوظ پناگاہیں فراہم کرنےکے بجائے یا تو انہیں مذاکرات کی میز تک لائے یا انہیں افغانستان بھیج دے۔

مزید پڑھیں: ’افغانستان کے ہمسایہ ممالک امن مذاکرات کی حمایت کریں‘

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ کئی ماہ سے پاکستان اور افغانستان میں باہمی تعلقات بہتر بنانے کی کاوشیں جاری ہیں، واشنگٹن دونوں ممالک میں یکجہتی کے معاہدے کے تحت ہونے والی اس پیش رفت کی مکمل حمایت کرتا ہے۔

اس کے علاوہ پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے کو ذکر کیے بغیر انہوں ملکوں میں جاری منصوبوں پر اپنی تشویش کا اظہار کیا جس میں شامل حکومتیں قرضوں کی ادائیگی نہیں کر پاتیں نتیجتاً انہیں اپنی سلامتی پر سمجھوتہ کرنا پڑتا ہے اور وہ قرض فراہم کرنے والوں کے دست گیر ہوجاتے ہیں۔

ایلس ویلز کا مزید کہنا تھا کہ اگر چین نے ایسے ملکوں کے مستقبل کو "غیر حقیقی اور غیر مستحکم قرضوں کی شرائط" کے حوالے کرنے کی پالیسی ترک کردی تو واشنگٹن اور بیجنگ بہت سے مسائل پر ایک دوسرے کے ساتھ کام کرسکتے ہیں.

یہ بھی پڑھیں: امریکا کا پاکستان میں انتخابی عمل پر تحفظات کا اظہار

ان کا کہنا تھا کہ جنوبی ایشیا میں کئی وجوہات کی بنا پر ہمارے مفادات وابستہ ہیں افغانستان میں امن و استحکام سے اس کے پاکستان کے ساتھ باہمی تعلقات میں بھی بہتری آئے گی، ان مفادات کی بنیاد پر بہتر بات چیت ہوسکتی ہے۔


یہ خبر 21 اگست 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں