قومی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے انکشاف کیا کہ وہ بالی وڈ اداکار سلمان خان کے بڑے مداح ہیں اور اگر انہیں فلموں میں کام کرنے کی پیشکش ہوئی تو وہ کترینہ کیف کے ہیرو بننا پسند کریں گے۔

نجی ٹی وی کو انٹرویو میں تینوں فارمیٹ میں پاکستانی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے پوری پاکستانی قوم کو عید کی مبارکباد دیتے ہوئے بتایا کہ انہیں بچپن سے ہی عیدالاضحیٰ کے جانور کو لانے کا بہت شوق تھا اور وہ 15 سے 20 دن پہلے ہی قربانی کا جانور لے آیا کرتے تھے لیکن اب وہ پورا سال جانور پالتے ہیں۔

سرفراز احمد 5 بھائیوں اور دو بہنوں میں دوسرے نمبر پر ہیں اور انہوں نے بتایا کہ ان کے سب سے چھوٹے بھائی بھی ان کی طرح وکٹ کیپر ہیں اور پاکستان کے لیے کھیلنے کی خواہش رکھتے ہیں اور کھیل میں آںے والی خامیوں کی نشاندہی بھی کرتے ہیں۔

میزبان کی جانب سے جب سرفراز سے سوال کیا گیا کہ وہ فلموں میں عالیہ بھٹ، میرا یا کترینہ کیف میں سے کس کے ساتھ کام کرنا پسند کریں گے تو جواب میں قومی ٹیم کے کپتان نے قہقہہ لگاتے ہوئے کہا کہ 'میری شکل تو دیکھیں، کہاں کام ملے گا'۔

تاہم انہوں نے مزید کہا کہ اگر موقع ملا تو وہ کترینہ کیف کے ساتھ کام کرنا چاہیں گے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ سلمان خان کی دبنگ اسٹائل جیسی فلموں میں کام کرنا پسند کریں گے اور اگر کبھی میری زندگی پر کوئی فلم بنی تو میں چاہوں گا کہ سلمان خان میرا کردار ادا کریں۔

تاہم سرفراز نے واضح کیا کہ وہ ابھی اس قابل نہیں کہ ان کی ذات پر کوئی فلم بنائی جائے اور جن شخصیات پر فلم بنی جیسے سچن ٹنڈولکر، مہندرا سنگھ دجھونی اور شاہد آفریدی نے اپنے کیریئر میں بڑے کارنامے انجام دیے اور میں ان کے قریب بھی نہیں ہوں، اپنے اوپر فلم بنوانے کے لیے بہت کچھ کرنا ہے۔

قومی ٹیم کے کپتان نے وسیم اکرم، وقار یونس اور شعیب اختر کو پاکستان کے بہترین باؤلرز قرار دیا اور قومی ٹیم کے سابق کپتان اور وکٹ کیپر بلے باز معین خان کو اپنا رول ماڈل قرار دیا۔

سرفراز نے بتایا کہ قومی ٹیم کے کھلاڑیوں میں نوجوان امام الحق بہت زیادہ سوچتے ہیں اسی لیے انہیں 'جگا' کر رکھنا پڑتا ہے اور ہم نے بابر اعظم کی ڈیوٹی لگائی ہوئی ہے کہ وہ انہیں جگا کر رکھے جبکہ قومی ٹیم کے تمام کھلاڑی محمد نواز سے بہت خوش رہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ ماہ ہونے والے ایشیا کپ میں ہمارے دفاعی چیمپیئن بھارت کے ساتھ دو میچ ہیں اور اگر ہم دونوں فائنل میں پہنچتے ہیں تو پھر روایتی حریف سے تین میچز ہوں گے لہٰذا ہماری کوشش ہو گی کہ چیمپیئنز ٹرافی کی طرح جیت کا تسلسل برقرار رکھیں اور فتح حاصل کریں کیونکہ کسی بھی ایونٹ میں جیت کا تسلسل برقرار رکھنا بہت اہم ہوتا ہے۔

کپتان نے قومی ٹیم کے سینئر کھلاڑیوں کو دیوار سے لگانے کے تاثر کو رد کرتے ہوئے کہا کہ جب سے کپتان بنا ہوں، قومی ٹیم کے دونوں سینئر کھلاڑیوں شعیب ملک اور محمد حفیظ کو ساتھ لے کر چل رہا ہوں، یہ ٹیم مکمل طور پر متحد ہے اور یہی وجہ ہے کہ گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران اس ٹیم کا کوئی تنازع سامنے نہیں آیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں