9 ماہ کے بچوں پر ہونے والی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ جو بچے ’بنّی‘ یا ’چوچو‘ جیسے الفاظ بار بار سنتے ہیں وہ 9 اور 21 ماہ کے درمیان نئے الفاظ بولنا شروع کردیتے ہیں۔

محققین کے مطابق بچوں سے اگر دیگر الفاظ کے بجائے (بیبی ٹاک) انہی کی زبان کے الفاظ بولے جائیں تو اس سے نونہالوں میں نئے نئے الفاظ سیکھنے کا عمل تیز ہوجاتا ہے۔

مزید پڑھیے: نونہالوں کی نازک اور حساس جلد کا خیال رکھنا ہوگیا اب آسان

محققین کی ٹیم کا کہنا ہے کہ اگر بچوں کے ساتھ بات چیت کے دوران حرف ’y‘ پر ختم ہونے والے الفاظ مثلاً ’ٹمی‘، ’ممّی‘ اور ’ڈوگی‘، یا پھر ایسے الفاظ جن میں ایک ہی آواز 2 بار دہرائی جاتی ہے مثلاً، ’چوچو‘، اور ’نائٹ نائٹ‘، استعمال کیے جائیں تو انہیں الفاظ کی شناخت میں مدد مل سکتی ہے۔

یونیورسٹی آف اینڈن برگ کے ماہرین لسانیات نے انگلش سیکھ رہے 47 نونہالوں سے کی جانے والی بات چیت کے سیمپلز ریکارڈ کیے۔

انہوں نے ہر نونہال سے کی جانے والی ہر اس بات چیت کو چیک کیا جس میں بیبی ٹاک کے الفاظ کو استعمال کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیے: بچہ روز رات کو اٹھ جاتا ہے تو اس کی وجوہات یہ ہوسکتی ہیں

اس کے ساتھ ساتھ y پر ختم ہونے والے مختصر اور دہرے الفاظ، جن میں ایک ہی آواز کو دو بار ادا کیا جاتا ہے، کا تجزیہ کیا گیا۔ اس کے ساتھ انہوں نے صوتی (onomatopoeic) الفاظ کو بھی چیک کیا، جن کی آوازیں خود لفظ کی معنی بیان کر رہی ہوتی ہیں جیسے ووف یا اسپیلیش۔

انہوں نے نونہالوں کی لینگوئج ڈیولپمنٹ کی شرح کا اندازہ بچوں کے 9 ماہ، 15 اور 21 ماہ کی عمر میں ان کے الفاظ کے ذخیرے سے لگایا۔

انہوں نے پایا کہ جو نونہال 9 اور 21 ماہ کے دوران مختصر سے الفاظ اور ایک ہی آواز کے دہرے الفاظ جتنا زیادہ سنتے ہیں اتنا ہی زیادہ ان میں لینگوئج یا بولنے اور الفاظ کو سمجھنے کی صلاحیت پیدا ہوتی ہے۔

انہوں نے نونہالوں کی زبان میں صوتی الفاظ کے استعمال پر یہ معاملہ نہیں پایا۔

مزید پڑھیے: آپ کے بچے ڈیجیٹل میڈیا پر کیا دیکھ رہے ہیں؟

تحقیق کی سربراہی کرنے والے متسوہی کو اوٹا کا کہنا ہے کہ تحقیق کے نتائج بتاتے ہیں کہ مختلف زبانوں کے مختصر اور ایک ہی آواز کے دہرے الفاظ جو بچوں کی بیبی ٹاک میں مل جاتے ہیں، انہیں نونہالوں سے بات چیت کے دوران استعمال کیا جائے تو ان میں الفاظ سیکھنے اور سمجھنے کے ابتدائی مرحلے میں مدد مل سکتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں