گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے خلاف پاکستانی حکومت نے اہم اقدام اٹھاتے ہوئے اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی) کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کردیا۔

مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے ترکی کے سفیر مصطفیٰ یوردکل سے ملاقات کی اور او آئی سی کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا۔

مذکورہ ملاقات کے دوران بابر اعوان نے کہا کہ پاکستان اور ترکی کو اس معاملے پر مل کر حکمت عملی بنانا ہوگی۔

مزید پڑھیں: ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کے خلاف پنجاب اسمبلی میں مذمتی قرارداد منظور

اس موقع پر ترک سفیر کا کہنا تھا کہ پاکستان کی درخواست سے ترک صدر کو جلد آگاہ کردوں گا۔

یاد رہے کہ رواں سال جون میں ہالینڈ کے متنازع سیاستدان گیرٹ ولڈرز نے پارلیمنٹ میں گستاخانہ خاکوں کا مقابلہ کروانے کا قبیح اعلان کیا تھا۔

گیرٹ ولڈرز وہی شخص ہے جس نے پارلیمنٹ میں قرآن مجید کی ترسیل روکنے کا بل پیش کیا تھا، اس کے علاوہ یہ ہالینڈ میں خواتین کے پردے پر پابندی کا بل بھی پیش کرچکے ہیں۔

پنجاب اسمبلی کی قرار داد

19 اگست 2018 کو پنجاب اسمبلی کے نومنتخب اراکین نے حلف اٹھانے کے فوری بعد ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کے حوالے سے صوبائی اسمبلی میں مذمتی قرار داد متفقہ طور پر منظور کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ہالینڈ کی حکومت نے گستاخانہ خاکوں کے مقابلے سے خود کو الگ کرلیا

گستاخانہ خاکوں کے خلاف حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے مشترکہ طور پر ایوان میں لائی جانے والی قرارداد میں وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ ہالینڈ سے احتجاجاً اپنے سفارتی تعلقات منقطع کردے۔

ہالینڈ کے ناظم الامور کی دفتر خارجہ طلبی

20 اگست کو گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کے انعقاد کے معاملے پر ہالینڈ کے ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کرکے شدید احتجاج کیا گیا تھا۔

دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق اسلامی شعائر کی تضحیک پر پاکستان نے ہالینڈ کی حکومت سے شدید تشویش کا اظہار کیا اور ہالینڈ کے ناظم الامور کو وفاقی کابینہ کے احتجاج اور فیصلے سے متعلق بھی آگاہ کیا گیا۔

ہالینڈ حکومت کا مؤقف

جس کے بعد 24 اگست 2018 کو ہالینڈ کے وزیر اعظم نے دنیا بھر کے مسلمانوں کے شدید احتجاج پر گستاخانہ خاکوں کے مقابلے سے اپنی حکومت کو الگ کر لیا تھا۔

ہالینڈ کے وزیر اعظم مارک روٹے نے ہفتہ وار پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ 'گیرٹ ولڈرز حکومت کے رکن نہیں اور نہ ہی یہ مقابلہ حکومت کا فیصلہ ہے'۔

مارک روٹے نے گیرٹ ولڈرز کی جانب سے اس متنازع مقابلے کے انعقاد پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ 'گیرٹ ولڈرز کا مقصد اسلام سے متعلق بحث کا آغاز نہیں بلکہ جذبات کو بھڑکانا ہے۔'

مزید پڑھیں: پاکستان کا گستاخانہ خاکوں کا معاملہ اقوام متحدہ اور او آئی سی میں اٹھانے کا اعلان

بعد ازاں 26 اگست 2018 کو جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق نے ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کے معاملے پر اسلامی ممالک کی تنظیم (او آئی سی) کا خصوصی اجلاس بلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کے انعقاد پر سخت تنقید کی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر فوری طور پر او آئی سی کا اجلاس بلانا چاہیے تاکہ ان شیطانی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے کوئی طریقہ کار وضع کیا جاسکے، مسلمان اپنے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں کوئی گستاخی برداشت نہیں کرسکتے، لہٰذا اس معاملے پر ڈچ سفیر کو طلب کرکے احتجاج کرنا کافی نہیں۔

گستاخانہ خاکوں پر عمران خان کا رد عمل

27 اگست 2018 کو وزیر اعظم عمران خان نے اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کا معاملہ اقوام متحدہ اور او آئی سی میں اٹھایا جائے گا۔

سینیٹ میں خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ توہین مذہب جیسے معاملات پر او آئی سی کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے، مسلمانوں کے جذبات مجروح کرنے جیسے واقعات کا رونما ہونا پوری مسلم دنیا کی ناکامی ہے۔

وزیر اعظم نے کہا تھا کہ گستاخانہ خاکوں کے مقابلے سمیت دیگر توہین مذہب اور توہین رسالت کے معاملات پر عالمی سطح پر کوششیں کی جائیں گی، جن میں او آئی سی کو بھی شامل کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ وہ مغربی ذہنیت سے واقف ہیں، وہ لوگ اظہار رائے کی آزادی کے نام پر مسلمانوں کے جذبات مجروح کرتے ہیں، وہاں کی اکثریت کو یہ علم ہی نہیں ہے کہ مسلمانوں کے دلوں میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کتنی محبت اور عقیدت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مغربی ممالک میں مسلمانوں کے جذبات کو بھڑکانا اور مجروح کرنا بہت آسان ہے، کیوں کہ وہاں کی انتہائی کم آبادی کو اس بات کا اندازہ ہے کہ مسلمانوں کے دلوں میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کتنی عقیدت ہے.

تبصرے (0) بند ہیں