ترکی: برطانیہ کے سابق فوجی اہلکار کو قید کی سزا

اپ ڈیٹ 15 ستمبر 2018
ترک حکام روبنسن کو عدالت منتقل کررہےہیں — فوٹو بشکریہ بی بی سی
ترک حکام روبنسن کو عدالت منتقل کررہےہیں — فوٹو بشکریہ بی بی سی

ترک عدالت نے برطانیہ کے سابق فوجی اہلکار کو قید کی سزا سنادی، جن پر الزام ہے کہ انہوں نے شام میں داعش کے خلاف جنگ میں شرکت کے لیے کردش فورسز میں شمولیت اختیار کی تھی۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق سابق فوجی اہلکار کی والدہ نے بتایا کہ 25 سالہ جوے روبنسن کو 2017 میں دہشت گردی کے الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: شام میں مشترکہ کارروائی کیلئے ترکی اور امریکا کا اتفاق

ان پر کردش عسکری گروپ وائے پی جی کا رکن ہونے کا الزام ہے جس کو ترکی میں دہشت گرد تنظیم قرار دیا جا چکا ہے۔

روبنسن کو ساڑھے 7 سال قید کی سزا سنائی گئی لیکن وہ ضمانت پر ہیں جبکہ انہوں نے سزا کے خلاف اپیل کا فیصلہ کرلیا ہے۔

روبنسن کی والدہ کا کہنا تھا کہ انہیں گزشتہ روز برطانیہ کے دفتر خارجہ سے ایک فون کال موصول ہوئی جس میں ان کے بیٹے کو ہونے والی سزا کی تصدیق کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: کرد خواتین داعش کے خلاف جنگ میں شامل

بیٹے کو سنائی جانے والی سزا پر روبنسن کی والدہ کا کہنا تھا کہ 'یہ صورت حال افسوسناک اور شرمناک ہے، یہ میری سمجھ سے بالا تر ہے کہ ایسا کیسے ہوسکتا ہے'۔

برطانیہ کے سابق فوجی اہلکار روبنسن، جنہوں نے کچھ عرصہ افغانستان کی جنگ میں گزارا تھا، انہیں گزشتہ سال گرفتاری کے بعد 4 ماہ تک جیل میں رکھا گیا تھا۔

انہیں گزشتہ سال نومبر میں ضمانت پر رہا کیا گیا تھاتاہم ان کے ترکی چھوڑنے پر پابندی تھی۔

مزید پڑھیں: داعش سے بچنے کیلئے خودکشی

رپورٹ میں بتایا گیا کہ روبنسن نے 5 ماہ کردش فورسز کے ساتھ رضا کار کی حیثیت سے گزارے تھے جو داعش کے خلاف شام میں لڑائی کررہی ہیں۔

ادھر برطانیہ کے دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ 'ہم برطانوی شہری کو ترکی میں قونصلر رسائی دینے کے لیے تیار ہیں'۔

تبصرے (0) بند ہیں