ضمنی انتخاب کی تمام تیاریاں مکمل، انتخابی مہم ختم

اپ ڈیٹ 13 اکتوبر 2018
ضمنی انتخابات میں 35 حلقوں کے ایک ہزار 7 سو 27 پولنگ اسٹیشنز کو حساس ترین قرار دے دیا گیا — فائل فوٹو
ضمنی انتخابات میں 35 حلقوں کے ایک ہزار 7 سو 27 پولنگ اسٹیشنز کو حساس ترین قرار دے دیا گیا — فائل فوٹو

الیکشن کمیشن نے 14 اکتوبر کو ملک بھر کی 35 نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات کی تمام تر تیاریاں مکمل کر لی ہیں اور جمعہ کی رات 12 بجے انتخابی مہم کا وقت ختم ہوگیا۔

ملک بھر میں قومی اسمبلی کی 11 اور صوبائی اسمبلی کی 24 نشستوں پر ضمنی انتخابات 14 اکتوبر بروز اتوار کو ہوں گے جس کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان نے تمام تر تیاریوں کو حتمی شکل دے دی اور انتخابی سامان کی ترسیل متعلقہ حلقوں میں کردی گئی۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن کا ضمنی انتخابات 14 اکتوبر کو کروانے کا اعلان

اتوار کو ہونے والے انتخابات میں قومی اور پنجاب اسمبلی کے 11، 11 حلقوں کے ساتھ ساتھ خیبر پختونخوا اسمبلی کے 9، سندھ اور بلوچستان اسمبلیوں کے 2، 2 حلقوں میں ووٹنگ ہو گی اور 600 سے زائد امیدوار مدمقابل ہوں گے۔

قومی اسمبلی کی 11 میں سے 4 نشستیں وزیراعظم عمران خان نے چھوڑی تھیں، جنہوں نے مجموعی طور پر قومی اسمبلی کے 5 حلقوں سے انتخاب لڑا اور کامیاب ہونے کے بعد این اے-35 بنوں، این اے-53 اسلام آباد، این اے-131 لاہور اور این اے-243 کراچی کی نشست خالی کردی جبکہ میانوالی کی نشست محفوظ رکھی۔

پاک فوج کے اہلکار پولنگ اسٹیشنز کی سیکیورٹی سنبھالیں گے اور پیر تک تعینات رہیں گے جبکہ انتخابات کے دن فوجی جوان پولنگ اسٹیشنز کے اندر اور باہر خدمات سرانجام دیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کا این اے 60 پر ضمنی انتخاب کروانے کا حکم

35 حلقوں میں پولنگ اسٹیشنز کی مجموعی تعداد 7 ہزار 4 سو 89 ہے جن میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 92 لاکھ 83 ہزار سے زائد ہے۔

الیکشن کمیشن نے حساس ترین پولنگ اسٹیشنز کی تفصیلات جاری کر دی ہیں جس کے مطابق 35 حلقوں کے ایک ہزار 727 پولنگ اسٹیشن حساس ترین قرار دیے گئے ہیں۔

سب سے زیادہ 195 حساس پولنگ اسٹیشنز این اے 35 بنوں کے ہیں جبکہ این اے 56 اٹک کے 186 پولنگ اسٹیشنز کو حساس قرار دیا گیا۔

اسی طرح گجرات میں قومی اسمبلی کے این اے 69 میں 96 اور کراچی کے این اے 243 میں 92 پولنگ اسٹیشنز کو حساس قرار دیا گیا۔

مزید پڑھیں: پاکستان کے 11ویں انتخابات، عوام کی بھرپور اُمنگوں کے ساتھ ختم

الیکشن کمیشن کی ہدایات کے مطابق انتخابات سے 24 گھنٹے قبل 12 اکتوبر کی رات 12 بجے انتخابی مہم ختم ہو گئی اور اس کے بعد کسی بھی جماعت کو انتخابی مہم چلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ترجمان ندیم قاسم کا کہنا تھا کہ ملک میں جمہوری عمل کے تسلسل کے لیے شفاف اور منصفانہ انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی ذمے داری ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بیلٹ پیپرز، بیلٹ باکس اور دیگر تمام ضروری اشیا متعلقہ پریذائیڈنگ آفیسر کے سپرد کر دی گئی ہیں۔

ترجمان الیکشن کمیشن نے واضح کیا کہ پولنگ اسٹیشن کے اطراف میں ایک خاص حدود میں موبائل فون استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہو گی اور ووٹرز کو ہدایت کی کہ وہ اپنے ہمراہ اصلی شناختی کارڈ لے کر آئیں جبکہ قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

ندیم قاسم نے کہا کہ آئی ووٹنگ سسٹم کے تحت اب تک بیرون ملک مقیم 7 ہزار 3 سو 16 ووٹرز کی رجسٹریشن ہوئی ہے اور اوورسیز ووٹرز کو 14 اکتوبر کو صبح 8 سے شام 5 بجے تک ووٹ ڈالنے کی اجازت ہو گی۔

یہ بھی پڑھیں: پولنگ کے دن اصل مسئلہ کہاں پیش آیا؟

دوسری جانب چئیرمین پاکستان مسلم لیگ (ن) راجہ ظفر الحق نے الیکشن کمیشن سے ایک مرتبہ پھر مطالبہ کیا کہ ضمنی انتخاب سے قبل اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو رہا کیا جائے۔

اسلام آباد میں مسلم لیگ (ن) کے وفد نے سیکریٹری الیکشن کمیشن سے ملاقات کی، وفد میں مریم اورنگزیب، سینیٹر چوہدری تنویر اور سردار یعقوب ناصر شامل تھے۔

وفد نے سیکریٹری الیکشن کمیشن کو چیئرمین مسلم لیگ (ن) راجہ ظفر الحق کی جانب سے ایک خط دیا جس میں کہا گیا کہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی گرفتاری کے خلاف پہلے بھی الیکشن کمیشن کو احتجاج ریکارڈ کرایا گیا تھا کہ ان کی گرفتاری کا ضمنی انتخاب پر اثر پڑا لیکن الیکشن کمیشن نے ابھی تک اس پر کوئی ایکشن نہیں لیا۔

خط میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن آئین کے آرٹیکل 218 تین کے تحت نیب کو شہباز شریف کی رہائی کا حکم دے اور اس سلسلے میں اپنا اختیار استعمال کرے۔

مزید پڑھیں: ضمنی انتخابات: ووٹنگ کیلئے بیرون ملک پاکستانیوں کی رجسٹریشن میں توسیع

سیکریٹری الیکشن کمیشن سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا کہ عام انتخابات 2018 سے متعلق کافی تحفظات تھے جن سے الیکشن کمیشن کو آگاہ کردیا اور ضمنی انتخابات کے حوالے سے بھی ہم نے تحفظات سے الیکشن کمیشن کو آگاہ کیا۔

اس موقع پر سینیٹر چوہدری تنویر نے کہا کہ وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید حلقے میں اپنے بھتیجے کی انتخابی مہم چلا رہے ہیں اور لوگوں کو نوکریوں کا جھنسا دے کر فارم بانٹ رہے ہیں لیکن الیکشن کمیشن نے ان کے خلاف صرف نوٹس کی حد تک کارروائی کی اور یہ تمام تر انتخابات سے قبل دھاندلی کا منصوبہ ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں