سفارت خانے میں قتل، جلاوطن سعودی شہری خوف کا شکار

23 اکتوبر 2018
محمد بن سلمان سعودی عرب کے طاقتور ترین ولی عہد ہیں—فائل فوٹو
محمد بن سلمان سعودی عرب کے طاقتور ترین ولی عہد ہیں—فائل فوٹو

واشنگٹن:جمال خاشقجی کے سعودی قونصل خانے میں قتل کے بعد دوسرے ممالک میں مقیم سعودی پالیسیوں کے ناقد سعودی شہری خوف کا شکار ہوگئے ہیں، بہت سے افراد نے انکشاف کیا ہے کہ سعودی سفارتخانوں میں انہیں جھانسہ دے کر ملک میں واپس جانے پر آمادہ کرنے کی کوشش کی گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سعودی حکومت کے ناقد جمال خاشقجی کو استنبول میں قائم سعودی قونصل خانے میں قتل کردیا گیا تھا جس کے بارے میں قریبی حکومتی ذرائع کا کہنا تھا کہ یہ انتہائی اعلیٰ سطح کا منصوبہ تھا جو ناکام ہوگیا۔

جس کے بعد 3 مختلف ممالک میں موجود سعودی حکومت کی پالیسیوں کے ناقد شہریوں نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں بھی سفارت خانوں میں بلانے کی سرکاری کوشش کی گئی جو شاید انہیں جمال خاشقجی جیسے ہی انجام سے دوچار کرسکتی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ’جمال خاشقجی شاہی خاندان کی کرپشن، دہشتگردوں کےساتھ تعلقات سے آگاہ تھے‘

اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کینیڈا میں جلاوطنی اختیار کیے ہوئے 27 سالہ سعودی شہری عمر عبدالعزیز کا کہنا تھا کہ انہیں سعودی حکام کی جانب سے نیا پاسپورٹ حاصل کرنے کے لیے سفارت خانے آنے کی دعوت دی گئی تھی۔

واضح رہے کہ عمر عبدالعزیز نے اپنے یوٹیوب چینلز پر سعودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا تاہم بلانے کے باوجود کسی ممکنہ جھانسےکے خطرے کے پیشِ نظر وہ سفارت خانے نہیں گئے جبکہ ان کے 2 بھائیوں اور کچھ دوستوں کو سعودی عرب میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

ایک اور سعودی دانشور عبداللہ علاؤد نے کہا تھا کہ انہیں بھی واشنگٹن میں اسی قسم کے جال میں پھانسنے کی کوشش کی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: خاشقجی کا قتل سنگین غلطی تھی، سعودی وزیر خارجہ

خیال رہے کہ معروف سعودی اسکالر سلمان العاودہ جو جیل میں سزا کا سامنا کررہے ہیں, کے بیٹے نے اپنے پاسپورٹ کی تجدید کےلیے واشنگٹن میں سعودی سفارت خانے سے رابطہ کیا تھا جس پر انہیں بنیادی شرائط پر پورا اترنے کے لیے سعودی عرب جانے کے لیے کہا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ سعودی حکام نے انہیں سعودی عرب جانے کے لیے عارضی اجازت نامہ دینے کی پیشکش کی لیکن مجھے معلوم تھا کہ یہ ایک جھانسہ ہے اس لیے میں نے اپنا پاسپورٹ زائد المیعاد ہی رہنے دیا۔

اسی بارے میں گفتگو کرتے ہوئے آسٹریلیا میں جلاوطن سعودی خاتون نے جمال خاشقجی کے قتل کے الزام میں برطرف شاہی میڈیا ایڈوائزر سعود القحطانی کے پیغامات کے اسکرین شاٹ سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ ستمبر میں وہ کسی طرح اس قسم کے جال سے بچ نکلنے میں کامیاب ہوئیں جب سعود القحطانی نے انہیں سفارت خانے آنے کا جھانسہ دیا، ان کا کہنا تھا کہ اگر مجھ پر خدا کی مہربانی نہ ہوتی تو میں بھی اس کا شکار ہوجاتی۔

یہ بھی پڑھیں: جمال خاشقجی قتل: ’ہمیں نہیں معلوم کہ لاش کہاں ہے‘

اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین کے اعداد و شمار کے مطابق محمد بن سلمان کے ولی عہد بننے کے بعد سے سعودی عرب کے شہریوں کے بیرونِ ملک پناہ لینے میں دگنا اضافہ ہوا ہے، 2015 میں یہ تعداد 5 سو75 تھی جو 2017 میں دگنی ہو کر ایک ہزار 2 سو 56 ہوگئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں