سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی اور اینکر پرسن عامر لیاقت حسین پر توہین عدالت کیس میں فرد جرم عائد کردی۔

عدالت کی جانب سے عائد کیے جانے والے فرد جرم کے مطابق عامر لیاقت نے عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی، جس پر ان کے خلاف آئین کے آرٹیکل 204 (3) کے تحت توہین عدالت عائد کی گئی۔

تاہم تحریک انصاف کے رکن اسمبلی عامر لیاقت نے صحت جرم سے انکار کیا جس پر عدالت عظمیٰ نے عامر لیاقت کو 29 نومبر تک جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی۔

مزید پڑھیں: عامر لیاقت کی معافی مسترد، عدالت میں پیش ہونے کا حکم

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ عامر لیاقت نے عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی اور نجی چینل کے پروگرام میں توہین عدالت کی، عامر لیاقت کا رویہ بھی درست نہیں تھا۔

علاوہ ازیں عدالت عظمیٰ نے عامر لیاقت کی غیر مشروط معافی مسترد کردی اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل ساجد الیاس بھٹی کو کیس میں پراسیکیوٹر مقرر کردیا۔

30 اکتوبر 2018 کو سپریم کورٹ نے توہینِ عدالت کے معاملے پر معروف اینکر عامر لیاقت حسین کے وکیل کی جانب سے پیش کی گئی معذرت مسترد کرتے ہوئے انہیں عدالت کے سامنے ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔

یاد رہے کہ اس سے قبل چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے نجی ٹی وی چینل کی جانب سے دائر کی گئی توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کے بعد عامر لیاقت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 14 دن میں جواب داخل کرنے کی ہدایت کی تھی۔

جس پر عامر لیاقت حسین نے غیر مشروط معافی مانگ لی تھی۔

سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب میں عامر لیاقت نے کہا تھا کہ میں نے ٹی وی پروگرام میں فادر آف بھارت اور سن آف بھارت کی اصطلاح کسی پاکستانی کے لیے استعمال نہیں کی بلکہ بھارتی میڈیا کے اینکرز کے لیے استعمال کی کیونکہ انہوں نے میری کردار کشی کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: توہین عدالت کیس: عامر لیاقت کا معافی نامہ مسترد، فرد جرم عائد کی جائے گی

ان کا کہنا تھا کہ میرے پروگرام کی کلپس کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا جبکہ تحریک انصاف میں شمولیت پر مجھے ذلیل کرنے کی کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی۔

تاہم گزشتہ سماعت میں سپریم کورٹ نے عامر لیاقت کی معافی کو مسترد کرتے ہوئے ان پر فرد جرم عائد کرنے کا عندیہ دیا تھا۔

اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ کیا ہم یہاں تذلیل کروانے کے لیے بیٹھے ہیں، یہ کوئی طریقہ نہیں ہے کہ توہین عدالت کی جائے اور پھر معافی مانگ لی جائے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں