اسلام آباد: بلوچستان فرنٹیئر کور (ایف سی) کے ڈی آئی جی بریگیڈیئر رضوان کا کہنا ہے کہ صوبے میں عسکریت پسندوں کی اکثریت ملک دشمن عناصر کے پروپیگنڈے کو مسترد کرتے ہوئے قومی دھارے میں شامل ہونے کی خواہشمند ہے جنہیں بہتر زندگی گزارنے کے لیے حکومتی مدد درکار ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کو بریفنگ دیتے ہوئے بلوچستان کے حالات سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ فرنٹیئر کور کی تعیناتی سے قبل بہت زیادہ مسائل تھے لیکن اب صورتحال بہتر ہونا شروع ہوگئی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ مقامی افراد کی مدد کرنے کے لیے متعدد دکانیں تعمیر کر کے بغیر کسی معاوضے کے ان کے حوالے کی گئیں تاکہ وہ اپنا کاروبار کرسکیں اور اس طرح کے مزید اقدامات کیے جارہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: ایف سی کا 30 شدت پسند مارنے کا دعویٰ

انہوں نے بتایا کہ ایف سی نے پنجگور میں کھجور کا پروسیسنگ پلانٹ لگانے کی تجویز بھی دی ہے اس کے ساتھ اسکولز اور ہسپتالوں کی تعمیر سمیت متعدد ترقیاتی منصوبے زیر غور ہیں۔

بریگیڈیئر رضوان کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان میں شورش میں کئی طرح کے مفادات شامل ہیں، ان کا کہنا تھا کہ محدود گنجائش کے باوجود ایف سی پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے منصوبوں اور بلوچستان جانے والے زائرین کو سیکیورٹی فراہم اور بلوچ عسکریت کے پرپیگنڈے کے اثرات کو کم کرنے اور ملک دشمن بیانیے کو محدود رکھنے کی کوشش کرتی ہے۔

انہوں سینیٹ کمیٹی کو ایف سی کے تنظیمی ڈھانچے، کامیابیوں، اور اس کی گنجائش بڑھانے کے لیے بجٹ تجاویز جبکہ نئی اور پرانی چیک پوسٹس سے بھی آگاہ کیا۔

مزید پڑھیں: بلوچستان:ایف سی کی کارروائی میں بارود سے بھری گاڑی پکڑ لی گئی

کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بریگیڈیئر رضوان نے کہا کہ ایف سی کو داخلی سیکیورٹی اور زخمیوں کو نکالنے کے لیے کیسنا طیارے کی ضرورت ہے۔

قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس کی صدارت سینیٹر رحمٰن ملک نے کی جبکہ دیگر اراکین میں سینیٹر کلثوم پروین، جاوید عباسی، اسد جونیجو، رانا مقبول اور شبلی فراز شامل تھے، سینیٹرز نے انسدادِ دہشت گردی کے لیے ایف سی کی کارکردگی کو سراہا۔

اس کے ساتھ کمیٹی اراکین نے ایف سی کے منصوبوں کے لیے فنڈز کے فوری اجرا پر زور دیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر پیراملٹری فورس کو ہیلی کاپٹر اور جدید آلات فراہم کیے جائیں کیوں کہ بلوچستان جیسے وسیع علاقے کی نگرانی کے لیے ہیلی کاپٹر ناگزیر ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان:مزید 28 عسکریت پسندوں نے ہتھیار ڈال دیئے

اس کے علاوہ کمیٹی نے پاک ایران سرحد پر آہنی باڑ لگانے کی بھی تجویز دی، کمیٹی نے بلوچستان کے متعدد شہروں میں ایئر لائنز کے فلائٹ آپریشن منسوخ کیے جانے کا بھی نوٹس لیا اور اس سلسلے میں سول ایوی ایشن کو رپورٹ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے عوام کا حق ہے کہ ان کے علاقوں میں فضائی سہولیات مہیا کی جائیں۔

تبصرے (0) بند ہیں