آصف علی زرداری، فریال تالپور سمیت دیگر ملزمان کی عبوری ضمانت میں توسیع

اپ ڈیٹ 13 نومبر 2018
آصف علی زرادری اور فریال تالپور  — فائل فوٹو
آصف علی زرادری اور فریال تالپور — فائل فوٹو

کراچی کی بینکنگ کورٹ نے منی لانڈرنگ کیس میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری، ان کی ہمشیرہ فریال تالپور اور انور مجید سمیت دیگر ملزمان کی عبوری ضمانت میں 10 دسمبر تک کی توسیع کردی۔

بینکنگ کورٹ میں منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی جس میں ملزم انور مجید کے بیٹے، سابق صدر آصف علی زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک، پی پی پی ایم پی اے کلثوم چانڈیو، رہنما ڈاکٹر راکیش اور صوبائی وزیر ناصر شاہ سمیت دیگر عدالت پہنچے۔

اس موقع پر سیکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کیے گئے تھے۔

عدالت میں ملزمان فریال تالپور، علی مجید، انور مجید، مصطفی ذوالقرنین و دیگر پیش ہوئے تاہم سابق صدر آصف علی زرداری ایک مرتبہ پھر مقررہ وقت پر عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔

مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس: آصف علی زرداری کی عبوری ضمانت منظور

جیل انتظامیہ کی جانب سے حسین لوائی اور عبدالغنی مجید کو عدالت پہنچایا گیا تھا۔

آصف علی زرداری کے وکلا کا کہنا تھا کہ سابق صدر راستے میں ہیں اور وہ عدالت آرہے ہیں۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے عدالت کو تفتیش سے آگاہ کیا گیا۔

ایف آئی اے کے مطابق کیس میں آصف علی زرداری، فریال تالپور اور دیگر ملزمان ضمانت پر رہا ہیں جبکہ انوار مجید، عبدالغنی مجید، حسین لواہی، طحہ رضا گرفتار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس: آصف زرداری کے ’ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری' جاری

پیپلز پارٹی کی رہنما اور آصف علی زرداری کی بہن فریال تالپور حاضری لگانے کے بعد واپس روانہ ہوگئیں۔

بعد ازاں منی لانڈرنگ کیس میں مفرور ملزمان کو اشتہاری قرار دینے سے متعلق معاملے پر تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ مفرور ملزمان کو باقاعدہ اشتہاری قرار دینے کے لیے قانونی تقاضے پورے کیے جا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ملزمان کے گھروں پر اشتہارات لگادیئے گیے ہیں اور ملزمان کی جائیداد کی معلومات کے لیے متعلقہ کمشنر کو خطوط لکھ دیے گئے ہیں۔

عدالت نے تفتیشی افسر کو ضابطے کی کارروائی جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی اور مفرور ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری بھی جاری کردیے۔

مزید پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: آصف زرداری، فریال تالپور کی پھر عدالت میں پیشی

خیال رہے کہ مفرور ملزمان میں نصیر عبداللہ حسین لوتھا، عدنان جاوید اور محمد عمیر سمیت 5 ملزمان شامل ہیں۔

عدالت نے آصف علی زرداری، فریال تالپور اور انور مجید سمیت دیگر ملزمان کی عبوری ضمانت میں 10 دسمبر تک کی توسیع کردی۔

منی لانڈرنگ کیس کی سماعت 10 دسمبر تک ملتوی کردی گئی۔

علاوہ ازیں رپورٹ سینٹرل اور ملیر جیل حکام کی جانب سے ملزمان انور مجید اور طحہ رضا کی عدم پیشی سے متعلق میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی۔

رپورٹ کے مطابق ملزم انور مجید دل کے عارضے میں مبتلا ہیں اور قومی ادارہ برائے امراض قلب میں زیر علاج ہیں اور ملزم کی صحت اس قابل نہیں کے اسے عدالت میں پیش کیا جائے۔

اس میں مزید بتا گیا کہ ملزم طحہ رضا نجی ہسپتال میں زیر علاج ہیں، ملزم کی ٹانگ کا آپریشن ہوا ہے اور وہ نقل و حرکت کرنے سے قاصر ہیں۔

عدالت نے میڈیکل رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد ملزمان کو بھی 10 دسمبر کو طلب کر لیا۔

ہر دفعہ ایک نئی تاریخ دے دی جاتی ہے، نفیسہ شاہ

عدالت کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے پی پی پی کی رہنما نفیسہ شاہ نے کہا کہ بینکنگ کورٹ ٹرائل کورٹ ہے، انصاف کا تقاضہ یہ ہے کہ کوئی بھی کیس شروع ہو تو وہ ٹرائل کورٹ سے شروع ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ المیہ یہ کے سپریم کورٹ نے بھی اس کیس سے متعلق مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جی آئی ٹی) تشکیل دے دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہر دفعہ ایک نئی تاریخ دے دی جاتی ہے، آج بھی بغیر کیسی کارروائی کے تاریخ دے دی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر سپریم کورٹ اس کیس کو دیکھے گی تو جس کا جورڈیکشن ہے اس کا تو کوئی کردار نہیں رہا۔

بعد ازاں منی لانڈرنگ کیس کے ملزم آصف علی زرداری تاخیر سے بینکنگ کورٹ پہنچے، جہاں جیالوں نے احاطہ عدالت اپنے رہنما کے حق میں نعرے لگائے۔

آصف علی زرداری بینکنگ کورٹ میں حاضری لگانے کے بعد واپس روانہ ہوگئے۔

جعلی اکاؤنٹس کیس

واضح رہے کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے کی جانب سے 6 جولائی کو حسین لوائی سمیت 3 اہم بینکرز کو منی لانڈرنگ کے الزامات میں حراست میں لیا گیا تھا۔

حسین لوائی اور دیگر کے خلاف درج ایف آئی آر میں اہم انکشاف سامنے آیا تھا جس کے مطابق اس کیس میں بڑی سیاسی اور کاروباری شخصیات کے نام شامل تھے۔

ایف آئی آر کے مندرجات میں منی لانڈرنگ سے فائدہ اٹھانے والی آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی کمپنی کا ذکر بھی تھا، اس کے علاوہ یہ بھی ذکر تھا کہ زرداری گروپ نے ڈیڑھ کروڑ کی منی لانڈرنگ کی رقم وصول کی۔

ایف آئی آر کے متن میں منی لانڈرنگ سے فائدہ اٹھانے والی کمپنیوں اور افراد کو سمن جاری کیا گیا جبکہ فائدہ اٹھانے والے افراد اور کمپنیوں سے وضاحت بھی طلب کی گئی تھی۔

ایف آئی آر کے متن میں مزید کہا گیا تھا کہ اربوں روپے کی منی لانڈرنگ 6 مارچ 2014 سے 12 جنوری 2015 تک کی گئی جبکہ ایف آئی اے کی جانب سے آصف زرداری اور فریال تالپور کو مفرور بھی قرار دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: عدالت کا انور مجید، عبدالغنی مجید اور حسین لوائی کو ہسپتال سے جیل بھیجنے کا حکم

جس کے بعد جعلی اکاؤنٹس کیس اور 35 ارب روپے کی فرضی لین دین سے متعلق کیس میں ایف آئی اے کی درخواست پر آصف علی زرداری اور فریال تالپور کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا۔

تاہم چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے اس بات سے انکار کیا تھا کہ پیپلز پارٹی کے دونوں رہنما منی لانڈرنگ کیس میں ملزم ہیں۔

جس کے بعد نگراں حکومت کی جانب سے آصف علی زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکال دیا گیا تھا۔

بعدازاں فریال تالپور نے لاڑکانہ میں سندھ ہائیکورٹ کے ڈویژن بینچ سے ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کرلی تھی۔

علاوہ ازیں 35 ارب روپے کے جعلی اکاؤنٹس کیس میں 15 اگست کو ایف آئی اے نے اومنی گروپ کے چیئرمین انور مجید اور عبدالغنی مجید کو گرفتار کرلیا تھا لیکن ملزمان کی جانب سے صحت کی خرابی کا دعویٰ کیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں