لاہور: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) کے بینک اکاؤنٹ سے مبینہ طورپر بتائے بغیر 6 کروڑ 60 لاکھ روپے ٹیکس کی رقم منہا کرلی۔

ایل ڈی اے کو ٹیکس کٹوتی کا اس وقت علم ہوا جب بینک نے ان کے اکاؤنٹ سے 6 کروڑ 60 لاکھ روپے ایف بی آر کے اکاؤنٹ میں منتقل کیے گئے۔

اس حوالے سے ایک سینئر سرکاری ذرائع نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ایف بی آر نے ایل ڈی اے کی مالی سال 17-2016 میں ہونے والی سالانہ آمدنی کا جائزہ لےکر ٹیکس لیا۔

یہ بھی پڑھیں: ایف بی آر کی تاخیر سے ٹیکس ریٹرن فائل کرنے والوں کے لیے اسکیم

واضح رہے کہ ایف بی آر نے گزشتہ ماہ ایل ڈی اے کو 7 کروڑ 30 لاکھ روپے کا ٹیکس ادا کرنے کے لیے نوٹس ارسال کیا تھا لیکن اتھارٹی نے ایف بی آر کی جانب سے بتائی گئی ٹیکس کی رقم کو غیر منصفانہ قرار دے کر اس اقدام کو مسترد کردیا اور وزیر اعلیٰ کو سمری ارسال کر کے یہ معاملہ حکومتِ پنجاب کے سامنے اٹھانے کا فیصلہ کیا تھا۔

اس بارے میں گفتگو کرتے ہوئے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ ابتدائی طور پر انہوں نے 7کروڑ 30 لاکھ روپے کا تخمینہ لگایا تھا لیکن بعد میں شاید اسے کم کر کے 6 کروڑ 60 لاکھ روپے کردیا گیا ۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ آج ہمارے علم میں آیا کہ ایف بی آر نے ہمارے بینک اکاؤنٹ سے رقم منہا کرلی اگرچہ قانون ایف بی آر کو آزادنہ طور پر اس قسم کے اقدامات کرنے کی اجازت دیتا لیکن اس میں ترامیم ہونی چاہیے۔

مزید پڑھیں: نئی حکومت کا سابقہ حکومت کی ٹیکس استثنیٰ پالیسی واپس لینے پر غور

عہدیدار کا مزید کہنا تھا کہ ایل ڈی اے سے نفع نقصان کو مدِ نظر رکھے بغیر سالانہ آمدن کی بنیاد پر ٹیکس لیا گیا جیسا کہ ایف بی آر نے اسے ٹرن اوور ٹیکس قرار دیا کیوں کہ ایل ڈی اے انکم آرڈیننس 2001 کے مطابق ایل ڈی اے اور دیگر ترقیاتی اداروں کو کارپوریٹ ادارے سمجھتا ہے۔

واضح رہے کہ 2009 تک ایل ڈی اے جیسے ترقیاتی ادارے ایک قانون کے تحت ٹیکس سے مستثنیٰ تھے بعدازاں حکومت نے قانون میں ترمیم کر کے انہیں ٹیکس دہندگان میں شامل کرلیا تاہم اس کے باوجود کسی ادارے بشمول ایل ڈی اے کوسالانہ آمدن کی بنیاد پر ٹیکس جمع کروانے کا نوٹس نہیں دیا گیا تھا۔

عہدیدار کا مزید کہنا تھا کہ ایل ڈی اے کو ایف بی آر کے اس اقدام پر حیرت ہوئی کیوں کہ ایل ڈی اے اور پنجاب کے دیگر ترقیاتی ادارے منافع بخش ادارے نہیں نہ ہی کارپوریٹ ادارے ہیں ایل ڈی اے تعمیراتی منصوبے بنانے کے ساتھ خدمات اور نوکریاں فراہم کرنے کے لیے کام کرتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ایل ڈی اے بہت جلد ایف بی آر کے اس اقدام کو قانون کے مطابق عدالت میں چیلنج کرے گی۔


یہ خبر 17 نومبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (1) بند ہیں

hassan akbar Nov 17, 2018 01:57pm
ایف بی آر کا یہ اقدام شاید قانونی تو ہو ، لیکن منصفانہ نہیں، اس سے پہلے ایف بی آر کچھ تاجر حصرات کے بنک اکاوئنٹ سے زبردستی ٹیکس وصول کرچکی ہے ، چونکہ ایف بی آر اور دیگر کےلئے اپنی مرضی کی قانونی سازی کرانا نہایت ہی آسان ہے ، صرف حکومت کی مرضی سے چند گھنٹوں میں قانون سازی ہوجاتی ہے، لیکن اس طرح کے اقدامات سے عوام کا بنکوں کے نظام سے اعتماد ختم ہو جائے گا۔