اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی جانب سے سابق حکومت کی ٹیکس میں رعایت دینے کی پالیسی کو واپس لینے پر غور کیا جارہا ہے، جس سے متوسط طبقے سے زیادہ بہتر آمدنی والے افراد کو فائدہ پہنچ رہا ہے۔

اس کے ساتھ حکومت 10 لاکھ سے زائد لوگوں کے لیے ایک ایمنسٹی اسکیم کے اعلان کا بھی ارادہ رکھتی ہے جو گزشتہ چند برسوں کے دوران انکم ٹیکس آڈٹ کے لیے منتخب کیے گئے تھے، لیکن فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو ان زیرِ التوا معاملات کو حل کرنے میں دشواری کا سامنا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس کے علاوہ کئی اقدامات کی تجاویز پیش کی گئیں جن میں ریگولیٹری ڈیوٹی کے نرخ میں اضافہ اور ملکی برآمدات کے خرچ میں کمی لانے کے لیے کچھ صورتوں میں مختلف اشیا کی برآمدات میں کمی بھی شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹیکس میں چھوٹ سے خزانےکو پہنچنے والا نقصان

واضح رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی جانب سے کم آمدنی والے طبقے کو ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیتے ہوئے اسکی حد کو 4 لاکھ روپے سالانہ آمدنی سے 3 گنا بڑھا کر 12 لاکھ روپے کردیا گیا تھا۔

مذکورہ اقدام سے 7 لاکھ کے قریب ٹیکس دہندگان ٹیکس کے دائرہ کار سے باہر ہوگئے تھے جبکہ گزشتہ مالی سال کے دوران کل ٹیکس ریٹرن فائلوں کی تعداد 14 لاکھ تھی۔

تاہم موجودہ بجٹ میں 12 لاکھ روپے سالانہ سے کم آمدنی پر صفر ٹیکس کے بجائے 4 لاکھ سے 8 لاکھ تک کی آمدنی والے طبقے پر ایک ہزار روپے جبکہ 8 لاکھ سے 12 لاکھ روپے تک کی آمدنی والے طبقے پر 2 ہزار روپے ٹیکس لاگو کرنے کی تجویز پیش کی گئی۔

مزید پڑھیں: ٹیکس نیٹ کو بڑھانے کیلئے براہ راست ٹیکس میں چھوٹ

اس حوالے سے ایک سینئر ٹیکس عہدیدار کا کہنا تھا کہ ’ہم نے ٹیکس میں چھوٹ کو معقول سطح پرلانے کا فیصلہ کیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس کی حد کم کرکے 8 لاکھ کردی جائے گی تاہم کم آمدنی والے افراد کو فراہم کیا گیا ریلیف واپس نہیں لیا جائے گا۔

دوسری جانب گزشتہ حکومت نے زیادہ آمدنی والے طبقے پر عائد ٹیکس کی زیادہ سے زیادہ شرح 35 فیصد سے گھٹا کر 15 فیصد کردی تھی جسے اب زیادہ آمدنی والے افراد کے لیے بڑھا دیا جائے گا۔

عہدیدار کا مزید کہنا تھا کہ ٹیکس کے حوالے سے پیش کی گئیں تمام تجاویز زیر غور ہیں اور اس حوالے سے حتمی فیصلہ کابینہ کے اجلاس میں کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ٹیکس حکام کی مجرمانہ غفلت سے اربوں روپے کے محصولات وصول نہیں ہوسکے

خیال رہے کہ 10 لاکھ سے زائد افراد کا آڈٹ گزشتہ کئی سالوں سے ایف بی آر میں زیر التوا ہے جس کی بنا پر ان افراد کے لیے ایک دفعہ کی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم پیش کرنے کی تجویز دی گئی ہے جس کے تحت ادا کیے گئے ٹیکس پر 25 فیصد زیادہ ٹیکس دے کر ان کا آڈٹ کلیئر کردیا جائے گا۔

عہدیدار کا مزید کہنا تھا ٹیکس کےحوالے سے پیش کی گئیں ان تمام تجاویز کا مقصد برآمداتی اخراجات میں کمی لانا ہے اور اس سلسلے میں مزید تجاویز بھی زیر غور ہیں جس میں کسٹم ڈیوٹی میں اضافہ، ترقیاتی بجٹ میں کٹوتی وغیرہ شامل ہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

کاشف حیدر Sep 13, 2018 02:21pm
۔اسمبلی ممبران، دیگر سرکاری ملازمین کی طرح اپنے بنیادی تنخواہیں سمیت تمام ' خفیہ الاؤنسیز' پر بھی ٹیکس دیں۔ ۔ہر دکان دار سے پانج ہزار روپے کا سالانہ ٹیکس لیا جاسکتا ہے۔ ۔ ٹیکس نیٹ بڑھا کر آمدنی بڑھائیں، نا کہ دینے والے پر ہی دباؤ بڑھایا جاۓ