پشاور ہائیکورٹ نے سی این جی کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن معطل کردیا

اپ ڈیٹ 20 نومبر 2018
عدالت نے سی این جی کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن معطل کردیا — فائل فوٹو
عدالت نے سی این جی کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن معطل کردیا — فائل فوٹو

پشاور ہائی کورٹ نے کمپریسڈ نیچرل گیس (سی این جی) کی قیمتوں سے متعلق حکومت کا نوٹیفکیشن معطل کردیا۔

پشاور ہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچ میں شامل ججز جسٹس روح اللہ امین اور جسٹس اشتیاق نے سی این جی کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف دائر کیس کی سماعت کی۔

درخواست گزار کے وکیل یاسر خٹک ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ وفاقی حکومت نے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کی مشاورت کے بغیر سی این جی کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔

مزید پڑھیں: پہلی مرتبہ سی این جی کی قیمت 100 روپے فی کلو سے تجاوز کرگئی

عدالت نے درخواست پر سماعت کرتے ہوئے سی این جی کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن معطل کردیا۔

عدالت عالیہ نے وفاقی حکومت، چیئرمین اوگرا، اور ایم ڈی ایس این جی پی ایل کو نوٹس جاری کردیئے اور فریقین سے آئندہ سماعت پر جواب طلب کرلیا۔

خیال رہے کہ حکومت نے 4 اکتوبر کو سی این جی کی قیمتوں میں اضافہ کیا تھا۔

اکتوبر کے ابتدا میں حکومت کی جانب سے گیس کی قیمتوں میں اضافے کے بعد ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ (سی این جی) کی قیمت 100 روپے فی کلو سے تجاوز کرگئی۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا گیس کے نرخ 46 فیصد بڑھانے کا فیصلہ

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے حکومت سنبھالنے کے بعد گیس کے نرخ میں 40 فیصد اضافہ کیا جس کے بعد اس کے نرخ 7 سو روپے ایم ایم بی ٹی یو سے بڑھ کر 9 سو 80 روپے ایم ایم بی ٹی یو ہوگئی تھی۔

5 ستمبر کو وزیرِاعظم عمران خان نے سالانہ 50 ارب روپے کی گیس چوری کی روک تھام کے لیے گیس نرخ میں 46 فیصد اضافے پر رضامندی کا اظہار کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں